رسائی کے لنکس

نائجیریا: خود کش حملوں میں 27 افراد ہلاک


پوٹسکوم میں ہونے والے خود کش حملے کے بعد کا منظر
پوٹسکوم میں ہونے والے خود کش حملے کے بعد کا منظر

پہلے حملے کے چند گھنٹے بعد دو خود کش حملہ آوروں نے شمالی نائجیریا کے سب سے بڑے شہر کانو کے ایک پرہجوم بس اڈے پر خود کو اڑا لیا۔

نائجیریا میں دو پرہجوم بس اڈوں پر خود کش حملوں کے نتیجے میں کم از کم 27 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

حکام کے مطابق پہلا حملہ شمال مشرقی نائجیریا کے قصبے پوٹسکوم میں کیا گیا جس میں 17 افراد ہلاک ہوئے۔

عینی شاہدین نے صحافیوں کو بتایا کہ خود کش حملہ آور نے کانو جانے والی ایک بس میں سوار ہونے کی کوشش کے دوران خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔

منگل کی صبح ہونے والے اس حملے میں کئی درجن افراد کے زخمی ہونے کی بھی اطلاع ہے۔ حکام نے کہا ہے کہ تاحال واضح نہیں خود کش حملہ آور نے بارود اپنے جسم سے باندھ رکھا تھا یا بارودی مواد اس کے سامان میں تھا۔

پہلے حملے کے چند گھنٹے بعد دو خود کش حملہ آوروں نے شمالی نائجیریا کے سب سے بڑے شہر کانو کے ایک پرہجوم بس اڈے پر خود کو اڑا لیا۔

پولیس کے مطابق تاحال کسی نے ان دونوں حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن اس طرح کے حملے ماضی میں شدت پسند تنظیم بوکو حرام کرتی رہی ہے۔

رواں ہفتے نائجیریا کے شمالی علاقے میں اپنی نوعیت کا یہ دوسرا حملہ تھا۔ اس سے قبل اتوار کو ایک کم سن لڑکی نے ریاست یوب کے مرکزی شہر پوٹسکوم میں خود کو دھماکے سے اڑا لیا تھا جس میں پانچ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

عینی شاہدین کے مطابق لڑکی کی عمر بمشکل آٹھ سال تھی۔ بوکو حرام اس سے قبل بھی خود کش حملوں کے لیے خواتین کو استعمال کرتی رہی ہے لیکن اتنی کم عمر بچی کی جانب سے خود کش حملے کا یہ پہلا واقعہ تھا۔

نائجیریا کے سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ شدت پسند تنظیم کے بعض جنگجو سکیورٹی اہلکاروں کی نظروں سے بچنے کے لیے خواتین کا بھیس بدل کر بھی نقل و حرکت کرتے ہیں۔

نائجیرین حکام کا کہنا ہے کہ بوکو حرام کے حالیہ حملے تنظیم کی انتقامی کارروائیاں ہیں کیوں کہ اسے نائجیریا اور اس کے پڑوسی ملکوں – کیمرون، نائجیر اور چاڈ – کی افواج کے ہاتھوں حالیہ ہفتوں کے دوران خاصا جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

خدشہ ہے کہ بوکو حرام کے حملوں میں آنے والی حالیہ شدت سے نائجیریا میں 28 مارچ کو ہونے والے صدارتی اور پارلیمانی انتخابات خطرے میں پڑسکتے ہیں۔

نائجیریا کا الیکشن کمیشن امن و امان کی ابتر صورتِ حال کے باعث ایک دفعہ پہلے ہی چھ ہفتوں کے لیے انتخابات ملتوی کرچکا ہے۔

XS
SM
MD
LG