رسائی کے لنکس

ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کی برتری؛ ’ووٹرز نے برسرِ اقتدار جماعتوں کو ووٹ دیا ہے‘


فائل فوٹو۔
فائل فوٹو۔

  • قومی و صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کو واضح برتری حاصل ہوئی ہے۔
  • پنجاب میں پاکستان تحریکِ انصاف کے حمایت یافتہ ارکان میں سے کوئی بھی کامیاب نہیں ہو سکا۔
  • خیبر پختونخوا میں قومی اور صوبائی اسمبلی کی چار نشستوں میں سے ایک پر بھی وفاق میں حکومتی اتحاد کو کامیابی نہیں ملی۔

ملک بھر میں قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات کے غیر حتمی نتائج کے مطابق مسلم لیگ (ن) نے قومی اسمبلی کی دو اور صوبائی اسمبلی کی 10 نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔

فروری میں ہونے والے عام انتخابات کے بعد خالی ہونے والی قومی اسمبلی کی پانچ اور صوبائی اسمبلیوں کی 16 نشستوں پر اتوار کو ضمنی انتخابات ہوئے تھے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ابتدائی اور غیر حتمی نتائج کے مطابق قومی اسمبلی کی پانچ نشستوں میں سے مسلم لیگ (ن) نے دو، پاکستان پیپلز پارٹی اور سنی اتحاد کونسل نے ایک ایک نشست حاصل کی ہے جب کہ ایک نشست پر آزاد اُمیدوار کامیاب قرار پائے ہیں۔

صوبائی اسمبلیوں کے 16 نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ (ن) نے مجموعی طور پر 10 نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔ مسلم لیگ نواز نے نو صوبائی نشستیں پنجاب اور بلوچستان اسمبلی سے ایک نشست حاصل کی ہے۔

ضمنی انتخابات کے بعد پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کی پوزیشن مزید مستحکم ہو گئی ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) نے ضمنی انتخابات میں اپنی کامیابی کو حکومت پر عوام کی جانب سے اعتماد کا اظہار قرار دیا ہے جب کہ پاکستان تحریکِ انصاف ضمنی الیکشن میں دھاندلی کا الزام عائد کر رہی ہے۔

مجموعی طور پر 21 نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات میں سے صوبہ پنجاب میں قومی اسمبلی کی دو اور 12 صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر ضمنی انتخابات منعقد ہوئے تھے۔

ضمنی انتخابات کے بعد قومی اسمبلی اور خیبر پختونخوا اسمبلی میں سنی اتحاد کونسل کو نمائندگی حاصل ہو گئی ہے۔

یاد رہے کہ عام انتخابات سے قبل الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابی نشان واپس لینے کے فیصلے کے بعد پاکستان تحریکِ انصاف کے حمایت یافتہ امیدواروں نے آزاد حیثیت سے الیکشن میں حصہ لیا تھا۔

منتخب ہونے والے پاکستان تحریکِ انصاف کے حمایت یافتہ ارکان نے سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کی تھی تاکہ انہیں خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستیں مل سکیں۔ لیکن اسمبلیوں میں سنی اتحاد کونسل کی اپنی نمائندگی نہ ہونے کی بنا پر انہیں مخصوص نشستیں نہیں مل سکی تھیں۔

پنجاب میں مسلم لیگ(ن) کی پوزیشن

پنجاب میں صوبائی اسمبلی کی 12 نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخاب میں نو سیٹوں پر مسلم لیگ ن کامیاب ہوئی ہے جب کہ مسلم لیگ ق، استحکام پاکستان پارٹی اور پیپلز پارٹی نے ایک، ایک نشست پر کامیابی حاصل کی ہے۔

پنجاب کی صوبائی نشستوں پر ضمنی انتخابات میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدواروں میں سے کوئی ایک بھی کامیاب نہیں ہو سکا ہے۔

دل چسپ بات یہ ہے کہ پنجاب کی جن 12 نشستوں پر ضمنی انتخابات ہوئے ہیں ان میں سے دو نشستیں عام انتخابات میں آزاد امیدواروں نے جیتی تھیں۔ تاہم ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ ن نے جہاں اپنی خالی کردہ نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے، وہیں آزاد امیدواروں کی جیتی ہوئی دو نشستیں بھی حاصل کر لی ہیں۔

خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کی گرفت برقرار

خیبر پختونخوا میں دو قومی اور دو صوبائی نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات میں وفاق میں حکمران اتحاد کی کسی جماعت کو کامیابی نہیں ملی ہے۔

خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کے امیدواروں نے قومی اور صوبائی اسمبلی کی ایک ایک نشست حاصل کی ہے جب کہ ایک ایک نشست پر آزاد امیدوار کامیاب ہوئے ہیں۔

دوسری جانب بلوچستان میں دو صوبائی نشستوں پر ضمنی انتخابات میں ایک پر بی این پی مینگل کے امیدوار کامیاب ہوئے ہیں جب کہ لسبیلا کے حلقے سے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار محمد زرین خان مگسی کامیاب ہوئے ہیں۔

سندھ میں قومی اسمبلی کی ایک نشست پر پیپلز پارٹی کے اُمیدوار نے کامیابی حاصل کی ہے۔

’ووٹرز نے برسر اقتدار جماعتوں کو ووٹ دیا ہے‘

ضمنی انتخابات میں سیاسی جماعتوں کی کارکردگی سے متعلق تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس سے آٹھ فروری کے بعد پیدا ہونے والے سیاسی حالات کی عکاسی ہوتی ہے۔

انتخابی عمل اور جمہوری اقدار پر کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال محبوب کا کہنا ہے کہ انتخابات میں ووٹرز نے سب سے زیادہ ووٹ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدواروں کو دیا مگر ان کی حکومت بھی نہیں بن سکی۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس ضمنی انتخابات کے نتائج کا وفاقی اور صوبائی حکومتوں پر کوئی اثر مرتب نہیں ہونا تھا۔ اس لیے ان کے بقول، ووٹرز نے برسر اقتدار جماعتوں کو ووٹ دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پنجاب میں مسلم لیگ (ن)، سندھ میں پیپلزپارٹی اور کے پی میں پی ٹی آئی کو ووٹ ملا ہے۔

انتخابی عمل کی نگرانی کرنے والی سرکاری تنظیم فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) کے نیشنل کو آرڈینیٹر رشید چوہدری کے مطابق حالیہ ضمنی انتخابات کے نتائج جولائی 2022 میں پنجاب میں ہونے والے ضمنی انتخابات سے بہت مختلف تھے۔

نو مئی کے 20 ملزمان عید پر رہا، پی ٹی آئی کے لیے ریلیف؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:07:10 0:00

ان کا کہنا تھا کہ جولائی 2022 میں ضمنی انتخابات میں پی ٹی آئی 15 اور مسلم لیگ ن 5 نشستوں پر کامیاب ہو پائی تھی۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس ضمنی انتخابات میں پی ٹی آئی کا ووٹر نہیں نکلا اور مسلم لیگ (ن) اپنے ووٹرز کو نکالنے میں کسی حد تک کامیاب ہوئی ہے۔

واضح رہے کہ 2022 میں ہونے والے الیکشن اس وقت ہوئے تھے جب سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کی وجہ سے پنجاب اسمبلی کے 20 ارکان ڈی سیٹ ہوگئے تھے۔

اس سے قبل اپریل 2022 میں عمران خان اپنے خلاف تحریکِ عدم اعتماد منظور ہونے کے بعد اقتدار سے محروم ہو گئے تھے اور ملک کا سیاسی درجۂ حرارت اپنے عروج پر تھا۔

تاہم حالیہ ضمنی الیکشن میں پی ٹی آئی کی کارکردگی سے متعلق سینیئر صحافی نصرت جاوید کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی نے ضمنی الیکشن سنجیدہ طریقے سے لڑا ہی نہیں۔

ان کے بقول اس ضمنی انتخابات میں اپوزیشن کی کامیابی کا وفاقی اور پنجاب حکومت پر کوئی فرق نہیں پڑنے والا تھا۔ اس لیے شاید پی ٹی آئی نے اتنی دلچسپی نہیں لی اور اس ضمنی انتخابات میں ماضی کا ٹرینڈ برقرار رہا جس میں برسرِ اقتدار جماعتوں کو ووٹ ملے ہیں۔

دوسری جانب سینئر صحافی عامر وسیم کے مطابق ضمنی انتخابات میں ماضی کی طرح ان پارٹیوں کو ووٹ ملے جو اقتدار میں ہیں۔

ان کے بقول، پنجاب میں (ن) لیگ حکومت کا یہ کریڈیٹ ہے کہ پنجاب میں روٹی سستی ہوئی ہے اور یہ پہلی بار ہوا ہے کہ کوئی چیز بڑھنے کے بعد کم ہوئی ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG