پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع رحیم یار خان میں جمعہ کو ایک مسجد کے قریب مشتبہ خودکش بم دھماکے میں دو افراد زخمی ہوئے.
پنجاب کے وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے دھماکے کے بعد مختلف نجی ٹیلی ویژن چینلز سے گفتگو میں کہا کہ اس حملے کا ہدف بظاہر پنجاب کے محکمہ انسداد دہشت گردی یعنی ’سی ٹی ڈی) کے اہلکار تھے۔
’’اس میں ہدف تو سی ٹی ڈی کے اہلکار ہی تھے، کیوں کہ اُن کا دفتر اُس مسجد کے قریب بتایا جا رہا ہے اور سی ٹی ڈی کے اہلکار اسی مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کرتے ہیں تو اصل میں ہدف تو وہی تھے۔‘‘
ابتدائی اطلاعات کے مطابق مبینہ خودکش بمبار نے برقع پہن رکھا تھا، تاہم اس بارے میں پولیس کی مزید تحقیقات جاری ہیں۔
واضح رہے کہ پنجاب میں محکمہ انسداد دہشت گردی حالیہ مہینوں میں صوبے کے مختلف علاقوں میں چھپے عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیاں کرتا رہا ہے اور حکام کی طرف سے انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر کیے جانے والے ان آپریشنز میں القاعدہ اور داعش سے وابستہ متعدد عسکریت پسندوں کو ہلاک اور گرفتار کرنے کا دعویٰ بھی کیا جاتا رہا ہے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ محمکہ انسداد دہشت گردی کے دفاتر اور اہلکاروں کو مستقل خطرہ ہے۔
اُدھر جمعہ کی صبح ہی پاکستان میں حزب مخالف کی جماعت تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے الزام لگایا کہ صوبہ پنجاب میں مسلح عسکریت پسند گروہ موجود ہیں۔
اُنھوں نے حکومت سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ انسداد دہشت گردی کے قومی لائحہ عمل کے تحت پنجاب میں سرگرم عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔
پنجاب کے وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے عمران خان کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ صوبے سے عسکریت پسندوں کا صفایا کر دیا گیا اور اُن کے بقول جہاں بھی اطلاع ملتی ہے متعلقہ محکمے فوری طور پر کارروائی کرتے ہیں۔