چین نے کہا ہے کہ برما میں اس کے سفیر نے ملک میں حزب اختلاف کی رہنما آنگ سان سوچی سے ملاقات کی ہے۔
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے جمعرات کو بتایا کہ یہ ملاقات برما کی نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی پارٹی کی سربراہ سوچی کی درخواست پر کی گئی لیکن یہ واضح نہیں کہ ملاقات کب ہوئی تھی۔
حالیہ مہینوں میں برما میں کئی سینیئر سفارت کار اس امید سے اکٹھے ہوئے ہیں کہ ملک کی نئی حکومت کئی دہائیوں سے فوجی دور کے خاتمے کے لیے اصلاحات پیش کرے گی۔
امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن نے گذشتہ ماہ برما کا دور کیا تھا، گذشتہ 50 سالوں کے دوران برما کا دورہ کرنے والی وہ پہلی امریکی وزیر خارجہ تھیں۔
چینی میڈیا نے مغرب کے ساتھ برما کے قریبی تعلقات کی کوششوں کو خوش آئند قرار دیا ہے لیکن کہا ہے کہ یہ روابط بیجنگ کے مفادات کی قیمت پر نہیں ہوں گے۔
ہلری کلنٹن نے اپنے دورے میں کہا تھا کہ وہ امریکہ کے برما سے تعلقات کو چین کے لیے خطرہ نہیں سمجھتیں۔ لیکن اس کے باوجود امریکی وزیر خارجہ کے دورے کے بعد چین اور برما کے تعلقات سے متعلق سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
چین اور برما میں فوجی روابط کے علاوہ دونوں ممالک کے درمیان طویل عرصے سے
اقتصادی تعاون بھی موجود ہے۔