رسائی کے لنکس

سمندری طوفان 'کیار' سے پاکستانی ساحلوں پر طغیانی


فائل فوٹو
فائل فوٹو

بحیرۂ عرب میں بننے والے سمندری طوفان ’کیار‘ کے باعث سمندر میں طغیانی سے کراچی سمیت سندھ کے بعض نشیبی ساحلی علاقوں میں پانی داخل ہو گیا ہے۔ طوفان پاکستان کی ساحلی پٹی سے 750 کلو میٹر کے فاصلے پر موجود ہے۔

محکمۂ موسمیات کے مطابق ’کیار‘ سے پاکستان کی ساحلی پٹی کو براہ راست کوئی خطرہ نہیں۔ البتہ سمندر میں طغیانی اور تیز لہروں سے ساحل کے قریب آباد کچی بستیاں اور نشیبی ساحلی علاقے زیرِ آب آگئے ہیں۔

ریڑھی گوٹھ، کیٹی بندر، ہاکس بے اور دیگر ساحلی علاقوں کی بعض کچی آبادیوں میں پانی داخل ہو گیا ہے۔ کراچی میں ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) کے گالف کلب میں بھی میں سمندر کا پانی داخل ہوگیا ہے۔

محکمۂ موسمیات کے چیف میٹرولوجسٹ سرفراز سردار نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ طوفان اس وقت کراچی کے جنوب مغربی علاقے میں تقریباً 750 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے جہاں سے یہ عمان اور یمن کے ساحلی علاقوں کی جانب جا سکتا ہے۔

انہوں نے بتایا ہے کہ یہ شدید ترین نوعیت کا طوفان ہے جس کے مرکز میں 250 سے 270 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چل رہی ہیں۔ طوفان کے اثرات کراچی کے ساحلوں پر تیز لہروں کی صورت میں دیکھے جا سکتے ہیں۔

چیف میٹرولوجسٹ نے کہا ہے کہ طوفان کے باعث پاکستان کے ساحلی علاقوں میں 3 نومبر تک طغیانی رہے گی جب کہ 31 اکتوبر سے 2 نومبر کے درمیان کراچی سمیت سندھ اور بلوچستان کے کئی علاقوں میں ہلکی اور درمیانی بارش بھی ہو سکتی ہے۔

سرفراز سردار کے بقول اس دوران سمندر کی لہریں دو سے تین میٹر تک بلند ہو سکتی ہیں۔ لہٰذا مزید ساحلی علاقے زیرِ آب آنے کا خدشہ بھی موجود ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حفاظتی اقدامات کے پیشِ نظر ماہی گیروں کو سمندر میں نہ جانے کی ہدایات بھی جاری کی گئی ہیں۔

دوسری جانب فشرمین کو آپریٹو سوسائٹی کے ترجمان صدیق چوہدری نے بتایا ہے کہ کئی بستیوں میں سمندری پانی داخل ہوا ہے جہاں امدادی کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فشرمین کو آپریٹو سوسائٹی نے تین امدادی کیمپ قائم کیے ہیں اور متاثرہ علاقوں سے پانی نکالنے کا کام بھی جاری ہے۔

صدیق چوہدری نے بتایا ہے کہ سمندر میں موجود تمام ماہی گیروں کو بھی واپس بلا لیا گیا ہے اور طوفان کے اثرات ختم ہونے تک ماہی گیروں کو سمندر میں نہ جانے کی ہدایات کی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG