رسائی کے لنکس

خیبر ایجنسی: گاڑی میں نصب بم پھٹنے سے 25 ہلاک


(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

پاکستان کے قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں ہفتہ کی صبح ایک مسافر گاڑی میں نصب بم دھماکے سے کم از کم 25 افراد ہلاک اور 60 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔

مقامی حکام اور عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ تحصیل لنڈی کوتل کے مرکزی بازار سے متصل بس اڈے میں ذخا خیل قبیلے کے علاقے میں جانے والی گاڑی میں بم نصب تھا اور جب دھماکا ہوا تو گاڑی مسافروں سے بھری ہوئی تھی۔

خیبر ایجنسی میں شدت پسندوں کے خلاف ذخا خیل قبائل نے ایک امن لشکر بنا رکھا ہے اور اس سے قبل بھی اس قبیلے کے عمائدین اور لوگوں کو بم حملوں میں نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ ہلاک ہونے والوں میں بچے بھی شامل ہیں۔

دھماکے کے وقت لنڈی کوتل بازار میں بڑی تعداد میں لوگ موجود تھے اور خریداری کے بعد اپنے گھروں کو واپس جانے والوں کی ایک بڑی تعداد بھی ذخا خیل بس اڈے میں موجود تھی۔

زخمیوں میں بھی زیادہ تر بچے شامل ہیں جو دھماکے کے وقت اسکول سے واپسی پر یہاں سے گزر رہے تھے۔

پشاور اور لنڈی کوتل کے اسپتالوں میں منتقل کیے گئے زخمیوں میں سے بعض کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے اور ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

دریں اثناء ہفتے کہ صبح شمال مغربی صوبہ خیبر پختون خواہ میں ایک مسافر گاڑی پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے کم از کم دو افراد ہلاک اور دو زخمی ہو گئے۔

ملک کے شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ اور اس سے ملحقہ قبائلی علاقوں میں حالیہ ہفتوں میں عسکریت پسندوں کے پرتشدد حملوں میں تیزی آئی ہے۔ گزشتہ ہفتے سرکاری ملازمین کو پشاور سے چارسدہ لے جانے والی بس پر بم حملے میں کم از کم 21 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

حالیہ مہینوں میں افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقے خیبر ایجنسی کی مختلف تحصیلوں میں شدت پسندوں کی کارروائیوں میں تیزی ہے اور جنگجوؤں کے خلاف سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کے باعث ہزاروں خاندان محفوظ مقامات پر نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوئے۔

XS
SM
MD
LG