برطانوی باشندے جمعرات کے روز اہم قومی انتخابات میں ووٹ ڈال رہے ہیں ، جس کے بارے میں خیال ہے کہ وہ کئی عشروں میں ہونے والے سخت ترین مقابلے کے انتخابات ہیں۔
تین اہم سیاسی جماعتوں کے راہنماؤں نے جمعرات کی صبح اپنا ووٹ ڈالا۔ لندن کے میئر بورس جانسن نے کہا ہے کہ کئی برسوں کے بعد عام انتخابات میں کئی پولنگ اسٹیشنوں پر جب ووٹنگ شروع ہوئی تو وہاں لوگوں کی ایک بڑی تعداد موجودتھی۔ انہوں نے کہا ہے کہ ان انتخابات میں بڑے پیمانے پر ووٹ ڈالے جانے کی توقع ہے۔
رائے عامہ کے جائزوں سے ظاہر ہوا کہ حزب اختلاف کی قدامت پسند جماعت ، جس کی قیادت ڈیوڈ کیمرون کررہے ہیں، مقبولیت میں آگے ہے، لیکن اس کے پاس پارلیمنٹ میں مکمل اکثریت حاصل کرنے کی حمایت موجود نہیں ہے۔
قدامت پسند پارٹی کی جیت سے لیبر پارٹی کے 13 سالہ اقتدار کا خاتمہ ہوجائے گا۔
یہ انتخابات، لبرل ڈیموکریٹ پارٹی کی ، جس کے سربراہ نک کلیگ ہیں،حمایت میں اضافے کی وجہ سے پیچیدہ ہوگئے ہیں۔مسٹر کلیگ جو انتخابات سے پہلے عمومی طور پر غیر معروف تھے ، برطانوی تاریخی میں پہلی بار ٹیلی ویژن پر ہونے والے مباحثے کی وجہ سے بہت سے ووٹروں کو اپنی جانب متوجہ کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔
انتخابات جیتنے والی پارٹی کے لیے ایک بڑا مسئلہ عالمی کساد بازاری کے نتیجے میں برطانوی معیشت کو پہنچنے والے نقصان سے بحالی اور 23 ارب 60 کروڑ ڈالر کا خسارہ کم کرنے کی منصوبہ بندی ہوگا۔