رسائی کے لنکس

'سرحد پار سے دہشت گردوں کا حملہ‘ پاکستانی فوجی دم توڑ گیا


سپاہی وقاص (فائل فوٹو)
سپاہی وقاص (فائل فوٹو)

غیر جانبدار مبصرین کا خیال ہے کہ باہمی اعتماد سازی کے ذریعے ہی پاکستان اور افغانستان دہشت گردی کے خاتمے کے مشترکہ اہداف حاصل کر سکتے ہیں۔

پاکستان کی فوج نے کہا ہے کہ مبینہ طور پر سرحد پار افغانستان سے دہشت گردوں کی فائرنگ سے زخمی ہونے والا اس کا اہلکار جان کی بازی ہار گیا ہے۔

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ "آئی ایس پی آر" نے پیر کو ایک بیان میں بتایا کہ سپاہی محمد وقاص افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقے خیبر ایجنسی کی اس سکیورٹی چوکی پر تعینات تھا جس پر دو روز قبل عسکریت پسندوں نے فائرنگ کی۔

زخمی اہلکار کو پشاور کے فوجی اسپتال منتقل کیا گیا تھا لیکن وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔

بیان کے مطابق افغانستان کی طرف سے سرحدی نگرانی کے کمزور نظام کی وجہ سے دہشت گرد سرحد پار سے فائرنگ جاری رکھتے ہیں اور افغان علاقے میں ان دہشت گردوں کی آزادانہ نقل و حرکت پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔

تاحال اس بارے میں افغانستان کی طرف سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

پاکستانی فوج ماضی میں بھی متعدد بار یہ دعویٰ کر چکی ہے کہ سرحد پار افغانستان سے عسکریت پسند پاکستانی علاقوں میں کارروائیاں کرتے ہیں۔

پاکستان نے خاص طور پر تین سال قبل قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں شدت پسندوں کے خلاف کارروائی کے آغاز کے بعد افغان قیادت سے یہ مطالبہ کیا تھا کہ وہ سرحد پر اپنی جانب نگرانی کو موثر بنائے تاکہ دہشت گردوں کو فوجی کارروائی کے باعث افغان علاقوں میں داخل ہونے سے روکا جا سکے۔

دونوں ملک اس بات پر تو اتفاق کرتے ہیں کہ سرحد کی موثر نگرانی سے دہشت گردوں کی سرحد کے آر پار نقل و حرکت کو روکنے اور انسداد دہشت گردی کی جنگ کو کامیاب بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔

خیبر ایجنسی میں پاک افغان سرحد تعینات ایک پاکستانی فوجی اہلکار-فائل فوٹو
خیبر ایجنسی میں پاک افغان سرحد تعینات ایک پاکستانی فوجی اہلکار-فائل فوٹو

دونوں ملکوں کے درمیان تقریباً 2600 کلومیٹر طویل سرحد ہے اور اسلام آباد کا موقف رہا ہے کہ کابل اپنی جانب بھی نگرانی کے ایسے ہی اقدام کرے جیسے کہ پاکستان نے اپنی طرف کیے ہیں۔

سرحدی معاملات پر اختلافات کے باعث دونوں ملکوں کے تعلقات میں اکثر کشیدگی بھی دیکھنے میں آ چکی ہے جب کہ حالیہ مہینوں میں دونوں ملکوں کی افواج کے مابین سرحد پر مہلک جھڑپیں بھی ہو چکی ہیں۔

غیر جانبدار مبصرین کا خیال ہے کہ باہمی اعتماد سازی کے ذریعے ہی پاکستان اور افغانستان دہشت گردی کے خاتمے کے مشترکہ اہداف حاصل کر سکتے ہیں۔

افغانستان یہ الزام عائد کرتا ہے کہ پاکستان اپنی سرزمین پر اُس کے ہاں دہشت گرد کارروائیوں کی منصوبہ بندی کرنے والوں کے خلاف کارروائی نہیں کرتا۔ لیکن اسلام آباد ان دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہتا ہے کہ وہ اپنی سرزمین پر دہشت گردوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائیاں کرتا آرہا ہے۔

XS
SM
MD
LG