رسائی کے لنکس

ماضی میں اسپیکر قومی اسمبلی رہنے والی شخصیات


فائل فوٹو
فائل فوٹو

بدھ کو منتخب ہونے والے اسپیکر سے قبل ملکی تاریخ میں اب تک 21 شخصیات اسپیکر کے عہدے پر فائز رہ چکی ہیں۔

پاکستان کے آئین کے مطابق ایوانِ زیریں یعنی قومی اسمبلی کے اسپیکر کا عہدہ رتبے کے لحاظ سے اہمیت میں صدر، وزیرِ اعظم اور چیئرمین سینیٹ کے بعد چوتھے نمبر پر آتا ہے۔

ایوان کے اسپیکر کا انتخاب عوام کے ووٹوں سے منتخب ہونے والے قومی اسمبلی کے ارکان خفیہ رائے دہی کے ذریعے کرتے ہیں۔

بدھ کو منتخب ہونے والے اسپیکر سے قبل ملکی تاریخ میں اب تک 21 شخصیات اسپیکر کے عہدے پر فائز رہ چکی ہیں جن کی مختصر تفصیل درج ذیل ہے:

پاکستان کے بانی رہنما محمد علی جناح پہلی دستور ساز اسمبلی کے اسپیکر تھے۔ اسپیکر اس وقت اسمبلی کا صدر کہلاتا تھا۔ محمد علی جناح 11 اگست 1947ء سے 11 ستمبر 1948ء کو اپنی وفات تک اس عہدے پر فائز رہے۔

مولوی تمیز الدین نے 14 دسمبر 1948ء سے 24 اکتوبر 1954ء تک دستور ساز اسمبلی کے دوسرے صدر کی حیثیت سے فرائض انجام دیے۔ مولوی تمیز الدین کا تعلق مشرقی پاکستان سے تھا۔

سن 1954 میں جب گورنر جنرل ملک غلام علی نے دستور ساز اسمبلی توڑی تو مولوی تمیز الدین نے ہی سندھ ہائی کورٹ میں اسے چیلنج کیا جس کا فیصلہ ان کے حق میں آیا۔

لیکن گورنر جنرل کی جانب سے فیڈرل کورٹ میں اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی گئی جس کا فیصلہ گورنر جنرل کے حق میں ہوا۔

اسمبلی کے تیسرے اسپیکر عبدالوہاب خان تھے جو 12 اگست 1955ء کو اس عہدے پر براجمان ہوئے۔ ان کی مدت 7 اکتوبر 1958ء کو اختتام کو پہنچا۔ ان کا تعلق بھی اس وقت کے مشرقی پاکستان سے تھا۔

چوتھے اسپیکر کا قرعہ ایک مرتبہ پھر مولوی تمیز الدین کے نام نکلا۔ وہ دوسری مدت کے لیے 6 نومبر 1962ء سے 19 اگست 1963ء تک اسپیکر قومی اسمبلی رہے۔

فضل القادر چوہدری پانچویں اسپیکر تھے۔ ان کے عہدے کی مدت 29 نومبر 1963ء سے 12 جون 1965ء تک رہی۔ یہ مشرقی پاکستان سے تعلق رکھنے والے تیسرے اسپیکر قومی اسمبلی تھے۔

ایوانِ زیریں کے چھٹے اسپیکر عبدالجبار خان تھے جو 12 جون 1965ء سے 25 مارچ 1969ء تک اس عہدے پر فائز رہے جب کہ اس کے بعد وہ نئے آئین کے تحت وزیرِ اعظم کے منصب پر فائز ہوئے۔

قومی اسمبلی کے ساتویں اسپیکر ذوالفقار علی بھٹو تھے۔ بھٹو 14 اپریل 1972ء سے 12 اپریل 1973ء تک صدر بھی رہے اور اسپیکر کے فرائض بھی انہوں نے اپنے ہی پاس رکھے۔ اس دوران فضل الہٰی چوہدری کے پاس بھی باقاعدہ اسپیکر کا عہدہ رہا۔ اسی لیے بھٹو اسمبلی کے صدر کہلائے۔

اس دوران فضل الٰہی چوہدری کی بطور آٹھویں اسپیکر مدت 15 اگست 1972ء سے 7 اگست 1973ء تک رہی۔

قومی اسمبلی کے نویں اسپیکر صاحبزادہ فاروق علی تھے جنہوں نے 9 اگست 1973ء سے 27 مارچ 1977ء تک بطور اسپیکر اسمبلی فرائض انجام دیے۔

قومی اسمبلی کے دسویں اسپیکر ملک معراج خالد تھے جو 27 مارچ 1977ء سے 5 جولائی1977ء تک اس عہدے پرفائز رہے۔ وہ بعد ازاں ملک کے نگراں وزیرِ اعظم بھی رہے۔

سید فخر امام 22 مارچ 1985ء سے 26 مئی 1986ء تک قومی اسمبلی کے گیارہویں اسپیکر تھے۔ وہ ایسے واحد اسپیکر تھے جن کے خلاف قومی اسمبلی میں تحریکِ عدم اعتماد کامیاب ہوئی۔ ان کے دور میں ملک کے وزیرِ اعظم محمد خان جونیجو اور صدر جنرل ضیاالحق تھے۔

بارہویں اسپیکر حامد ناصر چٹھہ 31 مئی 1986ء سے تین دسمبر 1988ء تک اسپیکر کے فرائض انجام دیتے رہے۔

تیرہویں اسپیکر ملک معراج خالد تھے جو اس سے پہلے ملک کے دسویں اسپیکر کے طور پر اپنے فرائض انجام دے چکے تھے۔ ان کی دوسری مدت 3 دسمبر 1988ء کو شروع اور 4 نومبر 1990ء کو ختم ہوئی۔

گوہر ایوب خان نے 4 نومبر 1990ء سے 17 اکتوبر 1993ء تک اسمبلی کے 14 ویں اسپیکر کی حیثیت سے فرائض ادا کیے۔

یوسف رضا گیلانی 17 اکتوبر 1993ء کو 15 ویں اسپیکر بنے اور 16 فروری 1997ء کو اس عہدے سے علیحدہ ہوئے۔ وہ کراچی میں پیدا ہوئے لیکن بعد میں ملتان منتقل ہوگئے۔ اپنی اسپیکر شپ کے دوران خلافِ ضابطہ بھرتیوں کے الزام پر یوسف رضا گیلانی کو قید کی سزا بھی بھگتنا پڑی۔ وہ مارچ 2008ء سے اپریل 2012ء تک پاکستان کے وزیرِ اعظم کے منصب پر بھی فائز رہے۔

قومی اسمبلی کے سولہویں اسپیکر الٰہی بخش سومرو تھے جو 16 فروری 1997ء سے 20 اگست 2001ء تک اپنے فرائض انجام دیتے رہے۔

ان کے بعد چوہدری امیر حسین 19 نومبر 2002ء کو قومی اسمبلی کے 17 ویں اسپیکر کے عہدے پر فائز ہوئے اور 19 مارچ 2008ء تک اسپیکر رہے۔ ان کی جائے پیدائش مقبوضہ جموں و کشمیر ہے۔

پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ 19 مارچ 2008ء کو بہت بڑی تبدیلی دیکھنے کو ملی جب خاتون اسپیکر کے طور پر پہلی اور مجموعی طور پر 18 ویں اسپیکر کی حیثیت سے ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کو قومی اسمبلی کا سب سے بڑا عہدہ سونپا گیا۔ اس عہدے پر وہ 3جون 2013ء تک فائز رہیں۔ وہ 25 جولائی 2018ء کے عام انتخابات جیتنے اور حلف اٹھانے والے نو منتخب ارکانِ اسمبلی میں شامل ہیں۔

ایاز صادق قومی اسمبلی کے 19 ویں اسپیکر تھے، وہ 2013ء کے انتخابات جیت کر اسمبلی میں پہنچے اور اسپیکر بنائے گئے۔ تاہم 2015 میں ان کے حلقے میں دھاندلی کے الزامات کے بعد الیکشن کمیشن نے انہیں ڈی سیٹ کردیا تھا۔

ان کی جگہ 22 اگست سے 9 نومبر 2015ء تک کی درمیانی مدت میں مرتضیٰ جاوید عباسی کو بطور 20 ویں اسپیکر کام کرنے کا موقع ملا۔ تاہم اکتوبر 2015ء کو ایاز صادق ایک مرتبہ پھر کامیاب قرار دے دیے گئے جس کے بعد 9 نومبر 2015ء کو ان کا اسپیکر کا عہدہ بھی بحال ہوگیا۔ اس طرح وہ ترتیب کے اعتبار سے 21 ویں اسپیکر بھی تھے۔ ان کے پاس ایک ہی اسمبلی میں دو بار اسپیکر منتخب ہونے کا منفرد اعزاز حاصل ہے۔

XS
SM
MD
LG