رسائی کے لنکس

آصف زرداری کا چیئرمین نیب کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا عندیہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان میں حزبِ اختلاف کی جماعتوں کی جانب سے قومی احتساب بیورو (نیب) پر تنقید کا سلسلہ ایک بار پھر زور پکڑ گیا ہے اور حزبِ اختلاف کی دونوں بڑی جماعتوں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی نے نیب اور خصوصاً اس کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین اور سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری نے نیب چیئرمین کے ایک حالیہ انٹرویو پر ان کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا عندیہ بھی دیا ہے۔

منگل کو اسلام آباد کی احتساب عدالت میں مبینہ جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں پیشی کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو میں آصف زرداری کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب کا منصب جسٹس (ر) جاوید اقبال کو انٹرویو دینے کی اجازت نہیں دیتا۔

انہوں نے کہا کہ اگر چیئرمین نیب نے یہ انٹرویو دیا ہے تو وہ ان کے خلاف کارروائی کریں گے۔

چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے چند روز قبل کالم نگار جاوید چوہدری کو دیے گئے ایک انٹرویو میں آصف زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور اور دیگر سیاست دانوں کی گرفتاری کا عندیہ دیا تھا۔

جاوید چوہدری کے مطابق، چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ آصف زرداری اور فریال تالپور کے خلاف ریفرنس ٹھوس شواہد پر بنائے گئے ہیں۔ جس دن ان دونوں کی ضمانت منسوخ ہو گی یہ گرفتار ہو جائیں گے، جو ان کے بقول، بس چند دن کی بات ہے۔

لیکن، بعد ازاں، نیب نے اپنے چیئرمین کے اس انٹرویو کے مندرجات کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ کالم نگار نے حقائق کو درست انداز میں پیش نہیں کیا اور بعض افراد اور مقدمات کے حوالے سے بھی غلط نتائج اخذ کیے۔

مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے بھی نیب چیئرمین کے حالیہ انٹرویو کو ہدف تنقید بنایا اور کہا کہ نیب کا ملک میں ایک ہی مقصد ہے اور وہ ہے سیاست دانوں کو بدنام کرنا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ چیئرمین نیب نے ایک صحافی کو انٹرویو میں کہا کہ شہباز شریف نے ان سے رابطہ کیا ہے اور مقدمات ختم ہونے پر سیاست سے کنارہ کشی کرنے کا کہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کی چیئرمین نیب سے کوئی ملاقات بالواسطہ اور بلا واسطہ نہیں ہوئی۔ سوال یہ ہے کہ چیئرمین نیب جھوٹ بول رہے ہیں یا معروف صحافی؟

مسلم لیگ (ن) کے رہنما کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب کے انٹرویو کا مقصد اگر سیاست کو بدنام کرنا تھا تو وہ مقصد پورا ہو گیا ہے۔

اس سے قبل منگل کو صحافیوں سے گفتگو میں پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے چیئرمین نیب کے انٹرویو کے علاوہ خود نیب کی کارکردگی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے نیب کی جانب سے منی لانڈرنگ کے الزام میں گرفتاریوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 80 سال کے بوڑھوں کو عدالت میں لایا جا رہا ہے۔

سابق صدر کا کہنا تھا کہ ابھی ملزمان کے خلاف کوئی جرم ثابت نہیں ہوا۔ لیکن، پھر بھی انھیں ہتھکڑیاں لگا کر عدالت میں پیش کیا جا رہا ہے۔

آصف زرداری نے کہا کہ بوڑھوں کو جیلوں میں بھی ڈالو اور اس کے ساتھ ساتھ معیشت بھی چلاؤ، تو پھر یہ سب کیسے چلے گا؟

خیال رہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری اور چیئرمین نیب گزشتہ کچھ عرصہ سے ذرائع ابلاغ پر ایک دوسرے کے خلاف براہِ راست اور بالواسطہ بیانات دے رہے ہیں۔

آصف علی زرداری نے اس سے قبل 29 اپریل کو اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو میں کہا تھا کہ نیب اور معیشت ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔

ان کے اس بیان کے جواب میں چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے 2 مئی کو کہا تھا کہ نیب اور معیشت ساتھ ساتھ چل سکتے ہیں، البتہ نیب اور بدعنوانی اکٹھے نہیں چل سکتے۔

منگل کو عدالت میں پیشی کے موقع پر ایک صحافی کے اس سوال پر کہ کیا وہ نیب مقدمات میں پیشی کے بائیکاٹ پر غور کر رہے ہیں، آصف زرداری نے جواب دیا کہ وہ مقدمات کا بائیکاٹ نہیں کریں گے بلکہ نیب کو تھکائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اگر انہوں نے بائیکاٹ کیا تو کہا جائے گا ہم قانون کا احترام نہیں کر رہے۔

اس سے قبل سابق صدر آصف زرداری اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیش ہوئے جہاں ان کے خلاف زیرِ سماعت مبینہ جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی سماعت 30 مئی تک ملتوی کر دی گئی۔

نیب کے تفتیشی افسر نے ملزمان کو ریفرنس کی نقول فراہم کرنے کے لیے دوبارہ مہلت طلب کی جس پر احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ ملزمان عدالت آ رہے ہیں اور جا رہے ہیں، ان کو ریفرنس کی نقول فراہم کریں، تاکہ انھیں معلوم ہو سکے کہ ان کے خلاف مقدمہ کیا ہے؟

تفتیشی افسر نے 28 مئی تک ریفرنس کی نقول جمع کرانے کی یقین دہانی کرا دی جس پر عدالت نے کہا کہ اگر آئندہ سماعت سے قبل ریفرنس کی نقول جمع نہ ہوئیں تو تفتیشی افسر کے خلاف کارروائی ہو گی۔

دوسری طرف اسلام آباد ہائی کورٹ نے آصف علی زرداری کی 13 جون تک ضمانت قبل از گرفتاری منظور کر لی ہے۔

XS
SM
MD
LG