رسائی کے لنکس

چین: تیانجن دھماکوں کی تحقیقات، 12 افراد گرفتار


سرکاری میڈیا اس سے قبل ان دو بااثر کاروباری حضرات کا اعترافی بیان بھی شائع کر چکا ہے جس میں یہ قبول کیا گیا تھا کہ انھوں نے مقامی حکام سے ملی بھگت سے حفاظتی اقدامات کا جعلی لائسنس حاصل کیا تھا۔

چین میں پولیس نے 12 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا ہے جن کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ یہ ساحلی شہر تیانجن کے گودام میں ہونے والے دھماکوں میں مبینہ طور پر ملوث ہیں۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی ژنہوا نے جمعرات کو خبر دی کہ گرفتار کیے گئے افراد میں گودام کی مالک کمپنی رویہائی انٹرنیشنل لوجسٹکس کے دو بڑے سرمایہ داروں یو شیووئی اور ڈونگ شیشوان بھی شامل ہیں۔

رواں ماہ کیمیائی مواد رکھنے والے گودام میں ہونے والے دھماکوں سے کم ازکم 139 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو گئے تھے جب کہ فضا میں زہریلی گیس کے پھیل جانے کے باعث سینکڑوں لوگوں کو عارضی طور پر نقل مکانی بھی کرنا پڑی۔

سرکاری میڈیا اس سے قبل ان دو با اثر کاروباری حضرات کا اعترافی بیان بھی شائع کر چکا ہے جس میں یہ قبول کیا گیا تھا کہ انھوں نے مقامی حکام سے ملی بھگت سے حفاظتی اقدامات کا جعلی لائسنس حاصل کیا تھا۔

اس کمپنی کے تین دیگر افسران کو بھی گرفتار کیا گیا ہے جن کے نام ظاہر نہیں کیے گئے۔

ژنہوا کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ کمپنی اور اس کے تحویل میں لیے گئے افراد پر شبہ تھا کہ وہ غیر قانونی طور پر خطرناک کیمیائی مواد ذخیرہ کر رہے تھے جب کہ ایک اور کمپنی تیانجن زونگبن ہائشنگ پر بھی شبہ ہے کہ اس نے رویہائی کو حفاظتی جانچ پڑتال کے کاغذات حاصل کرنے میں غیر قانونی طور پر مدد دی۔

جمعرات کو ہی ژنہوا نے یہ خبر بھی دی کہ تیانجن پورٹ کے عہدیداروں اور حکام سمیت 11 افراد سے فرائض میں غفلت اور اختیارات کے ناجائز استعمال سے متعلق تفتیش کی گئی ہے۔

نیانجن میں ہونے والے واقعے نے سرکاری سطح پر بدعنوانی سے متعلق کئی سوالوں کو جنم دیا ہے۔

XS
SM
MD
LG