رسائی کے لنکس

کنٹرول لائن آرپار تجارت کے فروغ کے لیے منڈیوں کے قیام کا فیصلہ


متنازعہ کشمیر میں جنگ بندی لکیر کے آرپار تجارت کے فروغ کے لیے کنٹرول لائن کے قریب منڈیوں کے قیام کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔

منقسم کشمیر کے دو حصوں کے درمیان 2008 سے شروع ہونے والی تجارت کے فروغ اور مقامی آبادی کو اس سے مستفید کرنے کے لیے جنگ بندی لائن کے قریب منڈیوں کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے ۔

بھارتی کشمیر کے شہر سرینگر اور پاکستانی کشمیر کے دار الحکومت مظفرآباد کے درمیان ٹرک سروس کے لیے چکوٹھی کنٹرول لائن کے قریب منڈی قائم کی جائے گی ۔جہاں سے مقامی آبادی اور تاجروں کو سستے داموں سبزی، پھل اور دیگر اشیاء تجارت مہیا ہوں گی۔

بین الکشمیر سفر و تجارت کے نگران ادارے ٹاٹا کے سفر و تجارت کے لیے چکوٹھی ٹرمینل پر سہولت کار، راجہ فیصل نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ کنٹرول لائن کے قریب منڈی کے قیام سے مقامی لوگوں اور تاجروں کے علاوہ حکومت کو بھی ٹیکس کی مد میں آمدن ہوگی اور مقامی لوگوں کو روزگار کے مواقع میسر آئیں گے۔

راجہ فیصل نے کہا کہ اس وقت تاجروں کو درپیش سب سے بڑا مسئلہ کسٹم کا ہے، کیونکہ پاکستانی کسٹم حکام کشمیر سے باہر جانے والا مال ضبط کرلیتے ہیں اور منڈی کے قیام سے یہ مسئلہ بھی حل ہو جائے گا ۔

بین الکشمیر تجارت سے منسلک تاجر خوشحال خان کا کہنا ہے کہ منڈی کے قیام کے بعد تاجر مقامی ضرورت سے زائد مال قانونی طور پر پاکستان کی منڈیوں میں فروخت کے لیے لے جا سکیں گے اور مقامی لوگوں کو سستے نرخوں پر روزمرہ ضرورت کی اشیا مہیا ہونگی۔ انہون نے کہا کہ منڈی کے قیام سے ایل او سی کے قریبی علاقوں کے لوگوں کو روزگار مہیا ہوگا۔

کشمیر کے دو حصوں کے درمیان ہفتہ وار تجارت کے ذریعے کنٹرول لائن آرپار سبزی، پھلوں، کپڑے، مصالہ جات اور جڑی بوٹیوں سمیت 21 اشیا کی تجارت ہوتی ہے۔

لیکن پاکستانی کشمیر میں منڈی نہ ہونے کی وجہ سے یہاں سے جانے والا مال راولپنڈی اور اسلام آباد کی منڈی سے خرید کر واپس لاکر فروخت کرنا پڑتا ہے جس سے اسکی لاگت میں اضافہ ہو جاتا ہے، جبکہ کشمیر سے باہر باہر جانے والے سامان تجارت کو پاکستان کے کسٹم حکام ضبط کر لیتے ہیں جسکی وجہ سے آئے روز ایل او سی تجارت سے جڑے تاجروں اور کسٹم حکام کے درمیان تصادم اور ہڑتالیں ہوتی رہتی ہیں۔

’جنس برائے جنس‘ کی بنیاد پر بین الکشمیر تجارت ہفتے میں چار روز پاکستانی کے دارالحکومت مظفرآباد اور سرینگر کے درمیان کنٹرول لائن چکوٹھی کے راستے اور راولاکوٹ اور بھارتی کشمیر کے شہر پونچھ کے درمیان کنٹرول لائن تتری نوٹ کے کنٹرول کے راستے تجارت ہوتی ہے۔

منقسم کشمیر کے دو حصوں کے درمیان بس سروس اور تجارت کا آغاز 2005 اور 2008 میں عشروں سے جدا کشمیری خاندانوں کے باہمی رابطوں کے لیے کیا گیا تھا۔

XS
SM
MD
LG