رسائی کے لنکس

باغیوں نے حلب کا محاصرہ خالی کرا دیا: رپورٹ


حلب
حلب

استنبول میں قائم قومی اتحاد نے ایک ٹوئٹر پیغام میں بتایا ہے کہ ’’باغیوں نے حلب کا محاصرہ ختم کرا دیا ہے‘‘

شام کے دو مخالف گروپوں نے بتایا ہے کہ 31 جولائی سے جاری گھمسان کی لڑائی کے بعد، ہفتے کے روز باغیوں نےحلب کے شمالی شہر کا محاصرہ خالی کرا لیا ہے۔

استنبول میں قائم قومی اتحاد نے ایک ٹوئٹر پیغام میں بتایا ہے کہ ’’باغیوں نے حلب کا محاصرہ ختم کرا دیا ہے‘‘۔

طاقتور اور انتہائی قدامت پسند، ’احرار الشام‘ گروپ نے ٹوئٹر پر کہا ہے کہ باغیوں نے شہر کے جنوب مغربی کنارے، راموسہ کا کنٹرول سنبھال لیا ہے اور ’’حلب جانے والا راستہ کھول دیا ہے‘‘۔

برطانیہ میں قائم ’سیریئن آبزرویٹری فور ہیومن رائٹس‘ نے کہا ہے کہ ابھی قبضہ نہیں لیا گیا۔ تاہم، راموسہ میں لڑائی شدید تر ہوگئی ہے۔

شامی باغی گروپوں نے ہفتے کو حلب کے باغیوں کے زیر قبضہ مضافات پر سرکاری کنٹرول ختم کرانے کے لیے تازہ ترین حملہ کیا ہے، جس کے بعد شام کے اس دوسرے بڑے شہر کے جنوبی کنارے پر شدید جھڑپیں اور فضائی حملے کیے گئے۔ یہ بات ہفتے کے روز باغیوں اور سرکاری ذرائع ابلاغ نے بتائی ہے۔

اِس سے قبل ملنے والی اطلاعات کے مطابق، عرب اور کُرد جنگجوؤں کے اتحاد کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ اُس نے حکمتِ عملی کے حامل شام کے شمالی شہر کا ’’تقریباً تمام کنٹرول‘‘ حاصل کر لیا ہے، جو داعش کے شدت پسند گروپ کا مضبوط ٹھکانہ رہا ہے۔

برطانیہ میں قائم شام میں انسانی حقوق کے امور پر نظر رکھنے والے ادارےکا کہنا ہے کہ ’سیریئن ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف)‘ نے، جس میں عرب اور کُرد لڑاکا شامل ہیں، ہفتے کے روز منبج شہر کا قبضہ خالی کرا لیا اور ’’باقی ماندہ جہادیوں کی تلاش کے لیے شہر کو کنگھال رہے ہیں‘‘۔

ایس ڈی ایف نے، جسے امریکی خصوصی افواج کی حمایت حاصل ہے، دو ماہ قبل منبج پر قبضے کی کارروائی کا آغاز کیا جس کا مقصد داعش کے شدت پسند وں کو شام ترک سرحد کے ساتھ باقی ماندہ رقبے کو واگزار کرانا ہے۔

مصطفیٰ بالی شام میں مقیم کُرد سرگرم کارکن ہیں۔ اُنھوں نے ہفتے کے روز ’ایسو سی ایٹڈ پریس‘ کو بتایا کہ ’’بس اب یہ کچھ ہی دِنوں کا معاملہ ہے‘‘ جس کے بعد لڑاکے شہر کا مکمل کنٹرول حاصل کر لیں گے۔

XS
SM
MD
LG