امریکہ کے وفاقی تحقیقاتی ادارے "ایف بی آئی" کے ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ تفتیش کار سان برنارڈینو میں ہلاکت خیز واقعے کے ایک حملہ آور کے موبائل فون میں موجود معلومات حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے ہیں جس کی وجہ اس فون پر خفیہ ٹیکنالوجی کا استعمال بتاگیا گیا ہے۔
گزشتہ دسمبر میں کیلیفورنیا کے علاقے سان برنارڈینو میں ایک فلاحی مرکز پر فائرنگ کر کے 14 افراد کو ہلاک کرنے والے سید رضوان فاروق اور اس کی اہلیہ تاشفین ملک پولیس مقابلے میں مارے گئے تھے۔
ایف بی آئی کے ڈائریکٹر جیمز کومی نے منگل کو سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کے سامنے اپنے بیان میں کہا کہ انتہائی جدید ٹیکنالوجی اور خفیہ کوڈز کے استعمال کے باعث معلومات تک رسائی میں تفتیشی حکام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
"ہمارے پاس حملہ آوروں میں سے ایک کا فون ہے جسے ابھی تک کھولا نہیں جا سکا۔"
کومی اور دیگر وفاقی عہدیدار متنبہ کرتے آئے ہیں کہ جرائم اور قومی سلامتی سے متعلق تحقیقات میں خفیہ کوڈ یا انکرپشن کے باعث انھیں بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے۔
جیمز کومی نے منگل کو بتایا کہ اس مشکل صورتحال کا سامنا مقامی سطح پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو بھی کرنا پڑتا ہے۔
ان کے بقول اس طرح کے مسائل قتل، کار حادثات، منشیات کی اسمگلنگ اور بچوں کے جنسی استحصال سے متعلق ویب سائٹس کی تفتیش میں بھی درپیش رہتے ہیں۔
وائٹ ہاؤس نے گزشتہ سال ایک مجوزہ قانونی مسودے کو مسترد کر دیا تھا جس کے تحت ٹیکنالوجی کی امریکی کمپنیاں خفیہ کوڈز کھولنے کے لیے تفتیش کاروں کو سہولت فراہم کریں گے۔
اس مجوزہ بل کی عوامی سطح پر مخالفت بھی دیکھنے میں آئی تھی لیکن سان برنارڈینو اور پیرس میں ہوئے حملوں کے بعد یہ معاملہ ایک بار پھر توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔