رسائی کے لنکس

پانچ غیر ملکی قیدیوں کی شناخت کے لیے مدد طلب


مقامی اخبار میں شائع ہونے والا اشتہار
مقامی اخبار میں شائع ہونے والا اشتہار

اشتہار میں کہا گیا ہے کہ ان تمام افراد نے اپنی سزا مکمل کرلی ہے لیکن ان کی شناخت اور ان کا اتا پتا معلوم نہ ہونے کے باعث یہ تمام افراد تاحال جیلوں میں ہی بند ہیں۔

پاکستانی حکام نے مقامی اخبارات میں ان پانچ غیر ملکی قیدیوں کی شناخت میں مدد دینے کی اپیل پر مشتمل ایک اشتہار شائع کرایا ہے جن میں سے بیشتر کے بارے میں گمان ہے کہ ان کا تعلق بھارت سے ہے۔

سپریم کورٹ کے فیڈرل ریویو بورڈ کی طرف سے جاری کردہ اشتہار کے مطابق ان قیدیوں کو پاکستان میں غیر قانونی داخلے کے جرم میں پاکستانی عدالتوں سے ملنے والی سزا کی میعاد مکمل ہو چکی ہے لیکن یہ تمام قیدی ذہنی طور پر معذور ہیں اور اپنے بارے میں کچھ بتانے سے قاصر ہیں۔

جمعرات کو 'شناخت مطلوب' کے عنوان سے شائع ہونے والے اس اشتہار میں پاکستان کی جیلوں میں قید پانچ افراد کی تفصیل بیان کی گئی ہے جن میں سے تین کا تعلق بھارت کے کندنیاں، الہ آباد اور ساگرہ نامی شہروں سے جب کہ ایک کا بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر اور ایک کا بنگلہ دیش سے بتایا گیا ہے۔

اشتہار کے ساتھ شائع ہونے والی معلومات کے مطابق ان تمام افراد نے اپنی سزا مکمل کرلی ہے لیکن ان کی شناخت اور ان کا اتا پتا معلوم نہ ہونے کے باعث یہ تمام افراد تاحال جیلوں میں ہی بند ہیں۔

قیدیوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم کے سربراہ جسٹس (ر) ناصر اسلم زاہد کا کہنا ہے کہ ایسے غیر ملکی قیدی جن کی شناخت مطلوب ہو، ان کی بارے میں ایسے اشتہارات شائع کیے جاتے ہیں۔

جمعے کو وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارتی میں قید عام شہریوں میں زیادہ تر وہ ہیں جو غیر قانونی طور پر بغیر دستاویزات سرحد پار کر کے دوسرے ملک میں داخل ہوجاتے ہیں۔

ان کے بقول اگر ان میں سے کوئی ذہنی معذور ہو تو ان کی شناخت ایک مسئلہ بن جاتی ہے اور اس مقصد کے لیے اخبارات میں اشتہار دینے کے ساتھ ساتھ ٹی وی پر بھی ان کی تصاویر نشر کی جانے چاہئیں تاکہ ان کی شناخت کی جا سکے۔

انسانی حقوق کے مؤقر غیر سرکاری ادارے 'ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان' کے سربراہ مہدی حسن کا کہنا ہے کہ یہ مسئلہ صرف مقامی اخبار میں اشتہار دینے سے حل نہیں ہوگا بلکہ ان کے خیال میں اس طرح کے معاملات کو متعلقہ ممالک کو سفارتی سطح پر حل کرنا چاہیے۔

"پاکستان میں قید غیر ملکی قیدیوں کے بارے میں اشتہار پاکستان میں شائع ہوا لیکن ان قیدیوں کے لواحقین کا تعلق بھارت یا دیگر ملکوں سے ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ ان ممالک کا سفارتی عملہ پاکستانی حکام سے ان قیدیوں کے بارے میں تفصیلات حاصل کرکے ان کی شناخت کا معاملہ طے کرے۔ یہ مسئلہ صرف مقامی اخبارات میں اشتہار دینے سے حل نہیں ہوگا۔"

پاکستانی اخبارات میں یہ اشتہار ایسے وقت شائع ہوا ہے جب چند روز قبل ہی پاکستان اور بھارت نے اپنی اپنی جیلوں میں قید پاکستانی اور بھارتی شہریوں کی فہرستوں کو تبادلہ کیا ہے۔

پاکستان کی طرف سے بھارت کے حوالے کی جانے والی فہرست کے مطابق پاکستان کی جیلوں میں 483 ماہی گیروں سمیت 537 بھارتی شہری قید ہیں۔

بھارت کی طرف سے پاکستان کو فراہم کی جانے پاکستانی قیدیوں کی فہرست کے مطابق بھارت کی مختلف جیلوں میں 347 پاکستانی شہری قید ہیں جن میں 249 عام شہری اور 98 ماہی گیر ہیں۔

XS
SM
MD
LG