رسائی کے لنکس

اشرف غنی کا نئی دہلی کا دورہ اور مودی سے تبادلہٴ خیال


افغان صدر اشرف غنی نے بدھ کے روز نئی دہلی کا ایک روزہ دورہ کیا اور وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات اور بات چیت کی۔ دونوں رہنماؤں نے حیدرآباد ہاؤس میں باہمی تعاون میں اضافے سمیت دیگر متعدد امور پر تفصیل سے گفتگو کی۔

وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ ’’افغان صدر اشرف غنی ایک روزہ دورے پر صبح کو نئی دہلی پہنچے۔ وزیر اعظم مودی نے اسٹریٹجک شراکت دار افغان صدر کا گرمجوشی سے استقبال کیا‘‘۔

سمجھا جاتا ہے کہ اشرف غنی نے افغانستان میں امن عمل کی موجودہ صورت حال سے مودی کو باخبر کیا۔

چند روز قبل پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کابل کا دورہ کیا تھا اور اعلی رہنماؤں سے پاک افغان تعلقات، مسئلہٴ افغانستان کے حل اور دیگر علاقائی امور پر تبادلہ خیال کیا تھا۔

ایک سینئر تجزیہ کار رہیش سنگھ نے ’وائس آف امریکہ‘ سے بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کے دورہ کابل کے بعد اشرف غنی کے دورہ دہلی اور افغان مسئلے کے ممکنہ حل کے تعلق سے کہا کہ اس مسئلے کے حل کا ایک اینگل چین روس اور پاکستان کا ہے۔ دوسرا اینگل امریکہ، افغانستان اور بھارت کا ہے۔ روس، چین اور پاکستان چاہتے ہیں کہ افغانستان اور طالبان کے مسئلے کو حل کرنے میں پاکستان کا فیصلہ کن رول ہو۔

ان کے بقول، بھارت نے جس طرح افغانستان میں ترقیاتی سرگرمیوں میں حصہ لیا ہے اس کو افغانستان نظرانداز نہیں کر سکتا۔ اس معاملے میں ایک پہلو سیکورٹی کا ہے۔ عبد اللہ عبد اللہ کا ایک بیان آیا تھا کہ بھارت سیکورٹی امور میں بھی کردار ادا کرے اور تعاون دے۔ امریکہ بھی یہی چاہتا ہے کہ بھارت مسئلہٴ افغانستان کے پرامن حل میں اس کے ساتھ تعاون کرے۔

رہیش سنگھ کے مطابق اشرف غنی کا یہ دورہ، پاکستان، اس کے اتحادیوں اور دوسروں کو بھی یہ پیغام ہے کہ وہ طالبان کے ساتھ سودے بازی کرکے اس مسئلے کو حل کرنے کے بجائے بھارت کے ساتھ مل کر اُسے پُر امن انداز میں حل کریں۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ افغانستان پاکستان کو نظرانداز نہیں کر سکتا۔ لیکن، وہ بھارت کو سامنے لا کر پاکستان کو جواب دینا چاہتا ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان افغانستان میں بھارت کی بڑھتی سرگرمیوں کا مخالف ہے، جبکہ بھارت کا کہنا ہے کہ وہاں اس کا رول صرف ترقیاتی سرگرمیوں تک محدود ہے۔

دریں اثنا، بھارت میں افغانستان کے سفیر ڈاکٹر سید ابدالی نے ایک اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان امن عمل میں بھارت کی حمایت چاہتا ہے۔ وہ اس سے فوجی ساز و سامان کا بھی خواہش مند ہے۔

بھارت نے 2015 میں افغانستان کو چار ہیلی کاپٹروں کا تحفہ دیا تھا۔ افغانستان بھارت سے مزید ملٹری ہارڈویئر چاہتا ہے۔

بھارت کے سکریٹری خارجہ وجے گوکھلے نے گزشتہ ہفتے کابل کا دورہ کیا تھا اور اشرف غنی کو وزیر اعظم مودی کی جانب سے بھارت دورے کا دعوت نامہ دیا تھا۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG