رسائی کے لنکس

بلنکن کا غزہ سرحدی کراسنگ پر امداد کی ترسیل کا جائزہ


امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن اسرائیلی وزیر دفاع یواو اور غزہ کے لیے انسانی ہمدردی اور تعمیر نو کی سینئیر رابطہ کار سگریڈ کاگ کے ہمراہ اسرائیل سے غزہ داخلے کے مقام کریم شیلوم کے مقام پر ، فوٹو اے ایف پی ، یکم مئی 2024
امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن اسرائیلی وزیر دفاع یواو اور غزہ کے لیے انسانی ہمدردی اور تعمیر نو کی سینئیر رابطہ کار سگریڈ کاگ کے ہمراہ اسرائیل سے غزہ داخلے کے مقام کریم شیلوم کے مقام پر ، فوٹو اے ایف پی ، یکم مئی 2024

  • امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے بدھ کے روز غزہ کی ایک اہم سرحدی گزر گاہ کا دورہ کیا تاکہ امدادی رسد کی ترسیل کا براہ راست جائزہ لے سکیں۔
  • دورے سے قبل انہوں نے اسرائیل سے غزہ کی مدد کے لیے مزید اقدامات کا مطالبہ کیا۔
  • اسرائیلی حکام نے بلنکن کو ترسیل میں پیش رفت دکھانے کی کوشش کی۔

امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے بدھ کے روز غزہ کی ایک اہم سرحدی گزر گاہ کا دورہ کیا تاکہ امدادی رسدوں کی ترسیل کا براہ راست جائزہ لے سکیں۔ دورے سے قبل انہوں نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ جنگ سے تباہ شدہ علاقے کی مدد کے لیے مزید اقدامات کرے ۔

بلنکن جنوبی شہر رفح سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر اسرائیلی علاقے سے غزہ میں داخلے کے مقام ،کریم شیلوم پہنچے، جہاں انہوں نے درجنوں ٹرکوں کو غزہ میں داخل ہونے کا انتظار کرتے اور قریب ہی کئی اسرائیلی فوجی ٹینکوں کو کھڑے دیکھا۔

بلنکن نے جن کے ہمراہ اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ تھے، نامہ نگاروں سے فوری طور پر بات نہیں کی۔

امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن اسرائیلی وزیر دفاع کے ساتھ اسرائیل سے غز ہ میں داخلے کی سرحدی گزرگاہ کریم شیلوم پر ایک امدادی ٹرک کے پاس سے گزرتے ہوئے ، فوٹو اے ایف پی یکم مئی 2024
امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن اسرائیلی وزیر دفاع کے ساتھ اسرائیل سے غز ہ میں داخلے کی سرحدی گزرگاہ کریم شیلوم پر ایک امدادی ٹرک کے پاس سے گزرتے ہوئے ، فوٹو اے ایف پی یکم مئی 2024

تاہم ان کے معاونین نے بتایا کہ بلنکن نے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے ساتھ یروشلم میں ملاقات کے دوران فلسطینی سرزمین میں امداد کے داخلے کی رفتار پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ایک دن قبل اردن میں بات کرتے ہوئے، بلنکن نے کہا کہ "حقیقی اور اہم پیش رفت ہوئی ہے، لیکن اب بھی مزید کام کرنے کی ضرورت ہے"۔

بلنکن نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ میں انسانی امداد کی فوری منتقلی کو یقینی بنانے کے لیے مزید اقدامات کرے، جہاں اقوام متحدہ نے قحط کے عنقریب خطرے کے بارے میں انتباہ کیا ہے ۔

اسرائیل نے غزہ کے لیے امداد لانے کے لیے ایرز کی گزرگاہ کھول دی ۔ اسرائیل کے فوجی عہدیداروں نے بتایا کہ بدھ کو اس گزر گاہ سے امداد داخل کرنےکا پہلا دن تھا۔

منگل کو عمان کے قریب بلنکن نے اردن سے امدادی سامان سے لدے ٹرکوں کے پہلے قافلے کو ایریز سے گزرتے ہوئے دیکھا۔

اس سے قبل انہوں نے کہا تھا کہ اسرائیل جو اقدامات کر سکتا ہے،ان میں ایسے سامان کی فہرست کی تیاری، جس کی غزہ میں ترسیل پر کوئی غیر ضروری اعتراض نہ کیا جائے اور غزہ کی پٹی میں مزید ڈرائیوروں کو داخلے کی اجازت دینے کے اقدامات شامل ہو سکتے ہیں ۔

اسرائیلی حکام نے بلنکن کو اس سلسلےیش رفت دکھانے کی کوشش کی۔

مقبوضہ علاقوں میں اسرائیلی پالیسی کو مربوط کرنے والے ادارے، COGAT کے ترجمان شمعون فریڈمین نے کہا کہ 98.5 فیصد رسد اسرائیلی اعتراضات کے بغیر غزہ پہنچ رہی تھی اور یہ کہ غزہ کی پٹی میں داخل ہونے کے لیے روزانہ 500 ٹرکوں کو کلیئر کرنے کا ہدف مقرر تھا۔

سات اکتوبر کے حملوں کے بعد کریم شیلوم کا علاقہ امریکہ کی ان کوششوں کی ایک علامت بن گیا ہے جو وہ غزہ میں انسانی امداد کے داخلے کی اجازت دینے کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کےلیے کررہا ہے ۔

ابتدائی طور پر غزہ میں امداد کی فراہمی مکمل طور پر بند کرنےکے بعد، اسرائیل نے امریکی دباؤکے تحت دسمبر میں گزر گاہ کو دوبارہ کھولا۔

اسرائیل اپریل میں غزہ کے قریب اشدود بندرگاہ کو امداد کی ترسیل میں مدد کےلیے دوبارہ کھولنے پر رضامند ہو گیا تھا۔

اس رپورٹ کا مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG