رسائی کے لنکس

چین نےسپیس کرافٹ مدار میں روانہ کردیا، اپنا خلائی اسٹیشن بنانے کا ارادہ


چین نےسپیس کرافٹ مدار میں روانہ کردیا، اپنا خلائی اسٹیشن بنانے کا ارادہ
چین نےسپیس کرافٹ مدار میں روانہ کردیا، اپنا خلائی اسٹیشن بنانے کا ارادہ

چین نےبغیر خلا باز کے ایک خلائی گاڑی مدار میں بھیجی ہے، جسےوہ اپنے اسپیس اسٹیشن قائم کرنے کے سلسلے میں پہلا قدم قرار دے رہا ہے۔

یہ 8.5ٹن وزنی موڈول جسے Tiangong-1یا ’جنت کے محل‘ کا نام دیا گیا ہے، اُس نے مقامی وقت کے مطابق جمعرات کی رات گئے چین کے شمال مغرب میں واقع ریگستانِ گوبی سے مدار کی طرف اُڑان بھری۔اِس خلائی گاڑی کو Long March 2Fراکٹ کی مدد سے مدار کی طرف روانہ کیا گیا۔

اسپیس کرافٹ کو مدار میں بھیجنے کا عمل اکتوبر کی پہلی تاریخ کےچین کے قومی دِن کی تقریبات سے قبل منعقد ہوا۔ تقریب کی تفاصیل چین کے اخبارات میں شایان شان طور پر چھاپی گئیں ہیں اور وزیر اعظم وین جیاباؤ نے لانچنگ سینٹر سے اسپیس کرافٹ کو روانہ ہوتے دیکھا۔

پہلی نومبرکو بغیر خلا باز کے ایک اور سپیس کرافٹ روانہ کیا جائے گا، جوخلا کے اترنے والی چین کی پہلی تنصیب کے ماڈیول سے جا ملے گا۔

چین کا ارادہ ہے کہ اگلے سال کے اواخر تک بالائی فضا میں خلائی جہازوں کے ملنے کا طے شدہ مقام اور اترنے کی جگہ قائم کرنے کے انتظامات مکمل کرلا جائے، جِن میں سے کم از کم ایک میں خلا نورد بھیجے جائیں گے۔ منصوبے کے تحت، 2016ء تک ایک اسپیس لیبارٹری اور 2020ء تک ایک 60ٹن وزنی اسپیش اسٹیشن کی تعمیر مکمل کر لی جائے گی۔
2003ء میں خلابازوں کو بھیج کر، چین اپنی پہلی اسپیس فلائیٹ کا تجربہ کر چکا ہے، جب کہ اِس سے چار سے زائد عشرے قبل امریکہ اور سویت یونین اپنے افتتاحی فلائیٹس بھیج چکے ہیں۔ چین کی طرف سے یہ کوششیں ایک ایسے وقت ہو رہی ہیں، جب امریکی اسپیس شٹل بیڑے کی ریٹائرمنٹ کے بعد امریکی اسپیس پروگرام کا مستقبل ایک سوالیہ نشان بنا ہوا ہے۔

XS
SM
MD
LG