رسائی کے لنکس

برطانوی ارکانِ پارلیمان طالبان سے مذاکرات کے خواہاں


برطانوی ارکانِ پارلیمان طالبان سے مذاکرات کے خواہاں
برطانوی ارکانِ پارلیمان طالبان سے مذاکرات کے خواہاں

برطانوی اراکینِ پارلیمان نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں پر زور دیا ہے کہ وہ افغان طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کا آغاز کریں کیونکہ ان کے بقول عالمی افواج کی جانب سے افغانستان میں اختیارکردہ انسدادِ دہشت گردی کے اقدامات نتیجہ خیز ثابت نہیں ہورہے۔

برطانوی پارلیمان کے ایوانِ زیریں "ہائوس آف کامنز" کی خارجہ امور سے متعلق کمیٹی کی مرتب کردہ ایک رپورٹ میں اراکینِ پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ انہیں نہیں لگتا کہ افغانستان میں اختیار کردہ فوجی حکمتِ عملی کے ذریعے جنگ کے شکار ملک میں امن کا قیام ممکن بنایا جاسکے گا۔

بدھ کے روز سامنے آنے والی رپورٹ میں کمیٹی کے سربراہ رچرڈ اوٹاوے نے کہا ہے کہ افغانستان میں سیاسی مسائل بہت زیادہ ہیں جنہیں حل کرنے کے مواقع ان کے بقول معدوم ہوتے جارہے ہیں۔

کمیٹی کے سربراہ کا اپنی رپورٹ میں کہنا ہے کہ افغانستان میں جاری فوجی کاروائی اپنے پیچھے سیاسی خلاء چھوڑے جارہی ہے جسے پْر کرنے کا کوئی مناسب بندو بست نظر نہیں آتا۔

ان کے بقول برطانوی اراکینِ پارلیمان یہ سوال کرنے میں حق بجانب ہیں کہ آیا "دہشت گردی کا خاتمہ، اقتدار کا حصول اور تعمیرِ نو" کی تین نکاتی حکمتِ عملی افغانستان میں کامیاب ہوسکتی ہے یا نہیں۔

رپورٹ میں برطانوی حکومت پر زور دیا گیا ہے کہ وہ واشنگٹن پر طالبان کے ساتھ مذاکرات کا آغاز کرنے کیلیے دبائو ڈالے تاکہ افغانستان کے مسئلہ کا سیاسی حل نکالا جاسکے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز برطانوی وزیرِاعظم گورڈن برائون نے افغانستان کی صورتِ حال میں بہتری آنے کا دعویٰ کیا تھا۔

منگل کے روز لندن میں افغان صدر حامد کرزئی کے ساتھ ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں برطانوی وزیرِاعظم نے افغان حکومت کی جانب سے اختیار کردہ مفاہمت کی اس پالیسی کی حمایت کا اعادہ بھی کیا تھا جس کا مقصد القاعدہ اور طالبان سے ناطہ توڑنے والے افغان جنگجووں کو سیاسی دھارے میں شریک کرنا ہے۔

وزیرِاعظم برائون کا کہنا تھا کہ وہ 2015ء تک افغانستان میں تعینات دس ہزار کے لگ بھگ برطانوی فوجیوں کے وہاں سے انخلاء کے خواہشمند ہیں۔

XS
SM
MD
LG