رسائی کے لنکس

بائیڈن کی کولمبیا یونیورسٹی میں یہود مخالفت کی مذمت، فلسطینی حامی مظاہروں کے بعد کلاسیں منسوخ


 پولیس نے ایک مظاہرہ کرنے والے کو گرفتار کیا جس نے 18 اپریل 2024 کو نیویارک میں کولمبیا یونیورسٹی کے کیمپس میں ایک کیمپ میں حصہ لیاتھا۔ فوٹو اے پی
پولیس نے ایک مظاہرہ کرنے والے کو گرفتار کیا جس نے 18 اپریل 2024 کو نیویارک میں کولمبیا یونیورسٹی کے کیمپس میں ایک کیمپ میں حصہ لیاتھا۔ فوٹو اے پی

صدرر بائیڈن نے ایک ایسے وقت میں کولمبیا یونیورسٹی میں یہود مخالفت کی مذمت کی ہے، جب پیر کو کلاس رومز میں ہونے والی کلاسز منسوخ کر دی گئی ہیں۔ کولمبیا کی سربراہ نے کہا کہ یونیورسٹی اس یہود دشمن زبان، دھمکی آمیز اور ہراساں کرنے والے رویے کی مذمت کرتی ہے جو ان کے بقول حال ہی میں کیمپس میں پیش آیا۔

صدر بائیڈن نے پیر کی رات سے شروع ہونے والی یہودی تعطیل پاس اوور سے پہلے اپنے ایک بیان میں کہا، "حالیہ دنوں میں بھی، ہم نے یہودیوں کے خلاف ہراساں کیے جانے اور تشدد کا مطالبہ دیکھا ہے۔ یہ صریح یہود دشمنی قابل مذمت اور خطرناک ہے۔۔۔ اور اس کی، کالج کیمپس یا ہمارے ملک میں کہیں بھی کوئی جگہ نہیں ہے۔"

ہونیورسٹی کے طلباء نے پیر کو ورچوئل کلاسوں میں شرکت کی کیونکہ کلاس رومز کی کلاسز منسوخ کر دی گئی ہیں۔ کولمبیا کی صدر نعمت مینوش شفیق نے کہا، "اس کشیدگی کو ان افراد نے استعمال کیا ہےاور بڑھایا ہے جو کولمبیا سے وابستہ نہیں ہیں جو کیمپس میں اپنے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے آئے ہیں۔ ہمیں ’ری سیٹ‘ کرنےکی ضرورت ہے۔"

کولمبیا یونیورسٹی کے باہر 20 اپریل کو ہونے والے مظاہرے میں ایک خاتوں ایک پولیس افسر سے بات کر رہی ہے۔ فوٹو اے ایف پی
کولمبیا یونیورسٹی کے باہر 20 اپریل کو ہونے والے مظاہرے میں ایک خاتوں ایک پولیس افسر سے بات کر رہی ہے۔ فوٹو اے ایف پی

جمعرات کو کیمپس میں 100 سے زیادہ فلسطینی حامی مظاہرین کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب مینوش شفیق نے نیویارک پولیس کو غزہ میں اسرائیل کے اقدامات کے خلاف مظاہرہ کرنے والے اسٹوڈنٹس کے کیمپ کو خالی کروانے کا اختیار دیا تھا۔

مقامی میڈیا کے مطابق، کولمبیا یونیورسٹی اور اس سے ملحقہ برنارڈ کالج کے آرتھوڈوکس ربی ایلی بوچلر نے طلباء کو ایک آن لائن پیغام میں بتایا کہ کیمپس اور سٹی پولیس یہودی طلباء کی حفاظت کی ضمانت نہیں دے سکتے۔

بوچلر نے پاس اوور کے آغاز سے قبل، اختتام ہفتہ سینکڑوں افراد کو بھیجے گئے واٹس ایپ پیغام میں کہا، "یہ کہتے ہوئے مجھے بہت تکلیف ہوتی ہے کہ میں آپ کو جلد از جلد گھر واپس جانے اور اس وقت تک گھر میں رہنے کی سفارش کروں گا جب تک کہ کیمپس میں اور اس کے اطراف کی حقیقت ڈرامائی طور پر بہتر نہیں ہو جاتی۔"

نیو یارک کے میئر ایرک ایڈمز نے اتوار کے روز کہا کہ وہ کولمبیا میں یہود دشمنی کی قابل نفرت اطلاعات سے "دہشت زدہ" ہیں، اور یہ کہ پولیس "کسی بھی ایسے شخص کو گرفتار کرنے میں نہیں ہچکچائے گی جو قانون کی خلاف ورزی کرتا پایا جائے گا۔"

تاہم انہوں نے کہا، "کولمبیا یونیورسٹی نجی ملکیت پر ایک پرائیوٹ ادارہ ہے، جس کا مطلب ہے کہ NYPD(نیو یارک پولس) کیمپس میں اپنی موجودگی اس وقت تک برقرار نہیں رکھ سکتا جب تک کہ یونیورسٹی کے سینئر حکام کی طرف سے خصوصی طور پر درخواست نہ کی جائے۔"

نیو یارک میں 12 اکتوبر 2023 کو کولمبیا یونیورسٹی میں احتجاج کے دوران اسرائیل کے حامی مظاہرین ایک گیت گاتے ہوئے ردعمل کا اظہار کر رہے ہیں۔ فوٹو اے پی
نیو یارک میں 12 اکتوبر 2023 کو کولمبیا یونیورسٹی میں احتجاج کے دوران اسرائیل کے حامی مظاہرین ایک گیت گاتے ہوئے ردعمل کا اظہار کر رہے ہیں۔ فوٹو اے پی

18 اپریل کو کیمپس میں ہونے والی گرفتاریاں

نیویارک میں قائم کولمبیا یونیورسٹی میں فلسطینیوں کی حمایت میں کئی مہینوں سے جاری مظاہروں کا سلسلہ جمعرات 18 اپریل کو اس وقت اپنے نقطہ عروج پر پہنچ گیا جب پویس نے کارروائی کرتے ہوئے 100 سے زیادہ طالب علموں کو گرفتار کر لیا۔

حراست میں لیے جانے والوں میں ڈیموکریٹک رکن کانگرس الہان عمر کی بیٹی بھی شامل تھیں۔

یونیورسٹی کے طالب علم 7 اکتوبر کو حماس کے حملے کے جواب میں غزہ پر اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے خلاف مہینوں سے احتجاج کر رہے تھے۔ غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں 33 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر بچے اور عورتیں ہیں۔

ان گرفتاریوں کی اجازت یونیورسٹی کی صدر نعمت مینوش شفیق نے دی تھی۔ اس سے ایک روز قبل انہوں نے امریکی نمائندگان کی سماعت میں کولمبیا یونیورسٹی میں صہونیت مخالف تحریک سے نمٹنے میں یونیورسٹی کے ردعمل پر اپنی گواہی دی تھی۔

جب یونیورسٹی کیمپس میں گرفتاریاں شروع ہوئیں تو مینوش شفیق نے یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹس، پروفیسرز اور عملے کو ایک ای میل بھیجی جس میں کہا گیا تھا کہ میں نے یہ غیر معمولی قدم، غیر معمولی حالات کی وجہ سے اٹھایا ہے۔

اس سے پہلے بدھ کی صبح، خود کو نسلی تعصب کا مخالف کہنے والے طالب علموں نے یونیورسٹی کے مرکزی حصے کے سبزہ زار میں درجنوں خیمے نصب کر کے وہاں ایک بینر لگا دیا جس پر لکھا تھا کہ ’غزہ یکجہتی کیمپ‘۔

طالب علموں نے اپنے گروپ کے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر مطالبات بھی پوسٹ کیے، جن میں کولمبیا یونیورسٹی سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ ان کمپنیوں اور اداروں سے الگ ہو جائے جو فلسطینی علاقوں میں اسرائیلیوں کی جانب سے، قتل عام اور قبضے کا فائدہ اٹھاتی ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ اس وقت تک کیمپ میں ہی رہیں گے جب تک ان کے تمام مطالبات پورے نہیں ہو جاتے۔

یونیورسٹی کی سربراہ مینوش شفیق کا کہنا ہے کہ مظاہرہ اور احتجاج کرنے والوں کو کئی بار انتباہ کیا گیا کہ وہ یونیورسٹی کے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کر رہے ہیں اور انہیں منتشر ہو جانا چاہیے۔

کولمبیا میں ہونے والے مظاہرے، 50 سال سے زیادہ پہلے ویتنام کی جنگ کے خلاف اسی یونیورسٹی میں ہونے والے مظاہروں کی یاد تازہ کرتے ہیں،

7 اکتوبر کو اسرائیل فلسطینی تنازعہ میں تازہ ترین شدت کے بعد سے یونیورسٹی کیمپس، پلوں اور ہوائی اڈوں کو متاثر کرنے والے مظاہروں کے سلسلے میں تازہ ترین ہیں۔

مظاہروں کے ساتھ ساتھ، انسانی حقوق کے علمبرداروں نے بھی 7 اکتوبر کے بعد کے مہینوں میں یہودیوں، عربوں اور مسلمانوں کے خلاف تعصب اور نفرت میں اضافے کی طرف اشارہ کیا ہے۔

اس رپورٹ کا کچھ حصہ اے ایف پی کی اطلاعات پر مبنی ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG