رسائی کے لنکس

’روس کسی بھی وقت یوکرین پر حملہ کر سکتا ہے‘ بلنکن کا سرگئی لاوروف سے ٹیلی فونک رابطہ


روسی ٹینک T-72B3 12 جنوری، 2022 کو جنوبی روس میں روستوو کے علاقے میں کداموسکی فائرنگ رینج میں مشقوں میں حصہ لے رہے ہیں۔
روسی ٹینک T-72B3 12 جنوری، 2022 کو جنوبی روس میں روستوو کے علاقے میں کداموسکی فائرنگ رینج میں مشقوں میں حصہ لے رہے ہیں۔

ایسے میں جب امریکی وزیر خارجہ نے اپنے روسی ہم منصب سے بات کی ہے، روسی حکام نے بتایا ہے کہ ملک کے مشرق بعید کے خطے سے فوجیوں کی ایک غیر واضح مگر بڑی تعداد بیلاروس روانہ کی جا رہی ہے جو وہاں ہونے والی اہم فوجی مشقوں میں حصہ لے گی۔ پہلے ہی یوکرین کے اسی علاقے میں اندازاً ایک لاکھ روسی فوجی تعینات ہیں جس کے بارے میں مغربی ملکوں کا کہنا ہے کہ یہ اس بات کا عندیہ ہے کہ روس یوکرین پر حملہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

روس ان خدشات کو مسترد کرتا رہا ہے کہ وہ یوکرین پر حملہ کرنا چاہتا ہے۔

لیکن، روس نے مغربی ممالک سے اس بات کی ضمانت طلب کی ہے کہ نیٹو یوکرین یا سابق سویت ملکوں کی جانب قدم نہیں رکھے گا یا وہاں اسلحہ اکٹھا نہیں کرے گا۔ امریکہ اور اس کے اتحادی ان مطالبات کو مسترد کر چکے ہیں۔

منگل کے روز وائٹ ہاؤس نے خبردار کیا کہ روس کسی بھی مرحلے پر اپنے ہمسائے پر حملہ کر دے گا، جب کہ برطانیہ نے کچھ ٹینک شکن ہتھیار یوکرین کو فراہم کر دیے ہیں۔

اس سے قبل آنے والی اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ امریکہ کے وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے منگل کو یوکرین کے دورے سے قبل اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف سے بات کی جس کے دوران انہوں نے یوکرین کی سلامتی کے حق میں امریکی موقف کا اعادہ کیا اور روس کی یوکرین کی سرحد پر فوج تعینات کرنے سے پیدا ہونے والے بحران کےحل کے لیے سفارتی طریقہ کار پر زور دیا۔

امریکہ کے اعلیٰ ترین سفارتکار کی روسی ہم منصب سے بات ایسے وقت میں ہوئی جب عالمی سطح پرخدشہ پایا جاتا ہے کہ روس اپنے پڑوسی ملک پر حملہ کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔

واشنگٹن میں محکمہ خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ بلنکن نے لاوروف کے ساتھ گفتگو میں یوکرین اور اس کے آس پاس روسی فوجیوں کی تعیناتی کے نتیجے میں پیدا ہونے والی شدید پریشان کن کشیدگی کو کم کرنے کے لیے سفارتی راستہ جاری رکھنے کی اہمیت پر زور دیا۔

وزارت دفاع کے بیان میں کہا گیا کہ وزیرخارجہ بلنکن نے یوکرین کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے لیے غیر متزلزل امریکی عزم کا اعادہ کیا اور اس بات پر زور دیا کہ یورپی سلامتی کے بارے میں کسی بھی بات چیت میں یوکرین سمیت نیٹو اتحادیوں اور یورپی شراکت داروں کو شامل ہونا چاہیے۔

اس سے قبل وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ بلنکن فوری طور پر طے گیے دورے میں جمعرات کو دارالحکومت کئیف میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی اور وزیر خارجہ دیمیٹرو کولیبا سے ملاقاتیں کریں گے۔

یوکرین کے دورے کے بعد بلنکن برلن روانہ ہوں گے جہاں وہ جرمنی کی وزیر خارجہ اینا لینا بیئرباک سے روس کے ساتھ حالیہ سفارتی روابط اور یوکرین کے خلاف روسی جارحیت کو روکنے کے لیے مشترکہ کوششوں پر گفتگو کریں گے۔

یوکرین کی مشرقی سرحد پر ایک اندازے کے مطابق 100,000 روسی فوجیوں کی تعیناتی نے خدشہ پیدا کر دیا ہے کہ ماسکو اپنے پڑوسی کے خلاف فوجی کارروائی کا منصوبہ بنا رہا ہے۔

خیال رہے کہ وزیر خارجہ بلنکن کا یہ دورہ روسی اور امریکی حکام کے درمیان گزشتہ ہفتے جنیوا میں ہونے والی بات چیت کے بعد ہو رہا ہے۔ جنیوا میں ہونے والی گفتگو کا کا مقصد یوکرین اور دیگر سیکیورٹی مسائل پر اختلافات کو حل کرنا تھا ۔

تاہم، اس بات چیت کے بعد ابھی تک کسی پیش رفت کی اطلاع نہیں ملی۔

اس ساری صورت حال میں روس نے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس بات کی یقین دہانی چاہتا ہے کہ یوکرین نیٹو اتحٓاد کا حصہ نہیں بنے گا۔

صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے گزشتہ ہفتے ماسکو پر الزام لگایا تھا کہ وہ یوکرین میں مداخلت کے لیے ایک چال کے طور پر استعمال کرنے کے لیے "جھوٹے فلیگ آپریشن" کی تیاری کر رہا ہے۔ روس نے اس الزام کی سختی سے تردید کی تھی۔

درین اثنا روس کے ساتھ تعطل کے دوران یوکرین کی حمایت ظاہر کرنے کے لیے ایک امریکی وفد نے پیر کو کئیف کا دورہ کیا۔

امریکی ڈیموکریٹک سینیٹر ایمی کلوبوچر نے وائس آف امریکہ کی یوکرین سروس سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے وفد میں شامل ڈیموکریٹک اور ری پبلیکن اراکین مختلف سیاسی سوچ رکھتے ہیں لیکن وہ اس دورے میں اس پیغام کے ساتھ آئے ہیں کہ ہم سب یوکرین کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اور اگر روس کے صدر وی لادی میر پوٹن اس ملک کے خلاف غیر جمہوری انداز اپناتے ہوئے حملہ آور ہوئے اور اس ملک پر قبضہ کرنا چاہا تو اس کے ردعمل میں روس کے خلاف تیزی سے سخت پابندیاں لگائی جائیں گی۔

ری پبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر کیون کریمر نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اگر روس یوکرین کے خلاف کوئی قدم اٹھاتا ہے تو امریکہ اس صورت حال کو کسی تماشائی کی طرح بیٹھ کر دیکھتا نہیں رہے گا۔

انہوں نےکہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ایسے حالات پیدا نہ ہوں، ہم اس صورت حال کو روکنا چاہتے ہیں۔ ہم لڑائی شروع ہونے سے پہلے ہی اس صورت حال کے حل کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔

واشنگٹن میں اے پی کی ایک رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاوس کی پریس سیکرٹری جین ساکی نے یوکرین کے مسئلے پر فوری توجہ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ صورت حال ایک ایسے مرحلے میں ہے جہاں روس کسی بھی وقت یوکرین پر حملہ کر سکتا ہے اور وزیر خارجہ بلنکن اس بات پر زور دیں گے کہ اس صورت حال کو حل کرنے کے لیے سفارتی راہ مو جود ہے۔

(خبر کا کچھ مواد اے پی سے لیا گیا ہے)

XS
SM
MD
LG