رسائی کے لنکس

’ایپل‘ نے حملہ آور کے فون تک رسائی کا مطالبہ مسترد کر دیا


عدالتی حکم میں کہا گیا کہ یہ نیا سافٹ ویئر اس طرح سے ترتیب دیا جائے کہ یہ صرف رضوان کے فون کے لیے ہو اور اگر کمپنی یہ سمجھتی ہے کہ یہ حکم "نامناسب" ہے تو وہ پانچ روز میں اس پر ردعمل جمع کروائے۔

ایپل کمپنی کے سربراہ نے ٹم کک بدھ کو کہا ہے کہ امریکی حکومت نے وفاقی تحقیقاتی ادارے "ایف بی آئی" کو مدد فراہم کرنے کے لیے کمپنی کو "غیرمعمولی" حکم دیا ہے۔

ایک جج نے "ایپل" کمپنی کو حکم دیا ہے کہ وہ وفاقی تحقیقاتی ادارے "ایف بی آئی" کو اس ایک آئی فون کی معلومات تک رسائی میں معاونت فراہم کرے جو گزشتہ دسمبر میں سان برنارڈینو میں ہوئے مہلک حملے میں ملوث حملہ آوروں میں سے ایک کے زیر استعمال رہا تھا۔

کیلیفورنیا کے علاقے سان برنارڈینو کے ایک فلاحی مرکز پر سید رضوان فاروق اور اس کی اہلیہ تاشفین ملک نے فائرنگ کر کے 14 افراد کو ہلاک کر دیا تھا جب کہ پولیس مقابلے میں یہ دونوں بھی مارے گئے۔

کمپنی کی ویب سائیٹ پر جاری ایک بیان میں کک کا کہنا تھا کہ وہ ایف بی آئی کے مطالبے کو چیلنج کریں گے کیونکہ ایپل کی طرف سے اپنے ہی حفاظتی نظام کو توڑنے کے لیے سافٹ ویئر تیار کرنا "انتہائی خطرناک ہوگا"۔

ان کے کہنا تھا کہ ایسا سافٹ ویئر نہیں بنایا جا سکتا جو صرف سان برنارڈینو کے حملہ آور کے فون کے خفیہ کوڈ کو توڑ سکے۔

"ہم سمجھتے ہیں کہ ایف بی آئی کی نیت صاف ہے لیکن یہ بہت غلط ہوگا کہ حکومت ہمیں اپنی ہی مصنوعات کے لیے چور دروازہ بنانے کے لیے دباؤ ڈالے۔ اور ہمیں خدشہ ہے کہ بالآخر یہ مطالبہ آزادی کے اس حق کو متاثر کرے گا جس کی حکومت نگہبانی کرتی ہے۔"

حکام اس امر کی تحقیقات کرتے آ رہے ہیں کہ آیا ان حملہ آوروں کا عسکریت پسندوں سے کوئی رابطہ رہا تھا یا نہیں، لیکن انھیں رضوان کے آئی فون پر لگے خفیہ کوڈ کی وجہ سے اس میں موجود معلومات تک رسائی نہیں مل سکی ہے۔

امریکی مجسٹریٹ شیری پائم نے اپنے فیصلے میں کہا کہ "ایپل" کمپنی ایسا سافٹ ویئر فراہم کرے جو اس خودکار نظام کو نظر انداز کر سکے کہ اگر دس بار غلط کوڈ داخل کرنے کی صورت میں تحریری پیغامات حذف ہو جاتے ہیں۔

ایف بی آئی اب تک مختلف کوڈز ملا کر اس فون کے ڈیٹا تک رسائی کی کوشش کر چکی ہے اور اسے اس خطرے کا بھی سامنا تھا کہ کہیں اس میں موجود معلومات حذف نہ ہو جائیں۔

عدالتی حکم میں کہا گیا کہ یہ نیا سافٹ ویئر اس طرح سے ترتیب دیا جائے کہ یہ صرف رضوان کے فون کے لیے ہو اور اگر کمپنی یہ سمجھتی ہے کہ یہ حکم "نامناسب" ہے تو وہ پانچ روز میں اس پر ردعمل جمع کروائے۔

نجی معلومات کی نگرانی سے متعلق بڑھتے ہوئے خدشات کے باعث ایپل نے 2014ء میں خفیہ کوڈز کے پروگرام کو مزید مستحکم کیا تھا۔

حکومت کو یہ شکایت رہی ہے کہ انتہائی سخت سکیورٹی نظام کی وجہ سے جرائم اور قومی سلامتی سے متعلق تفتیش میں انھیں انتہائی مشکل کا سامنا رہا ہے جیسا کہ سان برنارڈینو کی تحقیقات میں مشکل بھی یہ امر رکاوٹ بنا ہوا ہے۔

XS
SM
MD
LG