رسائی کے لنکس

بریفنگ: دہشت گردی کے خلاف پاکستان نے فیصلہ کُن کردار ادا کیا ہے


پاکستان نے بین الاقوامی سطح پر اپنا مؤقف اجاگر کرنے اور عالمی حمایت حاصل کرنے کی کوششوں کے سلسلے میں اسلام آباد میں تعینات غیر ملکی سفیروں اور ہائی کمشنروں کو تفصیلی بریفنگ دی ہے، جس میں پاکستان کا کہنا ہے کہ ’’بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ اور افغان ایجنسی ’این ڈی ایس‘ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے میں ملوث ہیں‘‘۔

دفتر خارجہ میں دی جانے والی بریفنگ میں وزیر خارجہ خواجہ آصف، سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ، چیف آف جنرل سٹاف لیفٹیننٹ جنرل بلال اکبر، ڈی جی ایم او، میجرجنرل ساحر شمشاد سمیت دیگر حکام نے شرکت کی۔

دفتر خارجہ کے مطابق، ’’اس موقع پر سفیروں کو دہشت گردی کے خلاف پاکستانی کارروائیوں اور اقدامات سے آگاہ کیا گیا‘‘۔ وزیر خارجہ خواجہ آصف نے شرکا کو بتایا کہ ’’گزشتہ 4 برسوں میں دہشت گردی کے خلاف پاکستان نے فیصلہ کن کردار ادا کیا اور دہشت گردی کی کارروائیوں سے پاکستان کو بھاری جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑا‘‘۔

بتایا گیا ہے کہ غیر ملکی سفرا اور ہائی کمشنرز کو ’’بھارتی جارحیت اور اشتعال انگیزی سمیت افغان سرزمین سے ہونے والے حملوں پر‘‘ بریفنگ دی گئی، ’’جب کہ شرکا کو بھارتی فوج کی جارحیت کے ثبوت بھی دکھائے گئے‘‘۔ پاکستان کی جانب سے بتایا گیا کہ ’’بھارت کی یہ سرگرمیاں بدقسمتی سے پورے خطے کو عدم استحکام کا شکار کرنے کی غرض سے ایک 'نیا معمول' ترتیب دے رہی ہیں‘‘۔

اس موقعے پر وزیر خارجہ نے کہا کہ ’’افغان سر زمین پر دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں سے پاکستان کو شدید خطرہ ہے اور افغانستان میں موجود محفوظ پناہ گاہوں سے پاکستان کو نقصان پہنچایا گیا‘‘۔

اُنھوں نے کہا کہ ’’بھارتی ایجنسی ’را‘ اور افغان ایجنسی ’این ڈی ایس‘ پاکستان کو غیرمستحکم کرنے میں ملوث ہیں جب کہ بھارتی خفیہ ادارے کی سرگرمیاں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی توجہ کو ہٹانے کی ناکام کوشش ہے‘‘۔

سفارتی اراکین نے ’’جامع اور مفصل‘‘ بریفنگ کو سراہتے ہوئے گزشتہ روز کوئٹہ میں ہونے والے دہشت گرد واقعے میں جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’’گزشتہ روز کوئٹہ میں ہونے والے دہشت گرد حملے میں اہلکاروں کی ہلاکت پر سفیروں نے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔

لیفٹیننٹ جنرل بلال اکبر نے بتایا کہ ’’کوئٹہ واقعے کی کڑیاں افغانستان سے ملتی ہیں‘‘۔

اس بریفنگ کے حوالے سے دفتر خارجہ نے تصاویر جاری کی ہیں۔ لیکن، اس بریفنگ میں کون کون سے ممالک شریک تھے، اس حوالے سے کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔

XS
SM
MD
LG