رسائی کے لنکس

افغانستان سے شہریوں کے انخلا کی تاریخ 31 اگست سے آگے بڑھائی جا سکتی ہے: بائیڈن


صدر بائیڈن (فائل فوٹو)
صدر بائیڈن (فائل فوٹو)

امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کا معاملہ اپنی جگہ، ان کے خیال میں، دیگر ملکوں میں القاعدہ اور اس سے منسلک گروہوں کی آماجگاہوں کا معاملہ زیادہ خطرناک اور پریشانی کا باعث ہے؛ اور اب افغانستان میں امریکی فوجی طاقت برقرار رکھنے پر مزید توجہ دیئے رکھنا سمجھداری نہیں ہو گی۔

اے بی سی ٹیلی ویژن چینل کے پروگرام 'گڈ مارننگ امریکہ' کو دیے گئے ایک انٹرویو میں بائیڈن نے کہا کہ ''اب ہمیں وہاں زیادہ دھیان دینا ہو گا جہاں سے سنگین خطرات لاحق ہو سکتے ہیں''۔

بقول ان کے، ایسے میں جب شمالی افریقہ اور مغربی افریقہ جیسے خطوں سے سابقہ پڑ رہا ہے، ان بڑھتے ہوئے مسائل کو نظرانداز کرتے ہوئے ہم افغانستان میں ٹریلین ڈالرز خرچ کرتے رہیں اور لاکھوں کی تعداد میں اپنی فوج تعینات رکھیں، یہ دانش مندی نہیں ہو گی۔

'مجھے کابل ایئرپورٹ کے باہر مسلسل فائرنگ کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں'
please wait

No media source currently available

0:00 0:04:36 0:00

امریکی صدر نے شام اور مشرقی افریقہ میں دہشت گردوں کی آماجگاہوں کا ذکر کیا، جہاں افغانستان کے مقابلے میں داعش کا گروہ ''زیادہ خطرے کا باعث" ہے، اور کہا کہ دولت اسلامیہ کا ''مرض تیزی سے پھیل چکا ہے''۔

انھوں نے کہا کہ شام جیسے مقامات پر امریکہ کی زیادہ فوج نہیں ہے، جب کہ ہمارے پاس خطے میں لڑائی کی استعداد موجود ہے، لیکن یہ قدرے بکھری ہوئی ہے۔

یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب افغانستان سے انخلا کے معاملے پر بائیڈن انتظامیہ کو شدید تنقید کا سامنا ہے، جہاں طالبان نے انتظامیہ کے حکام کی پیش گوئی کے برخلاف تیز رفتاری سے اقتدار پر قبضہ جما لیا ہے۔ حال ہی میں افٖغانستان میں طالبان کے خلاف ہنگامہ آرائی کا آغاز دیکھنے میں آیا ہے، جب کہ ہزاروں افغان اور امریکی شہری ملک سے انخلا کے منتظر ہیں۔

بائیڈن نے ملک میں خواتین اور بچیوں کے خلاف سلوک کے معاملے پر بڑھتی ہوئی تشویش کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ محض فوجی طاقت کی بنیاد پر دنیا میں خواتین کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کی کوشش سمجھداری پر مبنی نہیں ہو گی۔ برعکس اس کے، ضرورت اس بات کی ہے اس معاملے کی نشاندہی سفارتی انداز سے اور بین الاقوامی دباؤ کے ذریعے کی جائے، تاکہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرنے والے اپنا رویہ تبدیل کرنے پر مجبور ہوں۔

اسی انٹرویو میں بائیڈن نے کہا کہ وہ تب تک امریکی فوج کو وہاں تعینات رکھیں گے جب تک تمام امریکی شہریوں کا انخلا یقینی نہیں بنا لیا جاتا، اور ضرورت پڑنے پر 31 اگست کی حتمی تاریخ میں اضافہ بھی کیا جا سکتا ہے۔

بائیڈن بارہا یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ نہیں چاہتے کہ افغانستان میں لڑنے کے لیے امریکہ مزید افواج روانہ کرے۔ پچھلے کئی سال سے افغانستان میں تعینات امریکی فوج کی تعداد لاکھوں میں نہیں تھی۔ صدر بائیڈن کے عہدہ صدارت کا حلف اٹھاتے وقت افغانستان میں امریکہ کے 2500 سے 3000 فوجی تعینات تھے۔

XS
SM
MD
LG