رسائی کے لنکس

کوئٹہ: پولیس ٹرک پر خود کش حملے میں تین ہلاکتیں، ٹی ٹی پی نے ذمے داری قبول کر لی


کوئٹہ کے نواحی علاقے بلیلی میں بدھ کو ایک پولیس ٹرک پر خود کش حملے کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار سمیت تین افراد ہلاک اور 25 زخمی ہوگئے ہیں۔

حکام کے مطابق خود کش حملہ انسدادِ پولیو مہم کے رضاکاروں کی سیکیورٹی کے لیے جانے والے اہلکاروں کی وین پر کیا گیا۔ تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے واقعے کی ذمے داری قبول کر لی ہے۔

بلوچستان پولیس کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) غلام اظفر مہیسر کے مطابق رکشے میں سوار خودکش بمبار نے پولیس کے ٹرک سے اپنے رکشے کو ٹکرا دیا جس کی زد میں آ کر عام شہریوں کی دو گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔

کوئٹہ میں پولیس کی گا ڑی پر خود کُش حملہ
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:57 0:00

میڈیا سے بات کرتے ہوئے غلام اظفر میسر نے بتایا کہ خود کش حملہ آور نے انسدادِ پولیو مہم کی سیکیورٹی کی خدمات انجام دینے کے لیے جانے والے پولیس اہلکاروں کے ٹرک کو نشانہ بنایا۔

پولیس حکام کے مطابق دھماکہ اتنا شدید تھا کہ پولیس کا ٹرک سڑک کنارے کھائی میں گر گیا جس کے باعث اہلکار زخمی ہوئے۔

واقعے میں زخمی ہونے والے کم از کم 20 اہلکاروں سمیت 25 افراد کو کوئٹہ کے ٹراما سینٹر منتقل کر دیا گیا ہے۔

ڈی آئی جی کوئٹہ کے مطابق واقعے میں ہلاک ہونے والا اہلکار ٹرک کے نیچے دب گیا تھا جس سے اس کی موت واقع ہوئی۔

'دھماکے میں 20 کلو گرام مواد استعمال کیا گیا'

ڈی آئی جی پولیس نے کہا کہ دھماکے میں زخمی ہونے والے اہلکاروں میں دو کی حالت تشویش ناک ہے جب کہ باقی معمولی زخمی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ واقعے میں کم از کم 20 سے 25 کلو دھماکہ خیز مواد استعمال ہوا ہے۔

اسپتال نے واقعے میں ایک بچے کی بھی ہلاکت کی تصدیق کی ہے تاہم اب تک اس کی شناخت نہیں ہو سکی۔

ڈی آئی جی پولیس کا کہنا تھا کہ انسدادِ پولیو ٹیموں پر حملوں کے خطرات کے سبب پولیس اہلکار ان کی سیکیورٹی کے لیے جا رہے تھے۔ جس وقت حملہ ہوا اس وقت انسدادِ پولیو ٹیمیں اہلکاروں کے ساتھ نہیں تھیں۔

واضح رہے کہ ٹی ٹی پی نے پیر کو حکومتِ پاکستان کے ساتھ جنگ بندی کا معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے حملوں کی دھمکی دی تھی۔

عینی شاید نے کیا دیکھا ؟

ادھر دھماکے کے مقام پر پہنچنے والے ایدھی اہلکار حبیب الرحمان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ جب دھماکے کے بعد وہ اپنی ٹیم کے ہمراہ موقع پر پہنچے تو یہاں بہت زیادہ افراتفری تھی۔

انہوں نے بتایا کہ یہاں بہت سے زخمی پولیس اہلکار موجود تھے جنہیں فوری طور پر ریسکیو کیا گیا اور اسپتال منتقل کیا۔

'وزیر اعظم نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا'

پاکستان کے وزیرِِ اعظم شہباز شریف اور وزیر اعلیٰ بلوچستان سمیت دیگر سیاسی و سماجی رہنماؤں نے پولیو ٹیم پر حملے کی مذمت کی ہے۔ وزیرِ اعظم نے واقعے کی تحقیقات کا بھی حکم دیا ہے۔

یاد رہے کہ رواں سال پولیو ورکرز کی ٹیموں کے سیکیورٹی پر مامور پولیس اہلکاروں پر یہ تیسرا حملہ ہے اس سے قبل پیش اور چمن میں دو سیکیورٹی اہلکاروں کو ہدف بنا کر ہلاک کیا گیا۔

XS
SM
MD
LG