رسائی کے لنکس

ہمیں طاقتوروں کا طعنہ نہ دیں: چیف جسٹس کھوسہ


چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ عدلیہ آزاد ہے اور قانون کے مطابق فیصلے کر رہی ہے۔ ہمارے سامنے کوئی انسان نہیں بلکہ قانون طاقتور ہے۔

اسلام آباد میں سپریم کورٹ آف پاکستان کی ہیلپ لائن اور موبائل ایپ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ تمام حلقے جو عدلیہ پر تنقید کرتے ہیں، انہیں احتیاط سے کام لینا چاہئے۔ ہمارے نزدیک کوئی طاقتور نہیں ہے۔ ہم نے ایک وزیر اعظم کو گھر بھیجا اور ایک کو ہم نے سزا دی۔ سابق آرمی چیف پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کے فیصلے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ ایک جنرل کے کیس کا فیصلہ جلد آنے والا ہے۔

خیال رہے کہ چند روز قبل حویلیاں کے قریب ہزارہ موٹروے کے افتتاح کے موقع پر وزیر اعظم عمران خان نے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ اور ان کے بعد چیف جسٹس بننے والے جسٹس گلزار کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں عدلیہ میں عوام کا اعتماد بحال کروانے کے لئے کردار ادا کرنا چاہئے۔ عمران خان نے کہا تھا کہ یہ تاثر دور ہونا چاہیے کہ پاکستان میں طاقتور کے لیے ایک قانون اور کمزور کے لیے الگ قانون ہے۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ یہ عدلیہ 2009 کی عدلیہ سے مختلف ہے۔ ہم نے کم وسائل کے باوجود 36 لاکھ کیسز کے فیصلے کیے لیکن اسے پذیرائی نہیں ملی۔

وزیر اعظم پاکستان عمران خان۔
وزیر اعظم پاکستان عمران خان۔

چیف جسٹس بولے کہ ہمارے سامنے کوئی انسان نہیں بلکہ قانون طاقتور ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے فیصلوں میں طاقتور اور ناتواں کے درمیان کوئی عدم توازن نہیں ہے۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف کی بیرون ملک روانگی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، چیف جسٹس نے کہا کہ انہیں وزیر اعظم نے ملک سے باہر بھیجنے کی منظوری دی۔ ہائی کورٹ نے صرف اس کا طریقہ کار طے کیا۔

اپنے خطاب کے دوران چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے عدلیہ کو وسائل فراہم کرنے کے اعلان پر وزیر اعظم پاکستان کا شکریہ بھی ادا کیا۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدلیہ کو ٹیکنالوجی کے ذریعے جدید خطوط پر استوار کریں گے۔ آج عدلیہ میں وہ ساری ٹیکنالوجی استعمال ہو رہی ہے جو ترقی یافتہ ممالک میں ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ویڈیو لنک کی سہولت اب سپریم کورٹ کے پانچ کورٹ رومز میں دستیاب ہے۔

چیف جسٹس کے بقول، ویڈیو لنک کے بعد ہائی کورٹس کے مزید بینچ بنانے کے مطالبات غیر مؤثر ہو گئے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ملک بھر میں 3100 ججز نے گزشتہ سال 36 لاکھ مقدمات کے فیصلے کیے۔ ان مقدمات میں سے صرف تین چار ہی طاقتور لوگوں کے ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ جن لاکھوں افراد کو عدلیہ نے ریلیف دیا انہیں بھی دیکھیں۔ سپریم کورٹ میں 25 سال سے زیرِالتوا فوجداری اپیلیں نمٹائی گئیں، تمام اپیلیں ناتواں لوگوں کی ہیں۔

پاکستان کے سیاسی حلقوں میں سابق وزیر اعظم پاکستان نواز شریف کی علاج کے غرض سے بیرون ملک روانگی کے معاملے پر بحث جاری ہے۔ لاہور ہائی کورٹ نے چند روز قبل نواز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کا حکم دیا تھا۔

XS
SM
MD
LG