رسائی کے لنکس

بھارت میں ستر سال قبل ناپید ہو جانے والے چیتوں کی واپسی


بھارت میں ستر سال قبل ناپید ہونے والی چیتوں کی نسل دوبارہ آباد ہوگئی ہے۔ افریقی ملک نمیبیا سے لائے گئے آٹھ چیتوں کو وزیرِاعظم نریندر مودی نے ہفتے کو اپنے 72 ویں یومِ پیدائش کے موقع پر ریاست مدھیہ پردیش کے کونوپالپور نیشنل پارک (کے پی این پی)میں چھوڑ دیا۔

یہ چیتے فضائیہ کے ایک مخصوص مال بردار طیارے کے ذریعے مدھیہ پردیش پہنچائے گئے تھے جہاں سے انہیں دو ہیلی کاپٹر کی مدد سے ان کے نئے گھر لے جایا گیا۔ ان آٹھ چیتوں میں پانچ مادہ اور تین نر ہیں۔

وزیرِاعظم مودی نے نیشنل پارک میں خصوصی طور پر تیار کردہ مچان سے لیور چلاکر پنجرے میں سے چیتوں کو چھوڑا، جو خاص طور پر تیار کیے گئے علاقے میں رکھے گئے ہیں۔ ان کی نگرانی ماہر حیوانات کر رہے ہیں۔

اس موقع پر نریندر مودی نے فیڈورا ہیٹ پہن رکھی تھی اور انہوں نے ایک پروفیشنل کیمرے سے چیتوں کی تصاویر بھی کھینچی۔

خبر رساں ادارے 'اے این آئی'کی جانب سے جاری کردہ ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مودی لیور چلا کر یکے بعد دیگرے پہلے اور دوسرے پنجرے سے چیتوں کو چھوڑ رہے ہیں۔

یاد رہے کہ 1952 میں بھارت میں چیتوں کی نسل کو ناپید قرار دے دیا گیا تھا۔ اس کے بعد انہیں بھارت میں بسانے کے لیے 2009 میں ایک پروجیکٹ ’افریکن چیتا انٹروڈکشن پروجیکٹ ان انڈیا‘ شروع کیا گیا تھا۔ بعد ازاں 2020 میں بھارت اور نمیبیا کے درمیان ایک معاہدے پر دستخط ہوئے تھے۔

چیتوں کو پارک میں چھوڑنے کے موقع پر وزیرِِاعظم مودی کا کہنا تھا کہ یہ ایک تاریخی موقع ہے اور اس سے سنہرے مستقبل کو دیکھا جا سکتا ہے۔

انہوں نے بھارت کے دوست ملک نمیبیا کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ چیتوں کی واپسی سے فطرت سے بھارت کی دوستی اجاگر ہوتی ہے۔ مودی نے سابق حکومتوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 1952 میں چیتے معدوم قرار دیے گئے تھے لیکن دہائیوں تک ان کی آبادکاری کی کوئی کامیاب کوشش نہیں کی گئی۔ ان کے بقول جب کونو نیشنل پارک میں چیتے دوڑیں گے تو یہاں کا گراس لینڈ ایکو سسٹم ازسرِ نو بحال ہوجائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ سیاحوں کو اس پارک میں چیتوں کو دیکھنے کے لیے ابھی کچھ دن انتظار کرنا پڑے گا۔ ابھی یہ چیتے مہمان بن کر آئے ہیں، وہ اس علاقے میں اجنبی ہیں۔وہ اس پارک کو اپنا گھر بنا سکیں اس کے لیے ہمیں انہیں کچھ وقت دینا ہوگا۔

بھارت میں ان چیتوں کی واپسی کے بعد یہ کہا جا رہا ہے کہ اس سے مقامی سطح پر سیاحت کو فروغ حاصل ہو گا۔

لیکن بھارتی نشریاتی ادارے این ڈی ٹی وی نے ایک رپورٹ شائع کی ہے جس کے مطابق جہاں چیتوں کو رکھا گیا ہے اس کے آس پاس کے علاقوں میں انتہائی غربت اور غذائی اشیا کی قلت ہے۔ ضلع شیوپور کو بھارت کا ایتھوپیا بھی کہا جاتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق حکومت دعویٰ کر رہی ہے کہ ان چیتوں کی آمد سے علاقے میں تبدیلی آئے گی۔ لیکن ماہرینِ جنگلات کے مطابق اس تبدیلی میں کم از 20، 25 سال لگیں گے۔ یہ تبدیلی اس وقت ہو گی جب چیتوں کی تعداد میں خاصا اضافہ ہو جائے اور سیاح انہیں دیکھنے کے لیے آنے لگیں گے۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG