رسائی کے لنکس

سکیورٹی امور پر چین اور جاپان کے چار سال بعد مذاکرات


حالیہ برسوں میں علاقائی تنازعات کے وجہ سے دونوں ملکوں کے تعلقات شدید تناؤ کا شکار رہے ہیں۔ موجودہ مذاکرات دوطرفہ تعلقات میں بہتری کی جانب ایک قدم تصور کیا جا رہا ہے۔

چین اور جاپان کے درمیان چار سال میں پہلی مرتبہ سلامتی کے موضوع پر اعلیٰ سطح کے مذاکرات جمعرات کو ہوئے۔

حالیہ برسوں میں علاقائی تنازعات کے وجہ سے دونوں ملکوں کے تعلقات شدید تناؤ کا شکار رہے ہیں۔ موجودہ مذاکرات دوطرفہ تعلقات میں بہتری کی جانب ایک قدم تصور کیا جا رہا ہے۔

دونوں ممالک کے نائب وزرائے خارجہ جمعرات کو ایک روزہ مذاکرات کے لیے ٹوکیو میں ملے۔ بات چیت کے بعد دونوں ممالک نے تعلقات میں بہتری کا سلسلہ جاری رہنے کی اُمید ظاہر کی۔

جاپان کے نائب وزیرِ خارجہ شنسوکے سوگی یاما نے کہا کہ ’’جاپان اور چین کے درمیان تعلقات پچھلے سال ہونے والے اجلاس کے بعد تعلقات آہستہ آہستہ بہتر ہو رہے ہیں، مگر ابھی بھی ہمیں ایک دوسرے کی سکیورٹی پالیسیوں پر تحفظات ہیں۔ ان تحفظات کو دور کرنے کا بہترین طریقہ براہِ راست مذاکرات ہیں۔‘‘

چین کے نائب وزیرِ خارجہ لیو جین چاؤ نے بھی مذاکرات کی اہمیت پر زور دیا کیونکہ ’’دونوں ممالک اہم پڑوسی اور علاقائی طاقتیں ہیں۔‘‘

یہ مذاکرات 1993ء سے باقاعدگی سے ہوتے رہے مگر 2012ء میں انہیں اس وقت منسوخ کر دیا گیا جب جاپان نے چند جزیروں جن پر دونوں ممالک کا دعویٰ تھا کو قومی تحویل میں لے لیا۔

اس واقعے کے بعد دو طرفہ تعلقات میں شدید کشیدگی پیدا ہوئی اور دونوں ممالک نے ان جزائر پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے لڑاکا طیارے اور گشتی بحری جہاز اس علاقے میں بھیجے۔

چین اور جاپان کے دو طرفہ تعلقات اس وجہ سے تناؤ کا شکار رہے ہیں کیونکہ جاپان کو چین کی بڑھتی ہوئی فوجی طاقت پر تحفظات ہیں جبکہ بیجنگ اس بات سے مایوس ہے کہ جاپان اپنے سامراجی ماضی پر شرمندگی کا اظہار کرنے پر آمادہ نہیں۔

XS
SM
MD
LG