رسائی کے لنکس

شہبازبھٹی کو اِس لیے قتل کیا گیا کیونکہ وہ رواداری کے حامی تھے: نیو یارک ٹائمز


وفاقی وزیر شہباز بھٹی کے قتل پر انکے رشتہ دار سوگ منارہے ہیں۔
وفاقی وزیر شہباز بھٹی کے قتل پر انکے رشتہ دار سوگ منارہے ہیں۔

پاکستان کے اقلیتی امور کے وزیر شہباز بھٹی کے قتل پر ’نیویارک ٹائمز‘ نے اداریہ لکھا ہے جس کاعنوان ہے ’ایک اور جراٴتمند شخص ہلاک‘۔

اخبار کہتا ہے کہ اُنھیں اِس لیے قتل کیا گیا ہے کیونکہ وہ رواداری کے حامی تھے۔ اور منافرت اور انتہا پسندی نے جس طرح پاکستان کو اپنی جان لیوا گرفت میں جکڑ رکھا ہے اُس پر ہماری دل شکستگی بڑھتی جارہی ہے۔

اخبار کہتا ہے کہ پنجاب کے گورنر سلمان تاثیر کی طرح جنھیں جنوری میں قتل کیا گیا تھا، شہباز بھٹی پاکستان کے اہانت کے اُس خلافِ ضمیر قانون میں اصلاح کے حامی تھےجسے منسوخ کردینا چاہیئے۔

’نیو یارک ٹائمز‘ کہتا ہے کہ انتہا پسند پاکستان کی حکومت کا تختہ الٹنے پر تُلےہوئے ہیں۔ لیکن وہ بلاخوف و خطر دندناتے پھر رہے ہیں اور اُنھیں اشراف کی حمایت حاصل ہے۔ سلمان تاثیر کے قتل کو قدامت پسند جماعتوں کے جلسوں میں ہیرو کا درجہ دیا گیا اور اس کا تشویش ناک پہلو یہ ہے کہ قاتل کے حامیوں میں وکیل شامل تھےجن سے قانون کی بالادستی کے دفاع کی توقع کی جاتی ہے۔

اخبار کہتا ہے کہ صدر آصف علی زرداری نے سلمان تاثیر کے جنازے میں تو شرکت نہیں کی تھی لیکن وہ شہباز بھٹی کے گھر گئےاور اُن کے لواحقین کو یقین دلایا کہ انتہا پسندی کا مقابلہ کیا جائے گا۔

پاکستانی پارلیمنٹ نے بھی قتل کی مذمت کی ہے اور مذہبی علما کی پاکستانی کونسل نے اس قتل کی مذمت کرتے ہوئے اِسے پیغمبرِ اسلام کی تعلیمات کے منافی قرار دیا ہے۔

اخبار کے نزدیک یہ پیش رفت ضرور ہے لیکن کافی نہیں۔ اخبار نے پاکستانی فوج اور انٹیلی جنس سروسز کو مشورہ دیا ہے کہ وہ شہباز بھٹی کے قاتلوں کو کیفرِ کردار تک پہنچائیں۔ صدر آصف زرداری اور دوسرے عہدے داروں کو تحفظ فراہم کر یں اور ایسی تمام تنظیموں سے قطع تعلق کریں جو قوم کے صریح دشمن ہیں۔

اخبار نے تمام پاکستانیوں سے اپیل کی ہے، اور اِس میں پاکستانی امریکی بھی شامل ہیں جو ہر سال چار ارب ڈالر کی رقم پاکستان بھیجتے ہیں، کہ وہ قتل کی اِن وارداتوں کی مذمت کریں۔ اخبار کہتا ہے کہ پاکستان کی لاغر جمہوریت کے پنپنے کا کوئی امکان نہیں اگر رواداری کا پرچار کرنے والے کے لیے موت کی سزا یقینی ہوجائے۔

XS
SM
MD
LG