رسائی کے لنکس

'میں نے کبھی نہیں کہا کہ آئی ایم ایف کے پاس نہیں جائیں گے'


اسد عمر انڈونیشیا میں 'آئی ایم ایف' کے زیرِ اہتمام ایک سیمینار سے خطاب کر رہے ہیں۔
اسد عمر انڈونیشیا میں 'آئی ایم ایف' کے زیرِ اہتمام ایک سیمینار سے خطاب کر رہے ہیں۔

اسد عمر نے کہا کہ مجھے کوئی ایک کلپ ڈھونڈ کر دکھائیں جہاں میں نے کہا ہو کہ پاکستان 'آئی ایم ایف' کے پاس نہیں جائے گا۔ لیکن ان کے بقول ان کی خواہش ہے کہ یہ آئی ایم ایف پروگرام آخری ہو۔

پاکستان کے وزیرِ خزانہ اسد عمر کا کہنا ہے کہ بیل آؤٹ پیکج پاکستان کی معیشت کے لیے ناگریز ہے چاہے یہ پیکج آئی ایم ایف سے ملے یا چین سے۔

انہوں نے یہ بات انڈونیشیا سے واپسی پر ہفتے کو اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

وزیرِ خزانہ کی قیادت میں پاکستان کے اعلیٰ سطحی وفد نے انڈونیشیا میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی سربراہ کرسٹینا لگارڈ سے ملاقات کی تھی جس میں پاکستانی وفد نے باضابطہ طور پر آئی ایم ایف سے قرض کی درخواست کی تھی۔

ہفتے کو صحافیوں سے گفتگو کے دوران اسد عمر نے انہیں اپنے دورۂ انڈونیشیا اور وہاں ہونے والی ملاقاتوں کے بارے میں آگاہ کیا۔

ماضی کے برعکس وزیرِ خزانہ کی اس ملاقات میں صحافیوں کو کیمرہ لانے سے منع کردیا گیا تھا۔

اپنی گفتگو میں وزیرِ خزانہ نے بتایا کہ آئندہ سال پاکستان کو نو ارب ڈالر کا قرض واپس کرنا ہے جس میں چین کا قرض 30 کروڑ بھی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی اقتصادی مشکلات کو چین کی جانب سے دیے جانے والے قرض سے جوڑنے کا امریکی الزام درست نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہر مہینے ملک کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ دو ارب ڈالر بڑھ رہا ہے اور تیل کی بڑھتی قیمتیں درآمدات بڑھنے کا سبب ہیں۔ ،ملک میں دو ماہ کی درآمد کے ذخائر بھی نہیں۔ گزشتہ حکومت کے لیے عالمی ماحول ساز گار تھا لیکن اب عالمی حالات مختلف ہیں۔

اسد عمر نے کہا کہ ہمارے آئی ایم ایف کے پاس جانے پر ردِ عمل زیادہ آیا ہے۔ ایسا لگا جیسے ہم نے انوکھا کام کیا ہے۔ اب تک پاکستان نے 18 مرتبہ آئی ایم ایف پروگرام سائن کیا۔

انہوں نے کہا کہ مجھے کوئی ایک کلپ ڈھونڈ کر دکھائیں جہاں میں نے کہا ہو کہ پاکستان 'آئی ایم ایف' کے پاس نہیں جائے گا۔ لیکن ان کے بقول ان کی خواہش ہے کہ یہ آئی ایم ایف پروگرام آخری ہو۔

اسد عمر نے کہا کہ عالمی حالات اور بد تر معاشی صورتِ حال کے باعث آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا۔ آئی ایم ایف کے پاس جانے کے اعلان سے اسٹاک مارکیٹ نہیں گری بلکہ جس دن آئی ایم ایف سے رجوع کرنے کا اعلان کیا گیا تھا اس دن اسٹاک مارکیٹ 600 پوائنٹ بڑھی تھی۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ہر ماہ دو ارب ڈالر مالیت کے ذخائر کم ہو رہے ہیں۔ جب ن لیگ حکومت ختم ہوئی تو زرِ مبادلہ کے ذخائر 18 ارب تھے جو اب گر کر 8 ارب ڈالر تک آ گئے ہیں۔

اسد عمر نے آئی ایف کی شرائط کے حوالے سے وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری کے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف نے قرض دینے کے لیے کوئی کڑی شرائط عائد نہیں کیں۔ اگر آئی ایم ایف کی شرائط نہ ماننے والی ہوئیں تو نظرِ ثانی کر سکتے ہیں۔ لیکن ان کے بقول ابھی نہ شرائط ہیں نہ ایسی صورتِ حال۔

انہوں نے کہا کہ ہم آئی ایم ایف کے پاس جا رہے ہیں لیکن قومی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ حکومتی ریفارمز ایجنڈے سے متوسط طبقے پر بوجھ پڑے گا۔

اسد عمر کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ کا یہ تاثر بالکل غلط ہے کہ پاکستان سی پیک قرضوں کے لیے آئی ایم ایف کے پاس گیا ہے۔ آئی ایم ایف کا قرضہ سی پیک کی ادائیگی پر خرچ نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ چین کہہ چکا ہے کہ پاکستان نے قرض شفاف طریقے سے لیا اور اس کی تفصیل جسے چاہے پیش کریں۔ سی پیک کے قرضوں کی تفصیلات دینے میں کوئی حرج نہیں۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف میں امریکہ بڑا اسٹیک ہولڈر ہے لیکن امریکہ کے پاس ویٹو کا اختیار نہیں ہے۔

وزیرِ خزانہ کا کہنا تھا کہ سعودی عرب سے ادھار پر تیل لینے کی بات چیت جاری ہے۔ درآمدات اور برآمدات کے فرق سے ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے اور آئندہ چند دنوں میں روپے کی قدر میں مزید کمی ہو سکتی ہے۔

اسد عمر کا کہنا تھا کہ ڈالر کی قیمت ایک روپیہ بڑھنے سے 95 ارب کا ملکی قرضہ بڑھا ہے۔ اس کا ذمہ دار وہی ہے جس نے معیشت کو تباہ کیا۔ جب تجارتی خسارہ بڑھے گا تو ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہوگا۔ اگر برآمدات نہیں بڑھیں تو ڈالر کی قیمت بڑھتی جائے گی۔

XS
SM
MD
LG