رسائی کے لنکس

لافانی گیتوں کے عظیم موسیقار ’روی‘ بھی کوچ کرگئے


”چودہویں کا چاند ہویا آفتاب ہو، جو بھی ہو تم خداکی قسم لاجواب ہو“محمد رفیع کی لازوال آواز سے سجا یہ گانا آپ نے یقینا سنا ہوگا۔ یہ فلم ”چودہویں کاچاند“کا ٹائیٹل سانگ ہے ۔ ہندی سنیما کا یہ لافانی گیت کہلاتا ہے ۔۔۔مگر اس گیت کو موسیقی کی دھنیں دینے والے موسیقار روی لافانی نہیں تھے ۔۔اسی لئے بدھ کے روز خاموشی کے ساتھ86سال کی عمر میں اس دنیا سے کوچ کرگئے۔ ۔۔۔!!

بالی ووڈ کی پرانی فلموں اور پرانے گانے کے عاشقوں کے لئے روی شنکر شرما عرف روی کا نام نیا نہیں ہے۔ یہ وہ نام ہے جو ماضی کی درجنوں فلموں کے ساتھ جڑا ہے۔ ایک زمانے میں جب ریڈیو کا چلن بہت عام تھا ، ہر روز ان کے درجنوں گانے بجاکرتے تھے ۔ لوگ فرمائشیں کرکر ریڈیو پر بار بار ان کے گانے سنا کرتے تھے اور کوئی ایک دن بھی شاید ایسا نہ ہوتا ہو جب ان کی دھنیں سنائی نہ دیتی ہوں۔

روی کچھ دنوں سے بیمار تھے ۔ انہوں نے ایک بیٹی ورشااور داماد کو سوگوار چھوڑا ہے۔ ورشا مراٹھی فلموں میں اداکاری کرتی رہی ہیں۔ مرنے سے چار دن پہلے ہی روی نے اپنا86واں جنم دن منایا تھا۔

روی ایسے موسیقار تھے جن کی دھنیں دلوں کو چھو لیتی ہیں۔ ان کی یہی دھنیں رہتی دنیا تک ان کے لازوال کام کی یاد دلاتی رہیں گی۔”چودہویں کا چاند، دو بدن، ہم راز، آنکھیں، نکاح ، وقت، نیل کمل، عورت، خاندان، چائنا ٹاوٴن، کاجل “ اور ”گمراہ“ان کی کامیاب ترین فلمیں شمار ہوتی ہیں۔ فلمساز بی آر چوپڑا اور یش راج چوپڑا کی بیشتر کامیاب فلموں کی موسیقی ، موسیقار روی نے ہی ترتیب دی تھیں۔

ان کے مشہور گانوں میں ” آج میرے یار کی شادی ہے“، نیلے گگن کے تلے، دھرتی کا پیار پلی“، ”ڈولی چڑھ کے دلہن سسرال چلی “،”اے میری زہراجبین “، الجھن سلجھے نا“ اور ” تجھے سورج کہوں یا چندہ“ شامل ہیں۔

روی نے 3 مارچ 1926کو دہلی میں آنکھ کھولی تھی اور7 مارچ 2012ء کے دن ممبئی کے علاقے سانتا کروز میں واقع اپنے گھر میں انہوں نے اس دنیا سے ہمیشہ کے لئے آنکھیں بند کرلیں۔

XS
SM
MD
LG