رسائی کے لنکس

بلنکن نے بالٹک ممالک کو یوکرین میں امریکی ہتھیار بھیجنے کی اجازت دے دی


امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے یوکرین کے معاملے پر اپنے روسی ہم منصب سرگئی لارووف سے بھی ملاقات کی تھی۔
امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے یوکرین کے معاملے پر اپنے روسی ہم منصب سرگئی لارووف سے بھی ملاقات کی تھی۔

امریکی وزیرِ خارجہ خارجہ اینٹنی بلنکن کا کہنا ہے کہ انہوں نے بالٹک ممالک جن میں ایسٹونیا، لیٹویا اور لیتھونیا شامل ہیں کو اس بات کی اجازت دی ہے کہ وہ یوکرین کو امریکی ساختہ اینٹی ٹینک اور اینٹی ایئرکرافٹ میزائل فراہم کر سکتے ہیں۔

انہوں نے یہ بیان ایسے موقع پر دیا ہے جب یوکرین اور روس کے درمیان کشیدگی جاری ہے۔

بلنکن نے ہفتے کو ٹوئٹر پر ایک پیٖغام میں لکھا کہ "میں نے اس بات کی منظوری دی ہے اور ہم اس کی بالکل حمایت کرتے ہیں کہ نیٹو حلیف، ایسٹونیا، لیٹویا اور لیتھونیا دفاعی سازو سامان یوکرین بھیج رہے ہیں تاکہ وہ روس کی جانب سے بلااشتعال اور غیر ذمہ دارانہ جارحیت کے خلاف اپنا دفاع کر سکے۔"

انہوں نے سابقہ سوویت ممالک اور نیٹو ممبران کا یوکرین کی حمایت پر شکریہ ادا کیا۔

بلنکن کی جانب سے یہ منظوری ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب جمعے کو جنیوا ہونے والی اعلیٰ سطحی بات چیت کے دوران امریکہ اور روس کے درمیان سرد مہری میں کچھ کمی آئی ہے اور فریقین نے بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔

وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’صدر بائیڈن نے کیمپ ڈیوڈ میں روس کے یوکرین کی جانب جارحانہ اقدامات کے معاملے پر اپنی قومی سلامتی کی ٹیم سے ملاقات کی ہے اور ورچوئل رابطہ بھی کیا ہے۔

صدر بائیڈن کو یوکرین کی سرحد پر روسی فوج کی نقل و حرکت اور موجودہ صورتِ حال پر بھی بریفنگ دی گئی ہے۔

صدر بائیڈن نے اس بات کا دوبارہ اعادہ کیا ہے اگر روسی فوج یوکرین میں داخل ہوئی تو امریکہ اپنے حلیفوں اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر روس کے خلاف فوری اور سخت اقدامات کرے گا۔

امریکی نشریاتی ادارے 'سی این این' اور' فاکس نیوز 'نے رپورٹ کیا ہے کہ یوکرین کے دارالحکومت کیف میں امریکی سفارت خانے نے ہفتے کو امریکی محکمہ خارجہ سے درخواست کی ہے کہ غیر ضروری اسٹاف اور ان کے خاندانوں کو واپس بھیج دیا جائے۔

یوکرین کی حکومت سے قریب ذرائع نے وائس آف امریکہ کو اس بات کی تصدیق کی ہے کہ انہوں نے اپنے امریکی رابطوں سے یہ بات سنی ہے کہ امریکی سفارت خانے میں غیر ضروری اہلکاروں اور ان کے خاندانوں کے انخلا پر غور کیا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق امریکیوں کی جانب سے یوکرین کی حکومت کو انخلا کے منصوبے کے بارے میں جمعے کو بتایا گیا ہے۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ اس قسم کا کوئی حکم نامہ جاری نہیں کیا گیا۔ جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ کیا یوکرین میں امریکی سفارت خانے کے اہلکاروں کے خاندانوں کے پیر سے انخلا کا حکم جاری کیا گیا ہے؟ محکمٔہ خارجہ کے ترجمان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اس قسم کا کوئی حکم نامہ جاری نہیں کیا گیا اور ہمارے پاس اس سلسلے میں اس وقت مزید کوئی اعلان موجود نہیں ہے۔

امریکی سیکریٹری خارجہ اینٹنی بلنکن نے روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروو ف ے جنیوا میں ڈیڑھ گھنٹہ ملاقات کی ہے جس میں دونوں فریقین بنیادی مطالبات پر اپنے مؤقف پر ڈٹے رہے۔

بلنکن نے اس بارے میں رپورٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر روسی افواج نے یوکرین کی سرحد پار کی تو یہ نئے سرے سے مداخلت تصور ہو گی۔ اس کے نتیجے میں امریکہ، اس کے حلیفوں اور شراکت داروں کی جانب سے فوری، سخت اور متحد ہو کر رد عمل دے گا۔

مغرب کا مطالبہ ہے کہ روس یوکرین کی سرحد سے اپنی افواج اور ہتھیار واپس بلا لے جب کہ روس کا مؤقف ہے کہ نیٹو مشرقی اور وسطی یورپ میں اپنے آپریشن کو کم کرے اور یوکرین کی نیٹو کی ممبرشپ کی درخواست کو رد کرے۔

بلنکن کا کہنا ہے کہ امریکہ اور اس کے حلیف روس کے خدشات پر بات کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن اس کے لے کچھ شرائط موجود رہیں گی۔

XS
SM
MD
LG