رسائی کے لنکس

ایشیا بحرالکاہل خطے میں مہاجرین کو ویکسین کے حصول میں مشکلات


بالی انڈونیشیا میں سڑکوں کے کنارے اشیائے خوردو نوش فروخت کرتے لوگ چہروں پر ماسک پہنے ہوئے ہیں۔ انڈونیشیا دنیا کا چوتھا زیادہ آبادی والا ملک ہے، جہاں کرونا سے ہلاکتوں کی تعداد چین کے بعد ایشیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔ فوٹو اے پی
بالی انڈونیشیا میں سڑکوں کے کنارے اشیائے خوردو نوش فروخت کرتے لوگ چہروں پر ماسک پہنے ہوئے ہیں۔ انڈونیشیا دنیا کا چوتھا زیادہ آبادی والا ملک ہے، جہاں کرونا سے ہلاکتوں کی تعداد چین کے بعد ایشیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔ فوٹو اے پی

اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ ایشیا بحرالکاہل خطے میں کووڈنائنٹین سے بچاؤ کی ویکسین کی قلت کے باعث لاکھوں مہاجرین اور پناہ گزینوں کو عالمی وبا کی نئی لہر کے دوران جان لیوا خطرات کا سامنا ہے۔

عالمی ادارے کے مطابق خطے میں کرونا وائرس جنگل کی آگ کی طرح پھیل رہا ہے۔

ایک تازہ ترین رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خطے کے ممالک نے وعدہ کر رکھا ہے کہ وہ مہاجرین اور پناہ گزینوں کو اپنی اپنی ویکسینیشن مہم میں شامل کریں گے لیکن معروضی حقائق بتاتے ہیں کہ وہاں ویکسین کی شدید قلت ہے۔

اس لیے ان ممالک نے ایسے لوگوں کو، جو پہلے ہی سے قومی دھارے سے باہر ہیں، انہیں ویکسین لگانے کے عمل میں سب سے آخر میں رکھا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق ایشیا بحرالکاہل میں گزشتہ دو ماہ میں کووڈ نائنٹین کے تین کروڑ 80 لاکھ نئے کیسز سامنے آئے ہیں جب کہ پانچ لاکھ افراد اس موذی مرض سے اپنی جانیں کھو چکے ہیں۔

خٓطے میں مہاجرین اور پناہ گزین عام طور پر تنگ جگہوں پر رہتے ہیں، جہاں ضفائی ستھرائی کا مناسب ماحول میسر نہیں ہوتا جس کی وجہ سے انہیں کووڈ نائنٹین لاحق ہونے کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔

اقوام متحدہ کے ترجمان آندرے ماہسک نے بتایا کہ بنگلادیش کے کاکسز بازار میں رہنے والے روہنگیا مہاجرین کے کھچا کھچ بھرے کیمپوں میں اپریل کے بعد کرونا وائرس سے متاثر ہونے کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

مئی کے اختتام تک 1188 مہاجرین میں کووڈ نائنٹین کی تشخیص ہوئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ نیپال، پاکستان، ایران، تھائی لینڈ، ملایشیا اور انڈونیشیا میں مہاجرین اور پناہ گزینوں میں بھی اس مرض کے کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے۔

یورپی ملکوں میں ویکسین سرٹیفکیٹس کا نظام

ادھر یورپ میں جرمنی اور یونان سمیت سات ممالک نے مسافروں کے لیے ویکسینشن سرٹیفیکیٹ کا نظام متعارف کرایا ہے جو پوری یورپی یونین کے خطے میں یکم جولائی سے نافذالعمل ہو گا۔

یورپی یونین کے 27 میں سے دیگر ایسے ممالک جو مقررہ تاریخ سے قبل ہی اس نئے نظام کو متعارف کروا رہے ہیں، ان میں بلغاریہ، چیک ری پبلک، ڈنمارک، کرویشیا اور پولینڈ شامل ہیں۔

یہ سرٹیفیکیٹس ان لوگوں کو جاری کیے جائیں گے جو مکمل طور پر ویکسین لگوا چکے ہیں، یا وہ کووڈ نائنٹین کے مرض میں مبتلا ہونے کے بعد صحت یاب ہو چکے ہیں یا وہ لوگ جو سفر کرنے سے 72 گھنٹے قبل کرونا کا منفی ٹیسٹ پیش کریں گے۔

یہ سرٹیفیکیٹ الیکٹرانک اور کاغذ دونوں اشکال میں جاری کیا جائے گا اور اس پر ملکوں کو قومی زبانوں کے علاوہ انگریزی میں تحریر کیا جائے گا۔ سرٹیفکیٹ حاصل کرنے والے افراد یورپی یونین کے تمام ممالک میں سفر کرنے کے مجاز ہوں گے۔

XS
SM
MD
LG