رسائی کے لنکس

کینیڈا کل اپنا آخری میچ آسٹریلیا کے خلاف کھیلے گا


کینیڈا کل اپنا آخری میچ آسٹریلیا کے خلاف کھیلے گا
کینیڈا کل اپنا آخری میچ آسٹریلیا کے خلاف کھیلے گا

عالمی کرکٹ کپ کے گروپ "اے" میں کل بنگلور کے چنا سوامی اسٹیڈیم میں کینیڈاکو آسٹریلیا کا چیلنج درپیش ہو گا۔ کل کے میچ میں گروپ پر اپنی حکمرانی قائم کرنے کیلئے کینگروز بھر پور قوت کا مظاہرہ کریں گے جبکہ کینیڈاکے پاس چونکہ کھونے کیلئے کچھ نہیں بچا لہذا وہ عالمی کپ کے آخری میچ کو یاد گاربنانا چاہے گا ۔

میگا ایونٹ کے چارمقابلوں میں اب تک ناقابل شکست کینگروزنے سات پوائنٹس حاصل کر کے پہلے کوارٹر فائنل تک رسائی حاصل کر لی ہے جبکہ کینیڈا پانچ میں سے چار بار شکست کھانے کی وجہ سے کل میگا ایونٹ کا آخری میچ کھیلے گا۔ کرکٹ کی تاریخ میں دونوں ٹیمیں صرف ایک میچ میں 32 سال پہلے 1979 کے عالمی کپ میں آمنے سامنے آئی تھیں جس میں آسٹریلیا نے فتح حاصل کی تھی ۔

آسٹریلیا زمبابوے، نیوزی لینڈاور کینیا کو شکست دے چکا ہے جبکہ سری لنکا کے خلاف میچ بغیر نتیجے کے ختم ہو ا تھا۔وہ اب تک ناقابل شکست ہے۔ تاہم حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اس میگا ایونٹ میں اس کا کوئی بھی بلے باز ٹاپ 20 میں شامل نہیں۔ آسٹریلوی بیٹنگ لائن میں مائیکل کلارک 175، شین واٹسن 162 اور بریڈ ہیڈن 149 رنز کے ساتھ نمایاں ہیں۔لہذا کل کے میچ میں آسٹریلوی بلے بازوں کی خواہش ہو گی کہ وہ کینیڈاکو ایک بڑے مارجن سے چت کر کے نہ صرف ٹاپ بلے بازوں کی فہرست میں شامل ہوں بلکہ رن ریٹ بہتر کر کے گروپ پر بھی اپنی حکمرانی قائم کریں ۔ مائیکل ہسی کی ورلڈ کپ میں شمولیت یلوشرٹس کیلئے خوش آئند ہے جنہوں نے کینیا کے خلاف پہلے ہی میچ میں 54 رنز کی اننگز سے عالمی کپ میں کھاتہ کھولاتھا۔

بالنگ کے شعبے میں آسٹریلیاکے فاسٹ بولرز شان ٹیٹ اور مچل جونسن انتہائی تباہ کن ثابت ہو رہے ہیں اور دونوں نے اب تک8,8 وکٹیں حاصل کر رکھی ہیں۔ اس کے علاوہ بریٹ لی بھی اس ٹیم کا حصہ ہیں تاہم کوئی بھی ٹیم صرف پیسر پر انحصار نہیں کر سکتی بلکہ اس کے ساتھ ساتھ اسپن بالنگ کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوتا ہے ۔ آسٹریلوی اسپن بالنگ اٹیک تاحال خاطرخواہ کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر سکا جس کا اعتراف آسٹریلوی کیپٹن رکی پونٹنگ اپنے حالیہ انٹرویو میں کر چکے ہیں ۔

رکی پونٹنگ نے اپنے اسپن اٹیک پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمارے اسپنر اب تک خاطر خواہ کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر سکے جو تشویشناک بات ہے ۔اپنے آخری میچ میں کینیا کے خلاف لیگ اسپنر اسٹیون اسمتھ، آف بریک بولر جیسن کریزا اور لیفٹ آرمر مائیکل کلارک نے مجموعی طور پر 19 اوورمیں 93 رنز دیئے تاہم وہ کوئی بھی وکٹ حاصل کرنے میں ناکام رہے ۔ پونٹنگ کے مطابق ایونٹ کے درمیانی اوورز میں گیند پرانی ہونے اور وکٹ کے مدد فراہم کرنے پر ہمیں بھی اپنے اسپنر سے وکٹیں ملنے کی امید ہوتی ہے لیکن وہ خاطر خواہ کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر سکے ۔

دوسری جانب کینیڈانے عالمی کپ میں صرف کینیا کو شکست دے کر واحد کامیابی اپنے نام کی جبکہ سری لنکا کے ہاتھوں 210 رنز سے، زمبابوے کے ہاتھوں 175 رنز سے، پاکستان سے 46 رنز سے اور نیوزی لینڈ سے 97 رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ کل اس کی خواہش ہو گی کہ وہ میگا ایونٹ کے آخری میچ میں فتح حاصل کر کے خوشگوار یادوں کے ساتھ وطن واپس لوٹے ۔

کینیڈا کی پہ در پہ بڑے مارجن سے شکستوں نے آئی سی سی کے اس موقف کو مزید تقویت دی کہ دو ہزار پندرہ کے عالمی کپ میں صرف دس ممالک کو نمائندگی دی جائے گی۔ آسٹریلوی کپتان رکی پونٹنگ بھی اس تجویز کے حامی نظر آئے اور انہوں نے کھل کر بیان دیا کہ عالمی کپ میں کھیلنے کا حق صرف آٹھ یادس بہترین ٹیموں کو ہے۔ لیکن کینڈین قائداشیش بگئی رکی پونٹنگ کی جانب سے اس طرح کا بیان دیئے جانے پر ناراض نظر آ رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ وہ نہیں سمجھتے کہ رکی پونٹنگ اپنے اس بیان کو سچ ثابت کر سکتے ہیں ۔

انہوں نے آئی سی سی سے بھی اپیل کی کہ وہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے کیونکہ لوگ ہمیں دیکھنا چاہتے ہیں۔ کینیڈاکے آف اسپنر جون ڈویزن کا کہنا ہے کہ بالاجی راؤ اب تک ایونٹ میں 9 کھلاڑی آؤٹ کر کے ثابت کر چکے ہیں کہ وہ آئند ادوار میں کتنے کامیاب ہو سکتے ہیں ۔ یاد رہے کہ جون ڈویزن کل کے میچ کے بعد عالمی کرکٹ سے ریٹائرڈ ہو جائیں گے تاہم وہ چاہتے ہیں کہ کینیڈااور دیگر کمزور ٹیموں کو مستقبل کے مقابلوں میں بھی اپنے آپ کو ثابت کرنے کا چانس ملتا رہے ۔ لہذا کل کے میچ میں وہ بھر پور کوشش کریں گے کہ آسٹریلوی قائد کو اپنی کارکردگی سے جواب دیا جائے ۔

کینیڈا کے جمی ہنسرا212 اور اشیش بگائی 186 رنز بنا کر عالمی کپ کے ٹاپ 20 کھلاڑیوں میں شامل ہیں لہذا بیٹنگ میں ان پر اعتماد کیا جا سکتا ہے جبکہ میڈیم پیسر بادیوان 12 وکٹیں حاصل کرکے عالمی کپ میں چوتھے نمبر پر ہیں اور کل آسٹریلوی بیٹنگ لائن کیلئے خطرہ بن سکتے ہیں ۔

XS
SM
MD
LG