رسائی کے لنکس

بن لادن کو ہلاک کرنے کے فیصلے پر شدید بحث ہوئی: اوباما


صدر اوباما اور ان کی سکیورٹی ٹیم وائٹ ہاؤس میں آپریش کی براہ راست وڈیو دیکھ رہے ہیں۔ فائل فوٹو
صدر اوباما اور ان کی سکیورٹی ٹیم وائٹ ہاؤس میں آپریش کی براہ راست وڈیو دیکھ رہے ہیں۔ فائل فوٹو

صدر نے کہا کہ جب اس بات کا فیصلہ کرنے کا وقت آیا کہ یہ مشن کیا جائے یا نہیں تو ان کی سکیورٹی ٹیم کے کچھ ارکان نے کہا کہ مزید انٹیلی جنس کی ضرورت ہے۔ مگر اوباما نے کہا کہ ان کے پاس اس بات کے کافی شواہد موجود تھے کہ اسامہ ہی وہاں چھپا ہوا تھا۔

امریکہ کے صدر براک اوباما کا کہنا ہے کہ اسامہ بن لادن کو تلاش کر کے ہلاک کرنا صدارت سنبھالنے کے بعد ان کی ترجیحات میں شامل تھا مگر یہ مشن کرنا ہے یا نہیں اس پر بہت زیادہ بحث ہوئی۔

اوباما نے یہ بات اسامہ بن لادن کو ہلاک کرنے والے آپریشن کے پانچ سال گزرنے کے بعد پیر کو سی این این کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہی۔ یہ پہلا موقع تھا جب صدر اوباما نے اس مشن کی تفصیلات کے بارے میں بات کی۔

امریکہ کی انٹیلی جنس نے بن لادن کے سب سے بھروسہ مند قاصد کی 2010 کے اواخر میں شناخت کی تھی۔ کئی ماہ تک اکٹھی کی گئی انٹیلی جنس کے ذریعے صدر کی سکیورٹی ٹیم اس نتیجے ہر پہنچی کہ بن لادن پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں سخت پہرے والے ایک گھر کی تیسری منزل پر چھپا ہوا تھا۔

جاسوسی کے ذریعے بنائی گئی وڈیو میں بن لادن کی شکل کے ایک قدآور شخص کو صحن میں ورزش کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔

اوباما نے کہا کہ اگر اس کی کمین گاہ کے بارے میں معلومات غلط ثابت ہوتیں تو اس آپریشن میں خطرہ بہت زیادہ تھا۔

انہوں نے کہا کہ اگر یہ بات غلط ثابت ہوتی کہ وہاں بن لادن چھپا ہوا تھا تو اس سے پاکستان کے اندر سے ’’غیر معمولی ردعمل‘‘ آنے کی توقع تھی۔

صدر نے کہا کہ جب اس بات کا فیصلہ کرنے کا وقت آیا کہ یہ مشن کیا جائے یا نہیں تو ان کی سکیورٹی ٹیم کے کچھ ارکان نے کہا کہ مزید انٹیلی جنس کی ضرورت ہے۔ مگر اوباما نے کہا کہ ان کے پاس اس بات کے کافی شواہد موجود تھے کہ اسامہ ہی وہاں چھپا ہوا تھا۔

’’اگر ہم کارروائی نہ کرتے تو وہ وہاں سے فرار ہو سکتا تھا اور پھر اسے دوبارہ سامنے آنے میں سالوں لگ جاتے۔‘‘

اوباما اور ان کی سکیورٹی ٹیم نے براہ راست اس آپریشن کی وڈیو فیڈ دیکھی جس کے دوران چار امریکی ہیلی کاپٹر اس گھر کے صحن میں اترے اور انہوں نے انتہائی اعلیٰ تربیت یافتہ نیوی سیل ٹیم کے ارکان کو وہاں اتارا۔ اوباما نے کہا کہ زمین پر اترنے کے دوران ایک ہیلی کاپٹر کو نقصان پہنچا جس سے وائٹ ہاؤس میں سخت تشویش پیدا ہوئی۔

اس وقت کی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن کا کہنا تھا کہ ’’ان کا دل ان کے حلق میں آ گیا تھا۔‘‘

’’میں نے اپنی زندگی کے 30 منٹ اس سے زیادہ دباؤ میں نہیں گزارے۔‘‘

سیل ٹیم کے ایک رکن نے پہلی منزل پر ایک محافظ کو گولی ماری، دوسری منزل پر بن لادن کے ایک بیٹے کو اس وقت گولی ماری جب ایسا لگ رہا تھا کہ وہ گولی چلانے لگا ہے اور پھر وہ تیسری منزل پر موجود کمرے میں داخل ہو گیا۔ ٹیم کے ایک رکن نے اسامہ کے سر پر گولی ماری۔

اوباما کا کہنا ہے کہ وائٹ ہاوس میں آپریشن کی براہ راست وڈیو دیکھنے والوں میں سے کسی نے بھی اس کی ہلاکت پر خوشی کا اظہار نہیں کیا۔

سیل ٹیم نے بن لادن کے گھر سے اس کی لاش کے علاوہ کمپیوٹر ڈرائیوز اور ڈی وی ڈی قبضے میں لیں۔ اس کی لاش کو بعد میں اسلامی رسومات کے بعد سمندر میں پھینک دیا گیا تھا۔

بن لادن کو گولی لگنے سے چند سیکنڈ قبل اوباما نے کہا کہ ’’امید ہے کہ اس لمحے اسے سمجھ آئی ہو گی کہ امریکی عوام ان 3,000 افراد کو نہیں بھولے جنہیں اس نے ہلاک کیا تھا۔‘‘

XS
SM
MD
LG