رسائی کے لنکس

میچ ہماری گرفت میں تھا لیکن ہم نے موقع گنوا دیا: سرفراز


کپتان سرفراز نواز آسٹریلیا کے خلاف ابو ظہبی میں ایک میچ کے دوران۔ 16 اکتوبر 2018
کپتان سرفراز نواز آسٹریلیا کے خلاف ابو ظہبی میں ایک میچ کے دوران۔ 16 اکتوبر 2018

ایک وقت میں پاکستانی ٹیم کا سکور چار وکٹوں کے نقصان پر 147 رنز تھا اور اسے یہ ٹیسٹ جیتنے کے لئے صرف 29 رنز درکار تھے۔  تاہم باقی چھ وکٹیں صرف 24  رنز کا اضافہ کر کے گر گئیں اور یوں پاکستان یہ ٹیسٹ صرف چار رنز سے ہار گیا۔

پاکستان کی کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز نواز نے نیوزی لینڈ کے خلاف پاکستان کی تاریخ کے سب سے کم فرق سے ٹیسٹ میچ ہارنے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ میچ مکمل طور پر ہماری گرفت میں تھا اور ہم نے موقع گنوا دیا۔

انہوں نے کہا کہ بیٹسمینوں نے حقیقت میں اپنی وکٹیں نیوزی لینڈ کو تحفے میں دے دیں اور یوں جیتا ہوا میچ ہار گئے۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی بلے باز نے لمبی اننگ نہیں کھیلی اور دو سیٹ بلے بازوں کا اتنی آسانی سے وکٹیں گنوا دینا ناقابل فہم ہے۔ سرفراز نے کہا کہ پاکستانی بیٹسمینوں کی وکٹیں خود اپنی غلطیوں کی وجہ سے گریں اور میچ کی پہلی اننگ میں بھی ایسا ہی ہوا۔

سرفراز نے کہا کہ ٹیم کی میٹنگز میں وہ اس صورت حال کا جائزہ لیں گے کہ اچھا آغاز دینے کے باوجود پاکستانی بیٹسمین اتنی آسانی سے وکٹیں کیوں گنوا دیتے ہیں۔

ایک وقت میں پاکستانی ٹیم کا سکور چار وکٹوں کے نقصان پر 147 رنز تھا اور اسے یہ ٹیسٹ جیتنے کے لئے صرف 29 رنز درکار تھے۔ تاہم باقی چھ وکٹیں صرف 24 رنز کا اضافہ کر کے گر گئیں اور یوں پاکستان یہ ٹیسٹ صرف چار رنز سے ہار گیا۔

سرفراز خود بھی صرف تین رنز بنا کر ایک ایسی بال پر سویپ شاٹ کھیلتے ہوئے آؤٹ ہوئے جو فل بھی نہیں تھا۔ سرفراز اس ٹیسٹ کی دونوں اننگز میں اعجاز پٹیل کی گیند پر ایک ہی انداز میں آؤٹ ہوئے۔ سرفراز نے خود میڈیا سے گفتگو کے دوران اپنی بیٹنگ پر بھی شدید مایوسی کا اظہار کیا۔

تاہم سرفراز نے کہا کہ جیتا ہوا میچ بابر اعظم کے رن آؤٹ ہونے سے شکست میں بدل گیا۔ اُس وقت پاکستانی ٹیم کو جیت کیلئے محض 29 رنز درکار تھے اور اُن کے رن آؤٹ ہونے سے وکٹیں گرنے کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ پاکستان کے آخری چار بیٹسمین کوئی رن بنائے بغیر پیویلین لوٹ گئے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستانی ٹیم میں مصبح الحق اور یونس خان کی ریٹائرمنٹ سے پیدا ہونے والا خلاء اب تک پورا نہیں ہو سکا ہے ۔ اس کے علاوہ خود کپتان سرفراز احمد بھی بیٹنگ میں مسلسل ناکام ثابت ہو رہے ہیں۔

اُدھر نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیمسن نے میچ کے بعد کہا کہ چار رنز سے یہ جیت اُن کے کیریئر کی بہترین جیت تھی جس کی نیوزی لینڈ کی حالیہ تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ اُنہوں نے کہا کہ اس جیت کا فیصلہ میچ کے آخری سیشن میں نہیں ہوا بلکہ میچ کے تمام سیشنز میں دونوں میں سے کسی بھی ٹیم کو مکمل غلبہ حاصل نہیں تھا ۔ اُنہوں نے اپنی ٹیم کی مقابلے بازی کی سپرٹ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ جیت کھیل کے تینوں شعبوں میں بہترین انداز میں مقابلہ کرنے کے جذبے کی وجہ سے ممکن ہوئی اور جب بھی صورت حال کا تقاضا تھا ٹیم اپنے اسی جذبے کی بدولت میچ میں واپس آئی۔

XS
SM
MD
LG