بحرین میں منگل کے روز سیکیورٹی فورسز نے شیعہ مسلمانوں کے ایک مذہبی لیڈر کے گھر پر چھاپہ مارا اور اس موقع پر مظاہرہ کرنے والے کم ازکم ایک شخص کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
آیت اللہ عیسیٰ قاسم ان 50 افراد میں شامل نہیں تھے جنہیں اس کارروائی کے دوران گرفتار کیا گیا۔
اس واقعہ سے ایک روز پہلے مشرق وسطیٰ کے اپنے دورے کے موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ سنی حکمرانی کی اس ریاست کے ساتھ، جہاں طویل عرصے انسانی حقوق کا ریکارڈ اچھا نہیں رہا، واشنگٹن کے تعلقات میں بہتر ی آئے گی۔
ایک سیکیورٹی عہدے دار نے خبررساں ادارے روئیٹرز کو بتایا کہ دراز نامی قصبے پر چھاپہ اس مخبری کے بعد مارا گیا تھا کہ وہاں بہت سے ایسے مفرور افراد نے پناہ لے رکھی ہے جو دہشت گردی کے سنگین کارروائیوں اور ایک پولیس اہل کار کے قتل میں ملوث ہیں۔
بحرین کی وزارت داخلہ نے بعد میں ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ چھاپے کے دوران 5 افراد ہلاک ہوئے جب کہ 286 کو حراست میں لیا گیا۔
شیعہ راہنما قاسم کو ملک بدری کا سامنا ہے کیونکہ حکومت نے ایران کے ساتھ ان کے مبینہ رابطوں اور تشدد کو ہوا دینے کے إلزام میں پچھلے سال ان کی شہریت منسوخ کر دی تھی۔
انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ قاسم کی شہریت کی منسوخی سنی حکمرانوں کی جانب سے شیعہ اکثریت کے خلاف پکڑ دھکڑ پر مبنی کارروائیوں کا حصہ ہے۔ بحرین کے شیعہ حکومت میں اپنے لیے زیادہ حصے کی جدوجہد کررہے ہیں۔