یورپ کے ملک بلغاریہ میں آباد اقلیت پومک برادری شادی کی قدیم روایات کو ایک بار پھر سے زندہ کرنے کی کوشش میں مصروف ہے۔ پابندیوں کا شکار رہنے والی اس مسلم اقلیت میں کئی دہائیوں بعد شادی کی قدیم رسومات کی رونقیں لوٹ رہی ہیں۔
اکیس سالہ نیفی امینکوا اور ان کے منگیتر 24 سالہ شعبان کسیلوف کی شادی میں رنگوں، پھولوں اور نغموں کی بہار آئی ہوئی ہے۔
رہوڈوپ پہاڑی سلسلوں میں بسیرا کرنے والی پومک برادری کو کمیونسٹ حکومت نے اپنی روایات ترک کرنے پر مجبور کر دیا تھا۔ البتہ 1989 میں کمیونسٹ حکومت کے خاتمے کے بعد یہ برادری اپنی روایات ایک بار پھر سے اپنانے کی کوشش کر رہی ہے۔
اس برادری کی روایات رفتہ رفتہ اب بحال ہو رہی ہیں۔ نیفی کی شادی میں برادری اور ان کے خاندان کے لوگ کئی دہائیوں بعد وہی روایتی ماحول دیکھ رہے ہیں البتہ نیفی ان میں سے بہت سی رسومات خود بھی نہیں دیکھ سکی ہیں۔ کیوں کہ یہ بھی انہی روایات کا حصہ ہے کہ دلہن نکاح ہونے تک اپنی آنکھیں بند کیے رکھتی ہے۔
شادی کی یہ رسمیں دو دن تک جاری رہتی ہیں۔ جن کا آغاز ہوتا ہے لڑکی کے جہیز کی نمائش سے۔ خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق نیفی بتاتی ہیں کہ جہیز میں وہ سب کچھ شامل ہوتا ہے جس کا کوئی تصور کرسکتا ہے۔
ہاتھ سے تیار کردہ گرم کپڑے، بچوں کے کمبل، بستر اور دیگر سامان گلی میں نمائش کے لیے رکھ دیا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی نئے جوڑے کے لیے بنایا گیا بیڈ اور ٹی وی بھی نمائش کا حصہ ہوتے ہیں۔
شادی کی یہ تقاریب دوسرے روز اس وقت اختتام پذیر ہوتی ہیں جب ’گیلینا‘ نامی رسم انجام دی جاتی ہے۔ اس رسم میں دلہن کے چہرے پر پینٹنگ کر دی جاتی ہے۔
اس دوران خاندان کی دو بزرگ خواتین دلہن کے چہرے پر سفید رنگ لگا دیتی ہیں جس سے پورا چہرہ چھپ جاتا ہے اس کے بعد اس کے اوپر خوبصورت نقش و نگار بنائے جاتے ہیں۔
اس کے بعد دلہن کے بال ایک لال کپڑے میں چھپا دیے جاتے ہیں اور دلہن کو اس طرح تیار کیا جاتا ہے کہ یہ پہچان ہی نہ ہو سکے کہ اصل میں وہ کون ہے۔
اس کے بعد دلہن کو دلہے کے سامنے لایا جاتا ہے البتہ دلہن اس وقت تک آنکھیں پوری نہیں کھولتی جب تک مذہبی رہنما یا امام ان دونوں کی شادی کا اعلان نہ کر دیں۔
اس کے بعد دلہا اپنی دلہن کا چہرہ اس کے نئے گھر میں دودھ سے دھوتا ہے۔
اس دوران بہت سے پکوان بنائے جاتے ہیں۔ روایتی رقص کیا جاتا ہے اور شادی کی خوشی منائی جاتی ہے۔ ’اے ایف پی‘ کے مطابق شادی کی ان تقاریب میں شراب بالکل نہیں ہوتی۔