رسائی کے لنکس

امریکہ: ٹرمپ کے سابق مشیر بینن پر کانگریس کی توہین کرنے پر فردِ جرم عائد


فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سابق مشیر اسٹیو بینن پر کانگریس کی توہین کرنے کے الزام میں فردِ جرم عائد کر دی گئی ہے۔ انہوں نے رواں برس کے آغاز میں چھ جنوری کو کیپٹل ہل پر ہونے والی چڑھائی کی تحقیقات کرنے والی ہاؤس کمیٹی کے سامنے پیش ہونے سے انکار کیا تھا۔

محکمۂ انصاف کا کہنا ہے کہ 67 سالہ بینن پر تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے گزشتہ ماہ پیش ہونے اور مطلوبہ دستاویزات فراہم کرنے سے انکار پر فردِ جرم عائد کی گئی ہے۔

قانون نافذ کرنے والے حکام نے خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کو بتایا کہ توقع ہے کہ بینن آئندہ ہفتے پیر کو حکام کے سامنے گرفتاری دیں گے اور انہیں اسی روز دوپہر کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

اس تحقیقات میں بینن دوسرے شخص ہیں جنہوں نے کمیٹی کے سامنے پیش ہونے سے انکار کیا ہے۔ اس سے قبل وائٹ ہاؤس کے سابق چیف آف اسٹاف مارک میڈوز نے کمیٹی کے سامنے پیش ہونے سے انکار کیا تھا۔

دوسری جانب سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چھ جنوری کے حملوں کے بارے میں دستاویزات اور گواہی کو روکنے کے لیے اپنی قانونی جنگ کو تیز کر دیا ہے۔

چھ جنوری حملے کی تحقیقات کرنے والے پینل مسی سپی سے تعلق رکھنے والے بینی تھامپسن کا کہنا ہے کہ وائٹ ہاؤس کے سابق چیف آف اسٹاف مارک میڈوز پر توہین کے الزام کے تحت فردِ جرم آئندہ ہفتے عائد کی جائے گی۔

کیپٹل ہل واقعے پر تحقیقاتی کمیشن بنانے کی تجویز
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:22 0:00

اگر ایوان وائٹ ہاؤس کے سابق چیف آف اسٹاف مارک میڈوز کے خلاف ووٹ دیتا ہے تو اسے محکمۂ انصاف کے پاس ممکنہ فرد جرم کے لیے بھیجا جائے گا۔

تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ ڈیموکریٹک پارٹی کے بینی تھامپسن اور اس کی نائب چیئرمین وائیو منگ سے تعلق رکھنے والی ری پبلکن پارٹی کی لِز چینے کا ایک بیان میں کہنا ہے کہ یہ کمیٹی چھ جنوری سے متعلق امریکہ کے شہریوں کے سوالوں کے جوابات کی متلاشی ہے جب کہ مارک میڈوز اور اسٹیو بینن سمیت دیگر لوگ ان جوابات کی تلاش کرنے کی کوششوں سے روک نہیں سکتے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس تحقیقات کا مقصد ایسی قانونی سفارشات دینا ہے جن سے جمہوریت کا تحفظ ہو اور یقینی بنایا جا سکے کہ آئندہ ایسے واقعات رونما نہ ہوں۔

ان افراد پر توہینِ کانگریس کی فردِ جرم کو ڈیمو کریٹک پارٹی کی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے جس کے ارکان نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں درجنوں اہل کاروں کو طلب کیا تھا البتہ انہوں نے پیش ہونے سے انکار کیا۔

یہ اقدامات کانگریس کے اختیارات کی حمایت کرتے ہیں اور تعاون نہ کرنے والوں کے لیے ممکنہ نتائج کا عندیہ دیتے ہیں۔

رواں برس کے آغاز میں چھ جنوری کو سابق صدر ٹرمپ کے سیکڑوں حامی کیپٹل ہل پر چڑھ دوڑے تھے جس کے باعث کانگریس کے اراکین خطرات سے بچنے کے لیے ایوان سے باہر بھاگ نکلے تھے۔

کیا کچھ ری پبلکنز بھی ٹرمپ کے ٹرائل کے حامی ہیں؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:04:07 0:00

ہنگامہ آرائی کے دوران پانچ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس ہنگامہ آرائی کے سلسلے میں 600 افراد پر الزامات عائد کیے گئے تھے جب کہ 40 لوگ افراد جیل میں ہیں۔

ایوانِ نمائندگان کی ایک سیلیکٹ کمیٹی اس حملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔

اگست میں کمیٹی نے اس سلسلے میں وائٹ ہاؤس سے سابق صدر ٹرمپ کی انتظامیہ، ایف بی آئی اور دوسرے وفاقی اداروں سے ریکارڈ طلب کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

XS
SM
MD
LG