امریکی ریاست ٹیکساس کا ایک 24 سالہ نوجوان نے، جس نے گزشتہ تین ہفتوں سے آسٹن کے شہریوں کو خوف و ہراس میں مبتلا کر رکھا تھا، ایک ایسے وقت میں جب پولیس اس کا پیچھا کر رہی تھی، خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔
پولیس نے بتایا ہے کہ انہوں نے آسٹن کے قریب ایک ہوٹل میں مشتبہ نوجوان کا کھوج لگایا جہاں سے وہ اپنی گاڑی میں بھاگ نکلا۔ پولیس نے اس کا پیچھا کیا۔ اس دوران اس نے اپنی گاڑی سڑک سے نیچے اتاری اور اس میں دھماکہ کر دیا جس میں وہ خود بھی ہلاک ہو گیا۔
آسٹن پولیس کے سربراہ برائن مینلی نے میڈیا کو بتایا کہ مشتبہ شخص مر چکا ہے اور گاڑی کے اندر بارودی دھماکے سے اسے شدید زخم آ گئے ہیں۔
پولیس عہدے دار نے بتایا کہ مشتبہ شخص ایک سفید فام ہے ، تاہم انہوں نے اس کا نام بتانے سے انکار کر دیا۔
برائن مینلی کا کہنا تھا کہ پولیس کو شبہ ہے کہ ہلاک ہونے والا نوجوان 2 مارچ سے آسٹن کے گردونواح میں ہونے والے چھ پارسل بم دھماکوں میں ملوث تھا۔
انہوں نے کہا ابھی یہ معلوم نہیں ہے کہ دھماکوں کے پیچھے کیا مقصد تھا اور یہ کہ اسے کسی کی مدد حاصل تھی یا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ آیا مزید پارسل بم ابھی راستے ہیں اور اپنی منزلوں تک پہنچنے والے ہیں۔
پارسل بم دھماکوں میں اب تک 2 افراد ہلاک اور کم از کم 5 زخمی ہو چکے ہیں۔