رسائی کے لنکس

تیانجن: دھماکوں کے مقام کے قریبی علاقے سے لوگوں کے انخلا کا حکم


چین کے چوتھے بڑے شہر تیانجن کے حکام نے ہفتے کو کہا کہ دھماکوں سے ہونے والی اموات کی تعداد 85 ہو گئی ہے۔

ایک سرکاری اخبار کے مطابق چینی حکام نے شمال مشرقی شہر تیانجن میں وسیع پیمانے پر لگنے والی آگ کے نزدیکی علاقوں میں آباد لوگوں کو فوری انخلا کا حکم دیا ہے۔ اس آگ سے ایک بڑا صنعتی علاقہ جل کر تباہ ہو گیا ہے۔

روزنامہ ’بیجنگ نیوز‘ نے ہفتے کو اطلاع دی کہ لوگوں کو اس گودام سے تین کلومیٹر قطر کے علاقے سے نکل جانے کا حکم دیا گیا ہے جہاں آگ لگی۔

اطلاع میں کہا گیا ہے کہ ماحولیاتی پولیس اور جائے واقعہ پر موجود دیگر حکام نے انخلا کے حکم کی تصدیق کی ہے۔

پولیس کے حوالے سے خبر میں کہا گیا کہ جائے واقعہ کے مشرق میں ایک زہریلا کیمیکل سوڈیم سائنائڈ پایا گیا جس سے موت واقع ہو سکتی ہے۔

فوج کے 200 جوہری اور بائیو کیمیکل مواد سے متعلق ماہرین علاقے میں زہریلے مادوں کی تلاش کر رہے ہیں۔

اب تک حکام کا اصرار تھا کہ جس علاقے کو خالی کرایا جا رہا ہے وہ خطرناک کیمیکلز سے محفوظ ہے۔ تاہم حکام نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ دھماکے کی جگہ پر انہیں مختلف قسم کے زہریلے مواد ملے ہیں۔

چائینیز سنٹرل ٹیلی وژن نے اطلاع دی کہ ہفتے کو جائے حادثہ کے قریب نئی آگ لگنے کے بعد امدادی کام روک دیا گیا۔

چین کے چوتھے بڑے شہر تیانجن کے حکام نے ہفتے کو کہا کہ دھماکے سے ہونے والی اموات کی تعداد 85 ہو گئی ہے۔ حکام نے کہا ہے کہ مرنے والوں میں 21 افراد کا تعلق آگ بجھانے کے عملے سے تھا اور متعدد افراد اب بھی لاپتہ ہیں۔

ایک درجن کے قریب آگ بجھانے والے اہلکار جائے واقعہ پہنچے مگر دھماکوں اور آگ کی لپیٹ میں آ گئے۔

اس آگ کے تنیجے میں چینی حکام شہر میں آگ سے نمٹنے کے آپریشنز اور بندرگاہ کے تحفظ کا بھی بغور جائزہ لے رہے ہیں۔

کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ آگ بجھانے کے عملے کو بالکل معلوم نہیں تھا کہ آگ کیسے لگی اور اسے بجھانے کے لیے انہوں نے خطرناک مادوں سے لگنے والی آگ پر پانی چھڑک دیا جس سے دھماکے پیدا ہوئے۔

پولیس کے مطابق گودام میں آتش گیر کمیکل امونیم نائٹریٹ جسے دھماکہ خیر مواد بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے رکھا گیا تھا۔ اس کے علاوہ وہاں دیگر خطرناک مادے پوٹاشیم اور کیلشیم کاربائیڈ بھی موجود تھے۔

سنگ ہوا یونیورسٹی کے ایک پروفیسر نے کہا کہ ’’کیلشیم کاربائیڈ پانی کے ساتھ ردعمل میں ایسٹلین بناتا ہے، جسے آسانی سے آگ لگ سکتی ہے۔ اگر اس کی مقدار زیادہ ہو تو اس سے بہت بڑا دھماکہ ہو سکتا ہے۔‘‘

آتش گیر مواد سے ہونے والے اتنے بڑے دھماکے سے نمٹنا آگ بجھانے والے عملے کے بس کی بات نہیں۔

اس حادثے کے بعد تیانجن میں بندرگاہ کی حفاظت کے متعلق بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں، جن میں یہ سوال بھی شامل ہے کہ آتش گیر مادوں کی بڑی مقدار کو کسی دوسری جگہ ذخیرہ کیوں نہیں کیا گیا۔

خطرناک مواد کے گودام میں بدھ کو آگ کے نتیجے میں زخمی ہونے والے سینکڑوں افراد اسپتالوں میں داخل ہیں۔

تحقیق کاروں کو ابھی تک یہ نہیں معلوم ہوا کہ ابتدائی آگ لگنے یا دھماکے ہونے کی وجہ کیا تھی، جس سے رات کے وقت آسمان پر بڑے بڑے آگ کے گولے دیکھے گئے اور اس سے پیدا ہونے والی شاک ویو سے کئی کلومیٹر دور تک شیشے ٹوٹ گئے۔

XS
SM
MD
LG