رسائی کے لنکس

حماس کو غزہ والوں کی پروا ہے تو جنگ بندی معاہدے پر رضا مند ہو جائے: امریکی وزیرِ خارجہ


  • حماس اگر فلسطینی عوام اور غزہ والوں کے مصائب کا خاتمہ چاہتی ہے تو جنگ بندی پر متفق ہو جائے: امریکی وزیرِ خارجہ
  • اسرائیلی حکام پر واضح کر دیا ہے کہ امریکہ رفح میں اسرائیل کی کسی بڑی کارروائی کا مخالف ہے: اینٹنی بلنکن
  • ثالثوں کی جانب سے مجوزہ جنگ بندی معاہدے سے متعلق جلد ردِعمل دیں گے: حماس رہنما
  • رفح میں حماس کے جنگجو چھپے ہوئے جن کا صفایا کیے بغیر اسرائیل کے اہداف حاصل نہیں ہوں گے: اسرائیلی وزیرِ اعظم

ویب ڈیسک — امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا ہے کہ حماس کو اگر فلسطینی عوام کی پروا ہے اور وہ غزہ والوں کے مصائب کا فوری خاتمہ دیکھنا چاہتی ہے تو اسے جنگ بندی معاہدے پر رضا مند ہو جانا چاہیے۔

اسرائیل-حماس جنگ شروع ہونے کے بعد اپنے ساتویں دورۂ مشرقِ وسطی کے اختتام پر گفتگو کرتے ہوئے امریکی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ "حماس کو ہاں کہنے کی ضرورت ہے اور ایسا فوری کرنا ہو گا۔"

بدھ کو جنوبی اسرائیل میں غزہ سرحد کے قریب صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اینٹنی بلنکن کا کہنا تھا کہ اُنہوں نے اسرائیلی حکام پر واضح کر دیا ہے کہ امریکہ رفح میں اسرائیل کی کسی بڑی کارروائی کا مخالف ہے۔

بلنکن کے بقول "ہمارے خیال کے مطابق حماس کے چیلنج سے نمٹنے کے اور بھی راستے ہیں جس کے لیے کسی بڑی فوجی کارروائی کی ضرورت نہیں ہے۔"

واضح رہے کہ مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں قطر اور مصر کی ثالثی میں حماس اور اسرائیل کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کے کئی دور ہو چکے ہیں اور اس دوران جنگ بندی کی مختلف تجاویز بھی سامنے آئی ہیں۔ تاہم جنگ بندی سے متعلق کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی ہے۔

حماس کے سینئر عہدے دار سہیل الہندی نے خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کو بتایا کہ وہ ثالثوں کی جانب سے مجوزہ جنگ بندی معاہدے سے متعلق جلد ردِعمل دیں گے۔ مجوزہ معاہدے میں 40 روز کے لیے جنگ بندی، اسرائیلی یرغمالوں اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی کی تجاویز دی گئی ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ حماس کا بنیادی مطالبہ غزہ میں مستقل جنگ بندی ہی ہے۔

'رفح میں آپریشن ہر صورت ہو گا'

اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو واضح کر چکے ہیں کہ چاہے جنگ بندی سے متعلق کوئی معاہدہ ہو یا نہ ہو رفح میں ہر صورت زمینی کارروائی کریں گے۔

اسرائیلی وزیرِ اعظم نے دعویٰ کیا کہ رفح میں حماس کے جنگجو چھپے ہوئے جن کا صفایا کیے بغیر اسرائیل کے اہداف حاصل نہیں ہوں گے۔

بن یامین نیتن یاہو کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا تھا جب بلنکن نے مشرقِ وسطیٰ کا دورہ شروع نہیں کیا تھا اور امریکہ کی یونیورسٹیز میں جنگ مخالف احتجاج میں شدت آئی تھی۔

واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیلی بمباری کے باعث لگ بھگ 15 لاکھ شہری مصر کی سرحد کے قریب واقع شہر رفح میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ امریکہ، اقوامِ متحدہ اور دیگر ممالک کو یہ خدشہ ہے کہ اگر اسرائیل نے رفح میں زمینی کارروائی کی تو اس سے رفح میں بڑے پیمانے پر انسانی جانوں کا ضیاع ہو سکتا ہے۔

اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا تھا کہ اگر اسرائیل نے رفح میں کارروائی کی تو یہ ناقابلِ برداشت ہو گا اور اس سے ہزاروں جانیں جا سکتی ہیں۔

اینٹنی بلنکن اپنے چار روزہ دورے کے دوران عمان، سعودی عرب اور اسرائیل گئے تھے اور اُن کا دورہ بدھ کو اختتام پذیر ہو گیا تھا۔

اس خبر کے لیے مواد خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' سے لیا گیا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG