رسائی کے لنکس

عمران خان اور طاہر القادری کی جائدادوں کی ضبطی کا حکم


فائل
فائل

عدالت پہلے ہی عمران خان اور طاہر القادری کو اس مقدمے میں ’’اشتہاری‘‘ قرار دے چکی ہے۔ دونوں رہنماؤں پر پارلیمان کے قریب واقع سرکاری املاک کو ںقصان پہنچانے اور اسلام آباد میں واقع سرکاری ٹی وی اسٹیشن کے عمارت پر حملے کا الزام عائد کیا گیا ہے

پاکستان کی ایک عدالت نے حزب اختلاف کی جماعت، تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور پاکستان عوامی تحریک کے قائد، طاہر القادری کو دہشت گردی کے ایک مقدمے میں عدالت میں پیش نہ ہونے کی بنا پر ان کی جائدادیں ضبط کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔

اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے یہ حکم جمعے کو ان کے خلاف زیر سماعت دہشت گردی کے الزام کے تحت درج ایک مقدمہ میں عدالت کی طرف سے متعدد بار بلائے جانے پر پیش نہ ہونے پر جاری کیا ہے۔

عدالت پہلے ہی عمران خان اور طاہر القادری کو اس مقدمے میں اشتہاری قرار دیا جا چکا ہے جس میں ان پر الزام ہے کہ 2014ء میں اسلام آباد میں احتجاجی دھرنے کے دوران ان کی جماعتوں کے کارکنوں نے اسلام آباد پولیس کے ایک اعلیٰ عہدیدار عصمت اللہ جونیجو پر حملہ کر کے انھیں زخمی کردیا تھا۔

دونوں رہنماؤں پر پارلیمان کے قریب واقع سرکاری املاک کو ںقصان پہنچانے اور اسلام آباد میں واقع سرکاری ٹی وی اسٹیشن کے عمارت پر حملے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق عدالت نے پولیس اور دیگر متعلقہ اداروں کو عمران خان اور طاہر القادری کی جائدادوں کو ضبط کرنے کی کارروائی کرنے کا حکم دیا ہے۔

دونوں سیاسی راہنماؤں کی طرف سے عدالت میں جمعہ کو کی جانے والی کارروائی پر تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔ لیکن، قبل ازیں عمران خان اور طاہر القادری ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ یہ مقدمہ ان کے خلاف سیاسی وجوہات کی بنیاد پر قائم کیا گیا ہے۔

عمران خان کے وکلا کی ٹیم میں شامل چودھری فیصل حسین نے ’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو میں کہا کہ "کسی بھی سیاسی کارکن پر جمہوری حکومت میں اگر انسداد دہشت گردی کے قانون کی دفعات لگا کر مقدمہ بنایا جائے تو یہ کسی بھی طور مناسب نہیں۔ جہاں تک عدالت کا حکم ہے تو عمران خان کا خیال ہے کہ یہ جھوٹا مقدمہ ہے؛ اور مزید کارروائی کرنے سے پہلے عدالت کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ یہ دیکھے کہ کیا کوئی بھی کیس انسدادِ دہشت گردی کا مقدمہ بنتا بھی ہے یا نہیں"۔

واضح رہے کہ عمران خان اور طاہر القادری کے حامیوں نے اگست 2014ء میں ملک میں 2013ء میں ہونے والے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف اسلام آباد میں پارلیمان کی عمارت کے باہر مسلسل کئی ہفتوں تک احتجاجی دھرنا دیے رکھا۔ لیکن، بعدازاں، طاہرالقادری نے اس دھرنے کو ختم کرنے کے اعلان کیا اور عمران خان نے بھی دسمبر 2014 میں آرمی پبلک اسکول پر ہونے والے مہلک حملے کے بعد اپنا دھرنا ختم کردیا تھا۔

XS
SM
MD
LG