رسائی کے لنکس

نارو کے جزائر پر پناہ گزینوں کی چھان بین کا عمل روک دیا گیا: آسٹریلوی وزیر


فائل فوٹو
فائل فوٹو

صدر ٹرمپ نے 1،250 کے قریب ان تارکین وطن کو قبول کرنے کے سمجھوتے پر عمل درآمد کے لیے سخت چھان بین کی شرط عائد کی ہے۔

آسٹریلیا کے ایک وزیر نے کہا ہے کہ امریکی عہدیداروں نے اپنے ملک ممکنہ آباد کاری کے لیے پناہ گزینوں کی چھان بین کا عمل روک دیا ہے۔

تاہم انہوں نے کہا کہ وہ بحرالکاہل کے نارو جزائر پر اس سمجھوتے پر کام کرنے کے لیے واپس آئیں گے جسے صدر ڈونلڈ ٹرمپ ’’فضول‘‘ قرار دے چکے ہیں۔

امیگریشن کے وزیر پیٹر ڈنٹن نے یہ نہیں بتایا کہ امریکہ کے ہوم لینڈ سکیورٹی کے عہدیدار صدر ٹرمپ کے بقول "انہتائی چھان بین" کی کارروائی کرنے کے لیے کب دوبارہ نارو واپس آئیں گے۔

صدر ٹرمپ نے 1،250 کے قریب ان تارکین وطن کو قبول کرنے کے سمجھوتے پر عمل درآمد کے لیے سخت چھان بین کی شرط عائد کی ہے، جنہیں آسٹریلیا نے قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

آسٹریلیا نارو اور پاپوا نیوگنی کو پناہ کے متلاشی 2,000 سے زائد افراد کو اپنے ہاں رکھنے کے لیے رقم ادا کرتا ہے۔ ان میں سے زیادہ تر افراد کا تعلق ایران، افغانستان، سری لنکا سے ہے اور وہ ایسے خراب حالات میں رہنے پر مجبور ہیں جن کی انسانی حقوق کے ادارے مذمت کر چکے ہیں۔

تاہم" انتہائی چھان بین" کے عمل کی ابھی تک وضاحت نہیں کی گئی ہے۔

امریکہ عہدیداروں کو پناہ گزینوں کی چھان بین کے لیے نارو بھیجا گیا تھا، تاہم وہ رواں ہفتے بغیر کسی واضح انتظام کے واپس چلے گئے ہیں۔

آسٹریلوی وزیر دنٹن نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ''میرے پاس اس بارے میں کہنے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے کہ امریکی عہدیدار کب نارو واپس آئیں گے۔"

انہوں نے کہا کہ "سرکاری سطح پر میرے دفتر کے لوگوں اور امریکہ کے ہوم لینڈ سکیورٹی کے محکمہ اور وزارت خارجہ کے درمیان بہت سارا کام ہو رہا ہے لیکن یہ ایک ایسی بات ہے جس کے بارے میں میرے پاس کہنے کو کچھ نہیں ہے۔"

آسٹریلیا نے اس بات کا تعین کیا ہے کہ پاپوا نیو گنی اور نارو کے جزیروں میں موجود پناہ کے متلاشی 2,077 افراد میں سے 1,600 حقیقی مہاجر ہیں۔ ان پناہ گزینوں میں سے تقریباً 1,240 افراد کیمپوں میں مقیم ہیں جبکہ باقی کیمپوں سے باہر مقیم ہیں۔

XS
SM
MD
LG