رسائی کے لنکس

ہم امریکہ کا مقام نہیں لینا چاہتے، لیکن زیادتی برداشت نہیں کریں گے، چین


چین نے کہا ہے کہ وہ امریکہ کے اس مقام کو چھیننے کی کوشش نہیں کر رہا جو اسے ٹیکنالوجی کی سپر پاور کے طور پر حاصل ہے، لیکن وہ اپنے خلاف واشنگٹن کی جانب سے کینے پر مبنی کسی بھی تہمت اور الزامات کا پوری قوت سے مقابلہ کرے گا۔

چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان نے یہ بیان جمعے کے روز ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے چین پر لگائے گئے الزامات کے جواب میں دیا۔

ہوا چن ینگ نے کہا کہ چین کے لیے سب سے اہم بات اپنے شہریوں کے ذرائع آمدنی اور معاش کو بہتر بنانا اور عالمی امن و استحکام کو برقرار رکھنا ہے، جب کہ ناقدین کا کہنا ہے کہ چین کی خارجہ پالیسی مسلسل جارحانہ ہو رہی ہے جسے وہ چین کی فوج، ٹیکنالوجی، اقتصادی اور دوسرے شعبوں میں بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ میں دیکھ رہے ہیں۔

ہوا نے اپنی روزانہ کی بریفنگ میں کہا کہ ایک آزاد اور خود مختار ملک کے طور پر چین کو اپنے عوام کی سخت کوششوں اور جدو جہد سے حاصل ہونے والی کامیابیوں کے تحفظ اور چین کے خلاف کسی انداز میں ناانصافی اور تنگ کرنے، اور امریکہ کی جانب سے چین کے خلاف کینے پر مبنی الزامات اور حملوں سے بچانے کے لیے اپنی خودمختاری، سلامتی اور ترقی سے منسلک مفادات کی حفاظت کا حق حاصل ہے۔

چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان کے یہ تبصرے امریکی اٹارنی جنرل ولیم بار کی جمعرات کے روز کی جانے والی اس تقریر کے ردعمل میں سامنے آئے ہیں جس میں انہوں نے امریکی بزنس کمیونٹی کے رہنماؤں کو چین کی ان پالیسیوں کے بارے میں انتباہ کیا تھا جو بیجنگ کے مفاد میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چین نے عالمی وبا کرونا وائرس کے آغاز پر نہ صرف مارکیٹ پر اپنے مفاد میں غلبہ حاصل کرنے اور بیجنگ پر امریکہ کے انحصار کو اجاگر کرنے کے لیے استعمال کیا بلکہ اس نے ان ملکوں کے لیے مصنوعات کی برآمدات روکنے اور ذخیرہ اندوزی کے لیے بھی استعمال کیا جنہیں اس کی ضرورت تھی۔

بار نے یہ الزام بھی لگایا کہ چین کی حکومت سے منسلک ہیکرز نے امریکی یونیورسٹیوں اور کاروباروں کی کرونا وائرس کی ویکسین کی تیاری سے متعلق ریسرچ چرانے کی کوشش کی۔ انہوں نے بیجنگ کے خلاف یہ الزامات، مغربی ملکوں کی جانب سے روس کے خلاف اسی نوعیت کے الزامات عائد کیے جانے کے کئی گھنٹوں کے بعد لگائے۔

ان کا کہنا تھا کہ اب چین کی حکومت بلکہ اس کا پورا معاشرہ عالمی معیشت پر کنٹرول حاصل کرنے اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں دنیا کی سپرپاور پر سبقت حاصل کرنے مہم چلا رہا ہے۔

صدر ٹرمپ کے کئی مشیر حالیہ دنوں میں ایک ایسے موقع پر چین کے خلاف سخت الفاظ کا استعمال کرتے رہے ہیں، جب ٹیکنالوجی کی چوری کے الزامات اور جنوبی بحیرہ چین میں چین کے دعوؤں کے پس منظر میں دونوں ملکوں کے تعلقات کئی دہائیوں کے دوران اپنی کم ترین سطح پر پہنچے ہوئے ہیں۔

ہوا نے سائبر حملوں سے متعلق بار کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے ویکسین سے متعلق ان کے الزامات کو مضحکہ خیز قرار دیا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہر شخص یہ جانتا ہے کہ کرونا وائرس کی ویکسین کی تیاری میں چین قیادت کر رہا ہے۔ ہمارے پاس عالمی معیار کے ریسرچ سائنس دان ہیں، اور ہمیں چوری کے ذریعے قائدانہ پوزیشن حاصل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

چین ویکسین بنانے کے لیے تیزی سے کام کر رہا ہے نئی ویکسین کے سلسلے میں اس وقت کئی ملکوں کے درمیان مسابقت جاری ہے، کیونکہ شہرت و وقار اور منافع اس کی جھولی میں آئے گا جو سب سے پہلے کرونا وائرس سے بچاؤ کی مؤثر ویکسین متعارف کرانے میں کامیاب ہو گا۔

XS
SM
MD
LG