رسائی کے لنکس

چترال: گلیشیئر پھٹنے سے جھیل میں شگاف، مکانات اور فصلوں کو نقصان


(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

صوبہ خیبر پختونخوا کے سیاحتی مقام چترال میں گلیشیئر پھٹنے اور بارشوں کے باعث 'گلیشیئل' جھیل میں شگاف پڑ گیا جس سے گولین ویلی کے سیکڑوں رہائشیوں کا رابطہ باقی ماندہ علاقوں سے منقطع ہو گیا ہے۔

پیر کی صبح آنے والے سیلابی ریلے کے باعث دس گھر، مسجد سے ملحقہ دینی مدرسہ، پن بجلی گھر، آبپاشی اور پانی کی ک پائپ لائن کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ جھیل میں شگاف پڑنے سے باجرہ اور جوار کی کھڑی فصلوں کے علاوہ انفراسٹرکچر کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

وزیر اعلٰی خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے اقلیتی امور وزیر ذادہ کا کہنا ہے کہ سیلاب کے باعث پھنسے لوگوں کی حکومت ہر ممکن مدد کرے گی۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ 'فلیش فلڈ' کی وجہ سے گزشتہ سال کی نسبت بہت کم نقصان ہوا ہے اور تاحال کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پانی کے تیز بہاؤ کی وجہ سے علاقے کی سڑکیں اور پل بری طرح متاثر ہویے ہیں جس کی وجہ سے علاقے کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔

(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

یاد رہے کہ گزشتہ سال بھی گرمی کی شدت میں اضافے اور تیز بارشوں کی وجہ سے سیلاب کی وجہ سے وادی 'گولین' میں کئی گھروں، دکانوں اور گولین ہائیڈل پاور اسٹیشن کو نقصان پہنچا تھا۔

وزیر ذادہ کے مطابق صوبائی حکومت کسی بھی ممکنہ بڑے خطرے سے نمٹنے کے لیے تیار ہے اور اس ضمن میں پہلے سے ہی بجٹ میں 40 کروڑ کے لگ بھگ رقم مختص کی جا چکی ہے۔ اُن کے بقول ضرورت پڑنے پر نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ کی خدمات بھی لی جا سکتی ہیں۔

وزیر اعلٰی کے معاون خصوصی کے مطابق انفراسٹرکچر کی بحالی کا کام سیلاب کی شدت میں کمی آنے کے ساتھ ہی شروع کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ انتظامیہ نے پہلے سے ہی ضروری اقدامات لیتے ہوئے تمام اشیا وادی میں پہنچا کر اسٹور کر دی ہیں جن میں لائف سیونگ ڈرگز بھی شامل ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ فی الحال وادی میں داخلے کے تمام راستے بند ہیں اور ضلعی انتظامیہ کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں کہ وادی سے باہر پھنسے ہوئے افراد کے لیے مقامی اسکول میں قیام و طعام کا بندوبست کیا جائے۔

وادی گولین چترال شہر سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بارشیں زیادہ ہوئیں تو اس سے باقی ماندہ علاقے بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔

سید مشتاق علی شاہ، محکمہ موسمیات پشاور میں ڈائریکٹر کے عہدے پر فائض ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ آئندہ چند روز میں چترال سمیت خیبر پختونخوا کے متعدد علاقوں میں بارشوں کی پیش گوئی ہے جس کے باعث سیلابی ریلوں کا خدشہ ہے۔

مشتاق علی شاہ کے مطابق پاکستان کے شمالی علاقہ جات، اپر سوات، دیر اور چترال میں اس دفعہ معمول سے زیادہ برف باری ہوئی ہے۔ ان کے بقول ایسے مقامات جو گلیشئر یا گلیشیئر کے قریب جھیل کے نزدیک ہوتے ہیں وہاں جھیلوں میں پانی بڑھ جاتا ہے اس سے دریاؤں میں پانی کی سطح بھی بلند ہو جاتی ہے۔

ڈائریکٹر موسمیات کے مطابق بعض اوقات جھیل میں شگاف پڑنے کی وجہ سے فلیش فلڈ جیسی صورتِ حال ہو جاتی ہے۔ پانی نیچے آبادی کی طرف آتا ہے اور جو کچھ اس کے راستے میں آتا ہے وہ سب کچھ بہا کر لے جاتا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ چترال میں وادی گولین کی تین جھیلوں میں سے دو جھیلوں میں پانی معمول کے مطابق بہہ رہا ہے۔

سید مشتاق علی شاہ نے مزید بتایا کہ آئندہ جمعے سے خیبر پختونخوا کے وسطی علاقوں میں مزید بارشوں کا امکان ہے اور اس کے ساتھ ساتھ سوات، ہزارہ ڈویژن، دیر اور چترال کے علاقوں میں بھی متوقع ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ تیز بارشوں اور درجہ حرارت کو مدنظر رکھتے ہوئے مزید سیلابی ریلوں کا خطرہ بدستور برقرار ہے۔

XS
SM
MD
LG