رسائی کے لنکس

اسپیس ایکس سیٹلائٹس کے چینی اسپیس اسٹیشن کے قریب سے گزرنے پر چین کی امریکہ پر تنقید


بیجنگ نے کہا ہے کہ چینی اسپیس اسٹیشن تیانگ یونگ کو جولائی اور اکتوبر میں دو بار اپنے مدار سے ہٹنا پڑا جب وہ اسپیس ایکس کی اسٹار لنک سیٹلائیٹ سے ٹکرانے لگا تھا۔
بیجنگ نے کہا ہے کہ چینی اسپیس اسٹیشن تیانگ یونگ کو جولائی اور اکتوبر میں دو بار اپنے مدار سے ہٹنا پڑا جب وہ اسپیس ایکس کی اسٹار لنک سیٹلائیٹ سے ٹکرانے لگا تھا۔

چین نے امریکہ پر خلا میں غیر ذمہ دارانہ اور غیر محفوظ برتاؤ کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی ارب پتی شخص ایلون مسک کی خلائی کمپنی اسپیس ایکس کی دو سیٹلائٹس چینی اسپیس اسٹیشن کے بہت قریب سے گزری ہیں۔

اقوامِ متحدہ کی اسپیس ایجنسی کو رواں ماہ لکھے گئے ایک نوٹ میں بیجنگ نے کہا ہے کہ چینی اسپیس اسٹیشن 'تیان گونگ' کو جولائی اور اکتوبر میں دو بار اپنے مدار سے ہٹنا پڑا جب وہ اسپیس ایکس کی اسٹار لنک سیٹلائٹ سے ٹکرانے ہی والا تھا۔

اس نوٹ میں کہا گیا ہے کہ ان واقعات میں چینی اسپیس اسٹیشن میں موجود عملے کی صحت اور جان کو خطرہ لاحق ہو سکتا تھا۔

چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان ژاؤ لی جیان نے منگل کو بریفنگ کے دوران کہا کہ امریکہ نے بین الاقوامی معاہدوں کے تحت اپنی ذمہ داریوں پوری نہیں کیں جس کی وجہ سے خلا بازوں کی زندگیوں اور سلامتی کو شدید خطرہ لاحق ہوا تھا۔

اسپیس ایکس کا ایک ڈویژن اسٹار لنک دو ہزار سیٹلائٹس کے ذریعے دنیا بھر میں انٹرنیٹ فراہم کرتا ہے۔

اسپیس ایکس ایک نجی کمپنی ہے جس کا امریکی سول اور عسکری خلائی ایجنسی ناسا سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

لیکن چین کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی خلائی معاہدے کے رُکن ممالک اپنی غیر سرکاری کمپنیوں کے اقدامات کے بھی ذمہ دار ہیں۔

رپورٹرز سے بات کرتے ہوئے امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے چین کی جانب سے لگائے گئے الزامات پر جواب دینے سے انکار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ ایسے تمام ممالک جن کے خلائی پروگرام موجود ہیں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے کہ وہ ذمے داری کا مظاہرہ کریں اور ایسے اقدامات سے پرہیز کریں جو اُن خلا بازوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالیں جو خلائی اسٹیشنز میں کام کر رہے ہیں۔

کراچی کے طلبہ کے خلا بازوں سے دلچسپ سوالات
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:55 0:00

خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق اسپیس ایکس نے اس معاملے پر ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا ہے۔

ہارورڈ اسمتھ سونین سینٹر فار ایسٹروفزکس کے جوناتھن مک ڈول نے 'اے ایف پی' کو بتایا کہ جیسے جیسے خلا میں نئی سیٹلائٹس شامل ہو رہی ہیں ٹکراؤ سے بچنے کے لیے اقدامات اٹھانے کی ضرورت بھی بڑھ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسٹار لنک کی جانب سے سیٹلائٹس بھیجنے کے بعد ایسے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

ان کے مطابق کسی قسم کے ٹکراؤ کی صورت میں چینی خلائی اسٹیشن مکمل طور پر تباہ ہو جائے گا اور اس میں موجود خلاباز ہلاک ہو جائیں گے۔

چین کے خلائی اسٹیشن 'تیان گونگ' کا کور موڈیول اس برس کے اوائل میں زمین کے مدار میں داخل ہوا تھا اور یہ خلائی اسٹیشن اگلے برس تک مکمل طور پر اپنا کام شروع کر دے گا۔

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' سے لی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG