بین الاقوامی سائیکلنگ کے منتظم ادارے نے عالمی شہرت یافتہ امریکی سائیکلسٹ لانس آرمسٹرانگ سے تمام اعزازات واپس لینے کا اعلان کرتے ہوئے اُن پر تاحیات پابندی عائد کردی ہے۔
آرمسٹرانگ سے جو اعزازات واپس لیے گئے ہیں ان میں 'ٹور ڈی فرانس' کے سات ٹائٹل بھی شامل ہیں جو انہوں نے 1999ء سے 2005ء کے دوران میں جیتے تھے۔
'انٹرنیشنل سائیکلنگ یونین' نے پیر کو اپنے ایک اعلامیہ میں کہا ہے کہ یونین نے امریکہ کی اینٹی ڈوپنگ ایجنسی 'یوساڈا' کی جانب سے اگست میں جاری کی گئی اس رپورٹ کو درست تسلیم کرلیا ہے جس میں آرمسٹرانگ پر کارکردگی بڑھانے والی ادویات کے استعمال کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
'یوساڈا' نے ایک ہزار صفحات پر مشتمل اپنی اس رپورٹ میں 41 سالہ ریٹائرڈ سائیکلسٹ کے خلاف کی جانے والی تحقیقات کا نتائج پیش کیے تھے۔ رپورٹ میں آرمسٹرانگ کے خلاف کئی دستاویزی شواہد اور ان کے 11 سابق ساتھیوں کے بیاناتِ حلفی بھی شامل تھے۔
آرمسٹرانگ کئی برسوں سے خود پر عائد کیے جانے والے ان الزامات کی تردید کرتے آرہے تھے اور ان کا موقف تھا کہ اپنے کیریئر کا دوران ان پر کبھی ممنوعہ ادویات کے استعمال کا الزام میڈیکل ٹیسٹ میں ثابت نہیں کیا جاسکا۔
مذکورہ رپورٹ سامنے آنے کے بعد کئی معروف اشتہاری کمپنیوں نے ریٹائرڈ سائیکلسٹ کے ساتھ کیے گئے اپنے معاہدے منسوخ کردیے ہیں جب کہ انہیں خود اپنی ہی قائم کردہ فلاحی تنظیم 'لو اسٹرونگ' کی سربراہی سے مستعفی ہونا پڑا ہے۔
آرمسٹرانگ سے جو اعزازات واپس لیے گئے ہیں ان میں 'ٹور ڈی فرانس' کے سات ٹائٹل بھی شامل ہیں جو انہوں نے 1999ء سے 2005ء کے دوران میں جیتے تھے۔
'انٹرنیشنل سائیکلنگ یونین' نے پیر کو اپنے ایک اعلامیہ میں کہا ہے کہ یونین نے امریکہ کی اینٹی ڈوپنگ ایجنسی 'یوساڈا' کی جانب سے اگست میں جاری کی گئی اس رپورٹ کو درست تسلیم کرلیا ہے جس میں آرمسٹرانگ پر کارکردگی بڑھانے والی ادویات کے استعمال کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
'یوساڈا' نے ایک ہزار صفحات پر مشتمل اپنی اس رپورٹ میں 41 سالہ ریٹائرڈ سائیکلسٹ کے خلاف کی جانے والی تحقیقات کا نتائج پیش کیے تھے۔ رپورٹ میں آرمسٹرانگ کے خلاف کئی دستاویزی شواہد اور ان کے 11 سابق ساتھیوں کے بیاناتِ حلفی بھی شامل تھے۔
آرمسٹرانگ کئی برسوں سے خود پر عائد کیے جانے والے ان الزامات کی تردید کرتے آرہے تھے اور ان کا موقف تھا کہ اپنے کیریئر کا دوران ان پر کبھی ممنوعہ ادویات کے استعمال کا الزام میڈیکل ٹیسٹ میں ثابت نہیں کیا جاسکا۔
مذکورہ رپورٹ سامنے آنے کے بعد کئی معروف اشتہاری کمپنیوں نے ریٹائرڈ سائیکلسٹ کے ساتھ کیے گئے اپنے معاہدے منسوخ کردیے ہیں جب کہ انہیں خود اپنی ہی قائم کردہ فلاحی تنظیم 'لو اسٹرونگ' کی سربراہی سے مستعفی ہونا پڑا ہے۔