رسائی کے لنکس

نیویارک: ایمرجنسی سروس کو روزانہ 5500 کالز موصول ہو رہی ہیں


نیویارک میں ایمبولینس سروس کے کارکنوں کو روزانہ 16 گھنٹوں تک کام کرنا پڑ رہا ہے۔
نیویارک میں ایمبولینس سروس کے کارکنوں کو روزانہ 16 گھنٹوں تک کام کرنا پڑ رہا ہے۔

ایک ایسے موقع پر جب کرونا وائرس کی عالمی وبا نے نیویاک کو بری طرح اپنی پکڑ میں لیا ہوا ہے، 911 کو موصول ہونے والی کالز کی تعداد میں بے پناہ اضافہ ہو گیا ہے۔

سینٹر کا کہنا ہے کہ انہیں ان دنوں تقریباً ہر 15 سیکنڈ میں ایک کال آتی ہے۔ کال کرنے والے شخص کی آواز بھرائی ہوئی ہوتی ہے اور وہ گڑگڑا کر کہہ رہا ہوتا ہے کہ اس کا عزیز موت کے منہ میں جا رہا ہے۔ اس کی سانسیں رک چکی ہیں، خدارا جلدی سے مدد کریں۔

سینٹر کا کہنا ہے کہ حالیہ دنوں میں کالز کا حجم معمول سے کم ازکم 40 گنا بڑھ گیا ہے۔ کال کے جواب میں امدادی ٹیم بھیجنے میں ان دنوں تقربیاً 10 منٹ لگ رہے ہیں جب کہ اس سے پہلے 3 منٹ کے لگ بھگ لگتے تھے۔

کال وصول کرنے والا سوال پوچھ کر مرض کی سنگینی کا اندازہ لگاتا ہے۔ جن مریضوں کی حالت تشویش ناک نہیں ہوتی، انہیں عموماً گھنٹوں انتظار کرنا پڑتا ہے۔ آج کل کے حالات میں روزانہ 3300 کے لگ بھگ مریضوں کو اسپتال پہنچایا جا رہا ہے۔ کال سینٹرز کے عملے پر اتنا بوجھ ہے کہ اکثر اوقات انہیں 16گھنٹوں کی شفٹ میں کام کرنا پڑ رہا ہے۔

نائین ون ون کا کہنا ہے کہ ایک طرف کرونا کی وبا زوروں پر ہے تو دوسری طرف ہارٹ اٹیک کے واقعات میں بھی نمایاں اضافہ ہو گیا ہے۔ آج کل روزانہ تقریباً300 ایسی کالز ملتی ہیں جن میں فون کرنے والا رو کر بتا رہا ہوتا ہے کہ ہارٹ اٹیک کی وجہ سے اس کے پیارے کا سانس رک گیا ہے۔ ان میں سے 200 سے زیادہ مریض عموماً ہلاک ہو جاتے ہیں۔ پہلے اس نوعیت کی کالز کی روزانہ اوسط 64 تھی۔

ایمرجنسی کال سینٹر کی طرح اسپتالوں پر بھی کام کا بہت بوجھ ہے۔ اسپتالوں کی ایمرجنسی کے سامنے ایمبولینسز کی قطاریں لگ جاتی ہیں۔ مریض کو اسپتال کے حوالے کرنے میں 40 منٹ سے زیادہ لگ رہے ہیں۔

ایک ایمبولینس ڈرائیور نے بتایا کہ جب وہ مریض لے کر اسپتال میں پہنچا تو ڈیوٹی نرس نے چیخ کر کہا کہ اسے کسی اور جگہ لے جاؤ۔ ہمارے پاس بستر نہیں ہے۔ آکسیجن نہیں ہے۔ ہمارے پاس طبی سامان بھی ختم ہو چکا ہے، حتیٰ کہ عملہ بھی گھروں میں بیمار پڑا ہے۔

یہ کسی ایک اسپتال کا نقشہ نہیں ہے۔ مریضوں کے بے پناہ بوجھ کی وجہ سے امریکہ کے سب سے بڑے شہر کے اکثر اسپتال اسی صورت حال سے گزر رہے ہیں۔

ان دنوں ایک ایمبولینس ڈرائیور کو اپنی 16 گھنٹوں کی شفٹ میں ایک درجن سے زیادہ مریضوں کو گھر سے اسپتال پہنچانا پڑ رہا ہے۔ ایمبولینس کا شعبہ فائربریگیڈ ڈپارٹمنٹ کے تحت ہے۔

کرونا کے مریضوں سے رابطوں میں آنے کے باعث 688 اہل کاروں میں وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے۔ پچھلے ہفتے ایک دن ایسا بھی تھا کہ فائربریگیڈ کے 4300 اہل کاروں میں سے 3000 سے زیادہ بیماری اور تھکاوٹ کی وجہ سے ڈیوٹی پر نہیں آ سکے تھے۔

XS
SM
MD
LG