رسائی کے لنکس

’ تارکین وطن  کاقطر  ہی نہیں، امریکہ میں بھی استحصال ہورہا ہے‘


 فائل فوٹو
فائل فوٹو

قطر میں ہونے والے ورلڈ کپ کے دوران تارکین وطن کارکنوں کے ساتھ سلوک کو اجاگر کیا گیا ہے، جہاں مبینہ طور پر ایونٹ کے انفراسٹرکچر کی تعمیر کے دوران بہت سے عارضی طور پر کام کرنے والے غیر ملکی کارکن ہلاک ہو گئے تھے۔

امریکہ میں تارکین وطن کارکنوں کے علم برداروں کا کہنا ہے کہ بدسلوکی صرف بیرون ملک ہی نہیں ہو رہی ہے۔

نیشنل فارم ورکر منسٹری کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر جولی ٹیلر نے نارتھ کیرولائنا میں وزارت کے ہیڈ کورٹرز سے وی او اے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ امریکہ میں تارکین وطن کارکن بہت سے ایسے ہی مسائل سے نبردآزما ہیں جن کا قطر میں وہ کارکن سامنا کر رہے تھے ۔

ان مسائل میں گرمی کی شدید لہروں کے دوران کام پر مجبور کیا جانا، اجرت کی چوری، ناقص رہائش، صحت کی دیکھ بھال تک رسائی کا فقدان، ذاتی تحفظ کے آلات کی کمی شامل ہیں۔

ٹیلر نے کہا کہ قطر میں ہونے والے سانحے کو برداشت نہیں کیا جانا چاہیے، اور یہ امریکیوں کو ہمارے اپنے گھر میں ہونے والے سانحوں کی یاد دلانے کا ایک اہم موقع ہے۔

انہوں نے کہا کہ کچھ ریاستوں اور علاقوں میں، سرکاری ایجنسیاں اور علم بردار تنظیمیں تارکین وطن کارکنوں کے لیے پیش رفت کی نشاندہی کر سکتی ہیں ۔ مثال کے طور پر، نیویارک میں گزشتہ سال، فارم ورکرز نے، جن کا ایک بڑا حصہ غیر ملکی نژاد، عارضی مزدوروں کا ہے ، اجتماعی سودے بازی کے حقوق حاصل کیے جن کی مدد سے وہ زیادہ اجرتوں اور کام کے بہتر حالات کی بہتر وکالت کر سکیں گے ۔

گزشتہ ماہ نیو اورلینز میں،محنت کی اجرت اور کام کے گھنٹوں کی تقسیم سے متعلق امریکی محکمے، ڈپارٹمنٹ آف لیبرز ویج اینڈ آور ڈویژن نے میکسیکو کے قونصلیٹ کے ساتھ ایک معاہدے کی تجدید کی تاکہ لوئی زیانا اور مسیسس سیپی میں ہسپانوی بولنے والے کارکنوں کو امریکہ میں ان کے حقوق کے ساتھ ساتھ تربیت تک رسائی کے بارے میں معلومات فراہم کی جائیں مثلاً کارکن کی حفاظت کی تربیت۔

ویج اینڈ آور ڈویژن کے نیو آرلینز لوئی زیانا کے ڈسٹرکٹ ڈائریکٹر ٹرائے موٹن نے وی او اے کو بتایاکہ میکسیکن قونصلیٹ کے ساتھ شراکت داری سے، ہم آجر اور کارکن دونوں کو اپنی ذمہ داریوں اور اپنے حقوق کو سمجھنے کی صلاحیت کو بہتر بنا نے کا موقع فراہم کر سکتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ یہ معاہدہ معاشرے کے محنت کش پس ماندہ کارکنوں کو اپنےآجرو ں کی قانون کےمطابق ان کو اجرت ادا کرنے کی ذمہ داری کو سمجھنےمیں مدد دے کر ان کے خلاف اجرت کی خلاف ورزیاں کم کرے گا۔

تاہم کارکنوں کے حقوق کے علم بردار زور دے کر کہتے ہیں کہ ایسے اقدامات کے باوجود مزید بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو

پیو ریسرچ سینٹر کے 2017 کے ایک مطالعاتی جائزے کے مطابق، امریکہ میں کسی بھی ایک وقت میں تقریباً 12 ملین تارکین وطن کارکن موجود ہوتے ہیں، جن میں سے کچھ کے پاس کام کا اجازت نامہ ہوتا ہے اور کچھ کے پاس نہیں ہوتا۔

لیبر گروپس کا کہنا ہے کہ امریکہ میں اس وقت جب کہ لاکھوں ملازمتیں خالی پڑی ہیں مزدوروں کی موجودہ قلت تارکین وطن اور عارضی کارکنوں کی شمولیت کے بغیر مزید بد تر شکل اختیار کر لے گی ۔

ایک یونین فیڈریشن، اےایف ایل۔ سی آئی او میں امیگریشن پالیسی کے ڈائریکٹر شینن لیڈرر اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ تارکین وطن کارکن معیشت کےتقریباً ہر شعبے میں ایک کردار ادا کر رہے ہیں ۔ اور تمام صنعتوں اور اجرت کی ہر سطح پر ان تمام شعبوں میں ان کا استحصال بھی کیا جارہا ہے ۔ یہ ایک مکمل بحران ہے ۔

موٹن کہتے ہیں کہ حالیہ برسوں میں نیو اورلینز اور خلیجی ساحلی علاقے میں عارضی غیر ملکی مزدوروں نے ایک انتہائی اہم کردار ادا کیا ہے جس نے میکسیکن قونصلیٹ کے ساتھ ایک معاہدے کی تجدید کی ضرورت کو اجاگر کیا تاکہ ان کارکنوں کے حقوق کے تحفظ میں مدد ملے۔

انہوں نے نیو آرلینز میں 2005 میں آنے والے ہری کین کٹرینا کو یاد کرتے ہوئےکہا کہ حالیہ تاریخ میں، واحد سب سے اہم واقعہ جس کے نتیجے میں لوئی زیانا میں تارکین وطن کارکنوں کی تعداد میں اضافہ ہوا وہ 2005 میں سمندری طوفان کیٹرینا تھا جس کے باعث نیو اورلینز کا 80 فیصد حصہ سیلاب کی لپیٹ میں آگیا تھا اور 1800 سے زیادہ لوگ ہلاک ہو گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے زیادہ تر تارکین وطن کارکن میکسیکو اور وسطی امریکہ کے دوسرےعلاقوں سے آئے تھے، اور طوفان کے بعد ملبہ ہٹانے، تباہ شدہ عمارتیں مسمار کرنے اور بالآخر تعمیر نو کی ان کی کوششوں نے ہمارے شہر پر ایک بہت بڑا اثر مرتب کیا ۔

اسی طرح کی کوششیں بعد میں آنے والے سمندری طوفانوں جیسے لورا، ڈیلٹا، اور گزشتہ سال کے سمندری طوفان آئیڈا کے بعد ہوئیں، لیکن موٹن نے کہا کہ تارکین وطن کارکنوں کی شراکت تباہی کی بحالی سے کہیں زیادہ ہے۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو

انہوں نے کہا کہ لوئی زیانا میں تارکین وطن کارکنوں کی اکثریت تعمیرات، زراعت اور سمندری غذا کی پروسیسنگ کی صنعتوں میں اپنا کردار ادا کرتی ہے ۔ یہ سب صنعتیں لوئی زیانا کی معیشت کے لیے اہم ہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ معاہدہ ان مزدوروں کی فلاح و بہبود کے تحفظ کے لیے اور وفاقی لیبر کے معیار کی تکمیل کے لیے جاری ایک جدو جہد کا حصہ ہے ۔

ایمی لیب مین، مائیگرنٹ کلینشین نیٹ ورک کی چیف پروگرام آفیسر ہیں جس کا ہیڈ کوارٹر ٹکساس میں ہے ۔ کووڈ۔19 کی وبا کے بارےمیں وی او اے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے امریکہ اور اس کی معیشت کے لیے تارکین وطن کارکنوں کی اہمیت پر زور دیا ۔

انہوں نے کہاکہ جہاں میں رہتی ہوں وہاں سے 75 میل کے دائرے میں ہمارے پاس چکن پروسیسنگ کے 10 پلانٹ ہیں، اور بہت سے تارکین وطن مزدور یہ مشکل کام کر رہے ہیں۔" "کووڈ۔19 کے عروج کے دوران، یہ وہ کارکن تھے، جو سارا دن تنگ جگہوں پر محنت کر رہے تھے – جو بیمار ہو رہے تھے اور وائرس سے مر رہے تھے، اور وہ اپنے اہل خانہ کو بیمار کر رہے تھے۔

لیب مین نے مزید کہا لیکن ایک خوف تھا جو اس حقیقت پر مبنی تھا کہ اگر آپ اپنے باس سے شکایت کریں گے، تو آپ کو نہ صرف نوکری سے نکال دیا جائے گا، بلکہ ملک بدر بھی کر دیا جائے گا۔

تارکین وطن کے حامی جیسے کہ لیب مین اور لیڈرر کہتے ہیں کہ یہ سمجھنا کہ کارکن اول تو امریکہ میں آتے ہی کیوں ہیں، اس بات کو واضح کر سکتا ہے کہ ان کے حالات کتنے مایوس کن ہیں۔ یہ اکثر جنگ، تشدد، سیاسی عدم استحکام اور قدرتی آفات جیسے" دھکا دینے والے" یا امریکہ میں سستی مزدوری کی مانگ جیسے " کھینچنے والے "عوامل ہوتے ہیں جو لوگوں کو ان کے آبائی ملک چھوڑنے پر مجبور کرتے ہیں ۔

اے ایف ایل۔ سی آئی او کے لیڈرر نے کہا کہ جب آپ کے پاس ایسے لوگ ہوں جو اپنا وطن چھوڑنے ، یا یہاں آنے کے لیے بے چین ہوں تاکہ وہ اپنے ملک میں اپنے گھر والوں کو پیسے بھیج سکیں، تو یہ ایسی صورت حال ہوتی ہے جس میں ان کارکنوں کا استحصال کیا جا سکتا ہے، اور بالکل ایسا ہی ہو رہا ہے۔

لیب مین نے کہا کہ گرم آب وہوا تارکین وطن کارکنوں کی پریشانیوں میں اضافہ کر رہی ہے ، کیونکہ وہ اکثر گرم، خطرناک حالات میں باہر کام کرتے ہیں۔ اس سے صحت کے مسائل اور ان میں سے بہت سوں کو درپیش مشکلات میں اضافہ ہو سکتا ہے ۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو

ایک تارک وطن کے طور پر اچھی صحت کی دیکھ بھال حاصل کرنا پہلے ہی مشکل ہے، لیکن نقل مکانی کرنے والے ایک شخص کے طور پر ان کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے۔

انہوں نے ان مسائل کی وضاحت کرتےہوئے کہا کہ جب بھی آپ کسی نئی جگہ پر جاتے ہیں تو آپ کو ہر چیز کو دوبارہ سیکھنے کے لیے وقت نکالنا پڑتا ہے۔ آپ کے لیےمسئلہ یہ ہوتا ہے کہ آپ اور آپ کے خاندان کی دیکھ بھال کون کرے گا؟ کمیونٹی ہیلتھ سینٹر کہاں ہے؟ آپ وہاں کیسے پہنچیں گے ؟ آپ ادائیگی کیسے کریں گے؟ مہاجر کارکنوں کی بڑی آبادی والے علاقوں میں، کمیونٹی ہیلتھ سینٹرز کے پاس اکثر ان سب کی ضروریات پوری کرنے کے لیے کافی وسائل نہیں ہوتے ، تو پھر کیا ہوگا؟

اگرچہ تارکین وطن کے حامی کچھ علاقوں میں بڑھتی ہوئی پیش رفت کو سراہتے ہیں، لیکن ان کا کہنا ہے کہ تارکین وطن کارکنوں کے لیے حالات کو معنی خیز طور پر بہتر بنانے کے لیے وفاقی اقدام کی ضرورت ہے۔

لیڈر کہتے ہیں کہ یہ ایک ہنگامی صورتحال ہے، اور ہمیں حقیقی حل تلاش کرنے کے بارے میں سنجیدہ ہونے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ کے امیگریشن سسٹم میں ٹھوس اصلاحات ایک اچھی شروعات ہوگی۔اگر ہم اس محنت کے لیے ایک خوش آئند ملک بنانے جا رہے ہیں جس کی ہماری معیشت کو ضرورت ہے، تو توجہ پائیدار حل کے ایسے طریقوں پر مرکوز ہونی چاہیے جو تارکین وطن کو اس ملک میں مستقل طور پر آنے اور یہاں آنے کے بعد ملازمتیں تبدیل کرنے کی صلاحیت کے ساتھ رہنےکےمواقع فراہم کر سکیں ۔

(وی او اے)

XS
SM
MD
LG